جماعت اسلامی بنگلہ دیش رہنما پروفیسر غلام اعظم کا جیل میں انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-25

جماعت اسلامی بنگلہ دیش رہنما پروفیسر غلام اعظم کا جیل میں انتقال

ڈھاکہ
یو این آئی
بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے سابق امیر پروفیسر غلام اعظم انتقال کر گئے ۔ ان کی عمر91برس تھی ۔ پسماندگان میں اہلیہ اور6بچے شامل ہیں ۔ نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ ادا کی گئی ۔ بنگا بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی کے ڈائرکٹر عبدالمجید بھویان نے بتایا کہ وہ حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث کل رات10بج کر 10منٹ پر انتقال کر گئے ۔ گزشتہ برس غلام اعظم کو1971ء میں پاکستان سے آزادی کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کے تحت90برس قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ ان دنوں قید میں تھے ۔ ڈھاکہ کی ایک عدالت نے غلام اعظم کو 5جرائم کا مرتکب قرار دیا جن میں سازش، بھڑکانا ، منصوبہ سازی ، پشت پناہی اور قتل روکنے میں ناکامی شامل ہے ۔1971ء کی جنگ میں قتل عام کرنے والی ملیشیا بنانے میں ان کے مبینہ کردار کی وجہ سے ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے60الزامات تھے۔ انہوں نے خود پر لگے الزامات سے انکار کیا تھا جب کہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی مخالفت کے باعث لگائے گئے ہیں۔ استغاثہ نے انہیں سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم 3رکنی ججوں کے پینل نے انہیں قید کی سزا سنائی تھی ۔ پروفیسر اعظم تبلیغی تحریک اور تمدن مجلس سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں اور1954ء تک دونوں تنظیموں کے سربراہ بھی رہے ۔ اسی دوران وہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ کی تحریروں سے متاثر ہوئے اور 1954ء میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی تھی ۔ وہ جماعت کی مشرقی پاکستان شاخ کے جنرل سکریٹری منتخب کئے گئے ۔1969ء میں وہ مشرقی پاکستان کی جماعت اسلامی کے امیر بنائے گئے ۔ انہوں نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سربراہ کے طور پر 2000ء تک ذمہ داریاں انجام دیں۔ پروفیسر اعظم نے1971ء میں پاکستان سے آزادی حاصل کرنے کی بنگلہ دیش کی جنگ کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے ایک متحدہ پاکستان کی حمایت کی اور مشرقی پاکستان کی جگہ ایک آزاد بنگلہ دیش مملکت کے قیام کی عوامی لیگ اور مکتی باہنی کے موقف کی مخالفت کرتے رہے ۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد حکومت نے ان کی شہریت منسوخ کردی اور جماعت اسلامی پر پابندی عائد کردی تھی ۔ وہ1978ء میں پاکستانی پاسپورٹ پر بنگلہ دیش واپس لوٹے ۔ اس وقت شیخ مجیب الرحمن کے قتل کے بعد فوجی حکومت اقتدار میں آچکی تھی جس نے اسلامی جماعتوں کو اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی ۔

Bangladesh War criminal Ghulam Azam dies in Prison

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں