دہشت گردی گھناؤنا جرم اور شیطانی حرکت - سعودی علما کونسل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-18

دہشت گردی گھناؤنا جرم اور شیطانی حرکت - سعودی علما کونسل

ریاض
رائٹر
سعودی عرب کے اعلیٰ علماء کونسل نے جو اس ملک میں فتاویٰ جاری کرنے کا واحد مجاز ادارہ ہے، شریعت کے تحت ’’دہشت گردی کو گھناؤنا جرم‘‘ قرار دیا اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے مرتکبین کو ایک(عبرت ناک) مثال بنایاجانا چاہئے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ چند ہی روز قبل سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے جن کا اجلاس جدہ میں منعقد ہوا تھا ، عسکریت پسندی کے نظریہ کا مقابلہ کرنے کا عہد کیا۔ آج جاری کردہ فتویٰ ، اسلامی ریاڈیکل ازم اور اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) گروپ پر سعودی علماء کی جانب سے اب تک کی گئی تنقیدوں میں سب سے شدید تنقید ہے ۔ سرکاری میڈیا سے پیش کردہ ایک بیان میں سعودی علماء نے مخصوص سزاؤں کی صراحت نہیں کی۔ البتہ یہ کہا کہ یہ سزائیں، مزاحم نوعیت کی ہونی چاہئیں۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کئی سنگین جرائم پر سعودی عرب میں بالعموم سزائے موت دی جاتی ہے اور بر سر عام سر قلم کیاجاتا ہے ۔ آج جاری کردہ فتویٰ پر سعودی علماء کونسل کے تمام 21ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ اس فتویٰ میں قرآن حکیم کی آیات اور احادیث شریفہ کے تفصیلی حوالے دئیے گئے ہیں۔ بیان میں عسکریت پسندوں کو مالیہ کی فراہمی یا عسکریت پسندانہ اقدامات کی طرف نواجونوں کو راغب کرنے کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
سرکاری میڈیا سے پیش کردہ بیان میں کہا گیا کہ جن لوگوں نے فتاویٰ جاری کئے یا ایسی آرا پیش کیں، جن سے ’’دہشت گردی کا جواز فراہم ہوتا ہے‘‘ کسی بھی طریقہ سے جائز نہیں ہے اور ’’شیطانی حرکت‘‘ ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ سعودی عرب عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے خلاف لڑائی کے لئے امریکی زیر قیادت بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہوگیا ہے اور القاعدہ کے خلاف لڑائی میں بھی امریکہ کا ساتھ دیا ہے ۔ سعودی عرب میں شریعت ، بنیادی قانونی نظام ہے جہاں سرکاری وہابی سنی مکتب خیال کے علماء، حکمراں السعود خاندان کے ساتھ قریبی ربط کے ذریعہ قابل لحاظ اثر رکھتے ہیں ۔ بعض روشن خیال سعودی اور بیرونی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ ایسے میں جب کہ سینئر وہابی علماء نے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف اظہار خیال کیا ہ، وہ (وہابی علماء) شیعہ حضرات اور غیر مسلموں کے تعلق سے بالعموم انتہائی ناقابل برداشت زبان استعمال کرتے ہیں اور اس سبب ریاڈیکلائزیشن میں مدد مل سکتی ہے ۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے جو حکومت کی تقرر کردہ سینئر علماء کونسل کے صدر ہیں ، اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کو پہلے ہی اسلام کے حد درجہ دشمن قرار دیا ہے ۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے2007میں کہا تھا کہ’’دہشت گرد‘‘عناصر قانون شریعت کے تحت حد درجہ سزا کے مستحق ہیں۔ اس انتہائی سزا میں سزائے موت اور خاطی کی نعش کو عبرت کے طور پر کھلے مقام پر رکھنا شامل ہے ۔ سرکاری بیان میں دہشت گردی کی صراحت ان الفاظ میں کی گئی ہے کہ کوئی بھی جرم جس کے ذڑیعہ سیکوریٹی کی بیخ کنی ہوتی ہو ، انسانی جانوں اور املاک کے خلاف جرائم کو بھی دہشت گردی قرار دیا گیا ہے ۔ مکانات، اسکولس، ہسپتالس ، فیکٹریوں ، پلوں، سرکاری مراکز یا تیل اور گیس پائپ لائنس کو دھماکہ سے اڑانا یا طیاروں کے اغوا کرنے کو بھی دہشت گردی قرار دیا گیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گزشتہ ماہ عسکریت پسندانہ حملوں سے مربوط سیکوریٹی جرائم پر بیسیوں افراد کو طویل مدت کی قید کی سزائین سنائی گئی ہیں ۔ شاہ عبداللہ نے گزشتہ فروری میں ان عناصر کے لئے بھی مختلف المیعاد جیل کی سزاؤں کا فرمان جاری کیا تھا جو انتہا پسند تنظیموں کی مدد کرتے ہیں یا لڑنے کے لئے سمندر پار جاتے ہیں ۔ قبل ازیں یہ خدشے ظاہر کئے گئے تھے کہ شام، عراق اور یمن میں عسکریت پسندگروپوں سے وابستہ نوجوان سعودی باشندے آگے چل کر اپنے وطن کو نشانہ بناسکتے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں