دہشت گردی کا مقابلہ کرنے عالمی سطح پر اشتراک و ارتکاز ضروری - مشیر قومی سلامتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-22

دہشت گردی کا مقابلہ کرنے عالمی سطح پر اشتراک و ارتکاز ضروری - مشیر قومی سلامتی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہندوستان کے مشیر قومی سلامتی اجیت ڈوول نے آج پہلی بار اپنے خطاب عام میں کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی سطح پر اشتراک و ارتکاز ضروری ہے ۔ گزشتہ13برسوں میں دہشت گردی پر اقوام متحدہ کی قرار داد وضع نہیں ہوسکی کیونکہ پاکستان نے’’مجاہدین آزادی‘‘ کو دہشت گرد قرار دینے پر اعتراض کیا تھا۔ دہلی میں میونک سیکوریٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈوول نے کہا کہ ہندوستان کی دانست میں اندرون ملک اور اس علاقہ میں سیکوریٹی کے فروغ کے لئے مستحکم جمہوریت ایک بہترین ذریعہ ہے۔ معاشی اورعلاقائی مفادات کے سبب تصادموں کی بدلتی ہوئی نوعیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ(اصل) خطرہ کا صرف40فیصد ہے اور اس کا جواب اہمیت کا حامل ہے ۔ دہشت گردی کے خطرہ سے نمٹنے میں خود کار سسٹمس اور ادارہ جاتی میکانزم اور بامعنی اشتراک کی ضرورت ہے۔ اجیت ڈوول نے کہا کہ9/11حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی گئی۔’’دہشت گردی مزید شدید ہوگئی ہے اور مزید وسعت اختیار کرگئی ہے ۔ اس نے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دہشت گردی نے جس قسم کی صلاحیت حاصل کی ہے وہ باعث تفکر ہے ۔
ہندوستان کو دہشت گردی اور اس کے ظاہر ہونے کی مختلف اشکال پر گہری تشویش ہے ۔ ایسے میں جب کہ گزشتہ13برسوں کے دوران کئی ممالک نے اپنے اپنے انسداد دہشت گردی مکانزمس اور نیٹ ورکس کو بہتر بنایا ہے ، بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک ، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ قدم اٹھانے میں ناکام رہے ہیں سوائے اس کے کہ ان ممالک نے کانفرنسیں منعقد کیں ۔، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مذکورہ اعتراض کے سبب دہشت گردی کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی قرار داد کی منظوری کو روک دیا گیا۔
ہندوستان کے مشیر قومی سلامتی نے دہشت گردی پر اقوام متحدہ کی ایک قرار داد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اگر کچھ ہوجائے تو اس کا اجتماعی طور پر جواب دیاجاناچاہئے ۔ اس کے لئے ایک منظم ارتکاز ہونا چاہئے ۔‘‘ سائبر دہشت گردی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سائبر دہشت گردوں کی حوالگی اور ان سے پوچھ تاچھ کا روایتی طریقہ’’نہایت بوجھل عمل ہوگیا ہے ۔‘‘ چونکہ سائبر جرائم کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے ، ایسے جرائم کا جواب اندرون 24گھنٹے دینے کی ضرورت ہے ۔ بحری سیکوریٹی کے بارے میں انہوں نے کہاکہ بحر ہند امن و ترقی کا ایک علاقہ ہے اور اقوام عالم کو اس بات پر انتہائی چوکسی سے نظر رکھنا ہے کہ توازن قوت میں کوئی فرق نہ پڑنے پائے ۔ سیکوریٹی کے تعلق سے نئی نریندر مودی حکومت کے طریقہ کے بارے میں ڈوول نے کہا کہ حکومت نہیں سمجھتی کہ یہ مسئلہ مسلح فورسس یا پولیس فورسس سے متعلق ہے لیکن ایک وسیع تر اعتبار سے اس مسئلہ پر غور کیاجاتا ہے ۔ داخلی اور خارجی(سلامتی) دونوں اعتبار سے ہم سمجھتے ہیں کہ سیکوریٹی مسائل سے نمٹنے میں جمہوریت ایک انتہائی طاقتور ہتھیار ہے ۔ ڈوول نے کہا کہ ہندوستان کسی بھی تنازعہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلہ میں شروعات کرچکا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان ایک موثر اور قابل بھروسہ مزاحمتی صلاحیت کا حامل ہونا چاہے گا ۔ اس صلاحیت کے بارے میں عوام جانتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ من مانی نہیں کی جاسکتی ۔ اس کے جائز حقوق کو کچلا نہیں جاسکتا اور مذکورہ موثر مزاحمتی صلاحیت اس علاقہ میں استحکام کی موجب ہوگی ۔ ایک سوال کے جواب میں اجیت ڈوول نے کہا کہ ہندوستان ، چین کو ایک اہم پڑوسی قرار دیتا ہے ۔ انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مقدور بھر کوشش کرتے ہیں کہ تعلقات میں بہتری قائم رہے لیکن ہمارے علاقائی مفادات اور اقتدار اعلیٰ کلیتاً ناقابل منتقلی ہیں۔

India for global convergence to fight terrorism, says India's National Security Adviser Ajit Doval

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں