آئی اے این ایس
وزیراعظم نریندر مودی ، یہاں وائٹ ہاؤز میں صدر امریکہ بارک اوباما کی جانب سے ان کے اعزاز میں دئیے گئے خانگی ڈنر میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے شریک رہے ۔(ایک زمانہ وہ بھی تھا کہ امریکہ نے انہیں دورہ سے روک دیا تھا۔) دونوں قائدین کی رسمی ملاقات سے قبل اس ڈنر کا اہتمام ، ہند۔ امریکہ جمود سے دو چار تعلقات کو دوبارہ متحرک کرنا ہے ۔ وائٹ ہاؤز کے بلوروم میں منعقدہ ڈنر میں مودی ، اوباما کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ اس بیچ وائٹ ہاؤز نے امریکہ ۔ ہند فوجی اشتراک سے متعلق ایک بصیرت افروز بیان جاری کیا جس کا آغاز اس جملہ سے ہوتا ہے’’چلیں ساتھ ساتھ: مل جل کر آگے بڑھیں‘‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ’’ دو عظیم جمہوری ممالک کے قائدین کی حیثیت سے ہم ،جداگانہ روایات و عقائد کے حامل تو ہیں ، ہم ایک ایسے اشتراک پر مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں جس میں امریکہ اور ہندوستان نہ صرف دونوں ممالک کے لئے بلکہ ساری دنیا کے فائدہ کے لئے مل جل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں ،۔ بیان سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس بیان میں مودی کے ان خیالات کا اظہار کیا گیا ہے جو انہوں نے نیویارک میں کونسل آف فارین ریکیشنس سے خطاب کرتے ہوئے کل کئے تھے ۔ہند۔ امریکہ فوجی اشتراک کی سطح کے بارے میں یہ پوچھے جانے پر کہ اس بارے میں کس حد تک مطمئن ہیں، مودی نے کہاکہ ہندوستان اور امریکہ کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ ساری دنیا کے لئے مل جل کر کیا کرسکتے ہیں ۔ خواہ بعض مسائل پر اختلاف رائے ہی کیوں نہ ہو ۔ انہوں نے برجستہ کہا کہ ’’ضروری نہیں کہ اپنے اشتراک کے تمام پہلوؤں پر دونوں ممالک مطمئن ہوں ۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات میں تک’’ صد فیصد اطمینان‘‘ہرگز نہیں ہوتا اس کے باوجود دونوں ایک طویل المیعاد بندھن میں بندھے ہوتے ہیں۔‘‘
اسی دوران وہائٹ ہاؤز کے پریس سکریٹری جے ارنسٹ نے کہا کہ’‘اوباما اور مودی باہمی مفاد کے متعدد مسائل پر گفتگو کررہے ہیں تاکہ امریکی۔ ہند فوجی اشتراک کو مزید مستحکم اور وسیع کریں ۔ دونوں قائدین معاشی ترقی کی رفتار کوتیز کرنے ، سیکوریٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور دونوں ممالک و نیز ساریدنیا کے لئے عرصہ دراز تک فائدہ بخش سرگرمیوں میں اشتراک و تعاون پر بات چیت کررہے ہیں۔ علاقائی مسائل بشمول افغانستان ، شام اورعراق کی موجودہ صورتحال بھی زیر بحث ہے ۔ مذکورہ ممالک کے تعلق سے ہندوستان اور امریکہ ایک مثبت نتیجہ کی جانب ، دیگر شرکا کے ساتھ مل جل کر کام کرسکتے ہیں ۔ ‘‘ارنسٹ نے بتایا کہ اومابا ، مودی کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کے متمنی ہیں تاکہ’’دونوں ممالک کے شہریوں اور ساری دنیا کے فائدہ کے لئے امریکہ ۔ ہند فوجی اشتراک کے وعدہ کی تکمیل ہو۔‘‘ ارنسٹ نے مزید بایا کہ امریکہ یقینی طور پر ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی قدر کرتا ہے اور صدر امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات جاری رہیں ۔ اسی دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے بتایا کہ مودی کے ساتھ اوباما کی بات چیت میں باہمی مسائل کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیاجائے گا ۔ سالانہ باہمی تجارت کی سطح500بلین ڈالر کو وسعت دینے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ہندوستان کی توانائی سیکوریٹی بشمول کلین انرجی اور کلین ٹکنالوجی کا استعمال بھی موضوع بحث رہا ۔ تمام ہندوستانیوں کی مبسوط ترقی کے علاوہ سیکوریٹی اور دفاعی امور و نیز صحت وصفائی کے مسائل بھی زیر بحث آئے۔ چوٹی سطح کے مذاکرات میں نائب صدر امریکہ جو بائیڈن اورسکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری بھی حصہ لے رہے ہیں۔ آج امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ایک لنچ بھی ترتیب دیا گیا جس میں امریکی کانگریس کے ارکان، خانگی شعبہ کی اہم شخصیتوں اور ممتاز ہندوستانی امریکیوں نے شرکت کی ۔
واشنگٹن سے آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے کل رات یہاں وائٹ ہاؤز میں صدر امریکہ بارک اوباما سے ملاقات کی ۔ مودی نے اوباما سے اپنی اس پہلی ملاقات کو’’حیرت انگیز‘‘ قرار دیا ۔ دونوں قائدین نے ایک ایسے اشتراک کا عندیہ دیاجس کے تحت دونوں ممالک ساری انسانیت کے فائدہ کے لئے مل جل کر کام کریں گے۔ قبل ازیں میزبان صدر بارک اوباما نے وائٹ ہاؤز کے زینوں پر گجراتی زبان میں’’کیم چھو‘‘ کہتے ہوئے مودی کا استقبال کیا ۔ (انگریزی میں کیم چھو کے معنی’’ہیلو آپ کیسے ہیں‘‘ کے ہوتے ہیں) مودی نے صدر امریکہ سے ملاقات کے بعد ایک فیس بک پوسٹ پر کہا ہے کہ ’’ہماری ملاقات بڑی حیرت انگیز، شاندار رہی اور ہم نے کئی مسائل پرتبادلہ خیال کیا۔ اشتراک کے لئے صدر اوباما اور میرے نقاط نظر مشترک ہیں ۔ اس اشتراک کے تحت ہمارے دونوں ممالک ساری انسانیت کے فائدہ کے لئے مل جل کر کام کریں گے ۔‘‘ مودی کے اعزاز میں دئیے گئے خانگی ڈنر کے موقع پر دونوں قائدین نے مشترکہ طور پر کام کرنے کے مواقع پر بات چیت کی ۔اوباما اور دیگر امریکی قائدین بشمول امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے وزیر خارجہ سشما سوراج کا بھی استقبال کیا ۔
ہندوستانی وزیر کے ایک برجستہ ریمارک پر دونوں قائدین ہنس پڑے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے ذریعہ توئٹ یہ اطلاع دی ۔ صدر امریکہ ، ہندوستان کے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیر کے لئے اپنے ستائشی احساسات کے لئے جانے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے اوباما کو گیتا کی ایک جلد پیش کی اور امریکی شہری حقوق قائدین سے وابستہ بعض یادگار اشیا بھی پیش کیں۔ مودی نے گیتا کی تشریح کا خصوصی ری پرنٹ بھی اوباما کو پیش کیا ۔ یہ تشریح مہاتما گاندھی نے لکھی ہے (صدر امریکہ اپنے دفتر میں ہندوتان کے مجاہد آزادی مہاتما گاندھی کا ایک مجسمہ رکھتے ہیں) وہ مارٹن لوتھر کنگ جونیر کی اس تقریر کی آل انڈیا ریڈیو ریاکرڈنگ بھی اپنے ساتھ لائے تھے جو کنگ نے1958میں ہندوستان میں کی تھی ۔(راج گھاٹ پر مارٹن لوتھر کنگ جونیر کاایک فریم کردہ فوٹو گراف اور ان کے دورہ ہند کا ایک مختصر ویڈیو کلپ بھی ہے) مذکورہ اشیاء ، اوباما کے لئے مودی کے شخصی تحفے تھے ۔ اکبر الدین نے یہ بات بتائی اور کہا کہ مودی اپنے ساتھ چند سرکاری تحائف بھی لائے ہیں جو منگل کو سرکاری سطح پر ہونے والی باہمی میٹنگ میں دئیے جائیں گے ۔ مودی نے جو ہندو فیسٹیول نوراتری کے سلسلہ میں برت رکھے ہوئے ہیں، کل رات ڈنر کے موقع پر نیم گرم پانی پیا۔ یہ ڈنر دونوں قائدین کی رسمی باہمی ملاقات سے پہلے منعقد ہوا۔
Modi, Obama vow to take ties to new levels, discuss WTO, climate, ISIS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں