ہندوستان کے ساتھ اہم اشتراک و تعاون کو بلند سطح تک لے جانے صدر چین کی توقعات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-19

ہندوستان کے ساتھ اہم اشتراک و تعاون کو بلند سطح تک لے جانے صدر چین کی توقعات

نئی دہلی
پی ٹی آئی
صدر چین زی جن پنگ نے آج امید ظاہر کی کہ امن و خوشحالی کے لئے ہندستان کے ساتھ اہم(فوجی) اشتراک و تعاون کو ایک ’’بلند سطح تک‘‘ لے جایا جائے گا۔ دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے دورہ کنندہ قائد کے ساتھ وہ مسئلہ اٹھایا جو لداخ میں چین کی مداخلت کاریوں سے متعلق ہے۔ زی جن پنگ نے اپنے سہ روزہ دورہ ہند کے دوسرے دن آج نئی دہلی سے اپنی مصروفیت کا آغاز کیا۔ راشٹرپتی بھون کے سبزہ زار پر آج صبح انہیں روایتی استقبالیہ دیا گیا اور گارڈ آٖ ف آنر پیش کیا گیا ۔ حیدرآباز ہاؤز(نئی دہلی) میں آج مودی اور مہمان قائد کے درمیان چوٹی ملاقات اور چوٹی مذاکرات ہوئے۔ بعد میں وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بتایا کہ’’یہ چوٹی ملاقاتیں ‘دونوں قائدین کے لئے باہمی تعلقات پر اثر انداز ہونے والے تمام اہم مسائل کو اٹھانے کو موقع ہیں۔ وزیر اعظم ہند نے گزشتہ رات زی جن پنگ کے ساتھ بات چیت میں مذکورہ مسئلہ اٹھایا تھا ۔‘‘۔ اکبر الدین، چین کی مداخلت کاریوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ مسئلہ کو آج دونوں قائدین کی چوٹی ملاقات کے دوران پھر اٹھایا گیا ۔ یہاں یہ بات بتا دی جائے کہ نریندر مودی نے صدر چین کے لئے کل رات احمد آباد میں ایک خانگی ڈنر دیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے چین کی مداخلت کاریوں پر ہندوستان کی تشویش سے انہیں واقف کرایا تھا ۔ باخبر ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ راشٹرپرتی بھون کے سبزہ زار پر روایتی گارڈ آف آنر کی پیش کشی کے بعد اخبار نویسوں سے مختصر بات چیت کے دوران زی جن پنگ نے امید ظاہر کی کہ چین اور ہندوستان اپنے اہم فوجی اشتراک و تعاون کو ایک نئی بلندی تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان مقاصد کے ساتھ ہندستان آئے ہیں جو باہمی تعلقات کے استحکام اور دونوں معیشتوں کے درمیان فائدہ بخش روابط کا قیام ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک، اپنے عوام کے فائدہ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ مشترکہ ترقی کے لئے کام کرسکتے ہیں ۔ صدر چین نے بتایا کہ ان کے دورہ کا اولین مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو آگے بڑھایاجائے ۔ ہم ایک دوسرے کی تہذیبوں کا احترام کرتے ہیں ۔’’اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے دوستانہ روابط کو ، ایک دوسرے سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کا ذریعہ بنائیں‘‘۔
اخبار نویسوں سے مہمان قائد کے خطاب کے وقت ان کے ایک جانب صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور دوسری جانب نریندر مودی موجود تھے ۔ زی جن پنگ نے مزید کہا کہ ’’ابھرتی ہوئی ہمہ قطبی دنیا میں ہم بھی دو اہم قوتیں ہیں ۔ اس لئے ہمارے تعلقات فوجی اور عالمی اہمیت کے حامل ہیں ۔ قبل ازیں پرنب مکرجی نے صدر چین کا استقبال کرتے ہوئے انہیں مرکزی کابینہ سے متعارف کرایا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب ہندوستان نے آج سرحد پر چینی سپاہیوں کی گھس پیٹ پرتشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے مسائل کو جلد حل کیاجانا چاہئے کیونکہ باہمی معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لئے سرحدپر امن و سکون لازمی ہے۔ صدر چین سے بات چیت کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ خطہ قبضہ پر وضاحتیں ، سرحدی مسئلہ کے تصفیہ میں ’’ثمر آور‘‘ ہوں گی ۔ یہ قدم دوبارہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ مودی نے کہا کہ ’’میں نے تجویز پیش کی کہ حقیقی خط قبضہ پر وضاحتیں بہت کارآمد ہوں گی اور اس سلسلہ میں بات چیت دوبارہ شروع کی جانی چاہئے ۔ یہ بات چیت چند برسوں سے رکی ہوئی ہے ۔‘‘
مودی کے ریمارکس ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب لداخ کے چمار سیکٹر میں سینکڑوں چینی سپاہیوں کی مداخلت کاری کی اطلاع ملی ہے ۔ ایک ہفتہ میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ صدر چین نے کہا ہے کہ فریقین نے ’’ایک دوسرے کی حساسیت اور فکر مندیوں کااحترام جاری رکھنے سے اور دیرینہ مسائل کو مثبت اور ترقی پسندانہ انداز میں نمٹنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین کا مقصد یہ ہے کہ سرحدی مسئلہ ’’تاریخ کا متروکہ‘‘ ہے اور دونوں ہی فریقین نے سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی برقراری میں پیشرفت کی ہے۔ چمار، لداخ میں سینکڑوں چینی سپاہیوں کی تازہ ترین گھس پیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زی جن پنگ نے کہا کہ’’ چونکہ سرحد کی نشان بندی ابھی باقی ہے ‘کبھی’’بڑھے چڑھے‘‘ واقعات ہوسکتے ہیں اور دونوں ہی فریقین سرحد سے متعلق میکانزم کے ذریعہ ان مسائل کو حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسے واقعات کا باہمی تعلقات پر کوئی اثر نہیں ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چین ہندوستان کے ساتھ ’’دوستا نہ عزم‘‘ کے ساتھ کام کرے گا تاکہ سرحدی مسئلہ جلد حل ہوجائے اور سرحد پر امن و سکون قائم رہے۔ قبل ازیں موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر چین سے بات چیت کے بعد آج کہا کہ ہند۔ چین معاشی تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے اور چین نے ہندوستانی سازو سامان کے لئے عظیم تر رسائی کا تیقن دیا ہے ۔ علاوہ ازیں آئندہ5برسوں میں20بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی عہد کیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ دونوں قائدین کی بات چیت میں معاشی تعلقات سرفہرست تھے ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ چین نے ہندوستان میں2صنعتی پارکس قائم کرنے پر خصوصیت کے ساتھ رضامندی ظاہر کی ہے ۔ تجارتی خسارہ کو دور کرنے کا جائزہ لینے سے بھی اتفاق کیا ہے۔
صدر چین سے بات چیت کرنے کے بعد مودی نے کہا کہ ’’میں نے ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی عدم توازن کامسئلہ اٹھایا ہے ۔ میں نے صدر چین پر زور دیا کہ ہماری کمپنیوں کو بہتر مارکٹ رسائی دی جائے اور چین میں سرمایہ کاری کے مواقع دئیے جائیں ۔ صدر چین نے یقین دلایا کہ وہ اس سلسلہ میں ٹھوس اقدامات کریں گے ۔‘‘۔ یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ2013ء میں ہند۔ چین باہمی تجارت65.88بلین ڈالررہی ۔ ہندوستان سے چین کو برآمدات 14.50بلین ڈالر مالیت کی رہیں جب کہ چین سے ہندوستان کی درآمدات51.37بلین ڈالر رہیں ۔ اس طرح ایک بڑے تجارتی خسارہ کا سامنا ہوا ۔ اسی دوران دونوں ممالک کے درمیان آج12معاہدات پر دستخط ہوئے ۔ معاشی تعلقات پر مبنی معاہدہ میں ریلویز میں تعاون ، خلائے بسیط اور تہذیبی امور میں تعاون ، ہندوستان میں2چینی صنعتی پارکس کے قیام کا معاہدہ اور ہندوستا ن میں آئندہ5برسوں میں20بلین ڈالر مالیت کی چینی سرکاریہ شامل ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں