دوردرشن سے موہن بھاگوت کی تقریر کے لائیو ٹیلی کاسٹ پر زبردست تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-04

دوردرشن سے موہن بھاگوت کی تقریر کے لائیو ٹیلی کاسٹ پر زبردست تنازعہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دوردرشن سے آج صدر آر ایس ایس موہن بھاگوت کی تقریر ، لائیو ٹیلی کاسٹ کئے جانے پر زبردست تنازعہ چھڑ گیا ۔( یہ تقریر انہوں نے ناگپور میں کی) کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اس ٹیلی کاسٹ کو دوردرشن( ڈی ڈی) کا ’’غلط استعمال‘‘ قرار دیتے ہوئے اس ٹیلی کاسٹ کی مذمت کی لیکن بی جے پی نے ڈی ڈی کے اقدام کی مدافعت کی ۔ کانگریس کے ترجمان سندیپ دکشت نے ایک گھنٹہ طویل ٹیلی کاسٹ کو’’خطرناک روایت‘‘ قرار دیا اور کہا کہ آر ایس ایس ایک متنازعہ مذہبی اور سیاسی تنظیم ہے۔’’ یہ تنظیم ایسی نہیں ہے جو بالکل غیر جانبدار ہو ۔ یہ ایک متنازعہ تنظیم ہے اور یہ(ٹیلی کاسٹ) حکومت کا سیاسی فیصلہ ہے ۔‘‘ اسی دوران کانگریسی رہنما راشد علوی نے کہا ہے کہ’’ ایک فرقہ پرست تنظیم کے نظریات کی تشہیر کیسے کی جاسکتی ہے ؟ یہ بڑی بد بختی کی بات ہے اور میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔‘‘ سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ ’’ہماری قومی امنگوں کی اصطلاحوں میں ہم آر ایس ایس کے اس ریکارڈ کو قبول نہیں کرتے کہ اس کو کوئی برتری حاصل ہے ۔‘‘ بھاگوت کی تقریر کے لائیو ٹیلی کاسٹ کی مذمت کرتے ہوئے مارکسی پارٹی نے کہاہے کہ’’ آر ایس ایس نے اس موقع کو اپنی ہندوتوا آئیڈیا لوجی کو بڑھاوا دینے استعمال کیا۔ آر ایس ایس جیسی کسی تنظیم کے صدر کی تقریر کو لائیو ٹیلی کاسٹ کرنا قومی سرکاری ٹیلی کاسٹر کا کام نہیں ہے ۔‘‘کمیونسٹ پارٹی نے بھی آر ایس ایس کی تقریر کے لائیو ٹیلی کاسٹ کی مذمت کی ہے ۔
پارٹی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ نے کہا ہے کہ حکومت نے بالخصوص وزارت اطلاعات و نشریات ، عوام کے سامنے یہ وضاحت کرے کہ دور درشن کو آر ایس ایس کا ترجمان کیوں بننے دیا گیا ۔ راجہ نے کہا کہ’’ یہ بڑا تکلیف دہ رجحان ہے کہ حکومت کے اقدام سے ملک کی سیکولر اور جمہوری اقدار کی بیخ کنی ہوئی ہے ۔‘‘ دریں اثناء ملک کے ایک ممتاز تاریخ داں ، رامچندر گوہا نے کہا ہے کہ’’ سرکار کی عریاں اکثریت نوازی‘‘ کی مزاحمت کی جانی چاہئے ۔ ’’ یہ(لائیو ٹیلی کاسٹ) سرکاری مشنری کا خطرناک اور غلط استعمال ہے ۔ آر ایس ایس ایک گروہ واری ہندو تنظیم ہے ۔ کل کے روز مساجد کے ائمہ اور گرجا گھروں کے پادری( بھی )دوردرشن سے خواہش کرسکتے ہیں کہ کہ ان کی تقاریر کو کوریج کیاجائے ۔ سینئر کانگریسی رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اب سے ملک پر سرکاری میڈیا کے توسط سے’’ناگپور کے لئے ناگپور کے ذریعہ اور ناگپور کی حکومت ہوگی۔‘‘ یہ بھی اندیشہ ہے کہ ایسی تقاریر کہیں سالانہ پروگرام نہ بن جائیں ۔’’ یہ بڑی حیرت و تعجب کی بات ہے۔ یہ بڑی افسوسناک ناقابل یقین اور ایسا اقدام ہے جس کی نظیر نہیں ملتی ۔ یہ (ٹیلی کاسٹ) انتہائی بد بختانہ ، سرکاری عملہ اور مشنری کا انتہائی غلط استعمال ہے ۔‘‘سنگھوی نے استدلال پیش کیا کہ ٹیلی کاسٹ سے پھر ایک بار’’ حقیقی‘‘ریموٹ کنٹرول کا حقیقی کھیل ، حقیقی کردار اور وہ حقیقی تشریح کھل کر سامنے آگئی ہے (جو حکومت کرتی ہے) انہوں نے حیرت سے پوچھا کہ آیا حکومت برطانیہ، بی بی سی کو کسی کنزرویٹیو پارٹی لیڈر کی لائیو تقریر نشر کرنے کی اجازت دیتی؟

DD Air Mohan Bhagwat's Speech controversy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں