رائٹر
سعودی عرب نے کہا ہے کہ جب سے حوثی شیعہ باغیوں نے صنعاء پر قبضہ کیا ہے یمن کو شدید چیلنجوں کا سامنا ہے جس سے عالمی سلامتی کے لئے بھی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ سعودی عرب نے اپنے جنوبی پڑوسی ملک میں عدم استحکام سے نمٹنے کے لئے فوری کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ تاہم ، یمن کے ساتھ طویل سرحدی رابطہ رکھنے والے سعودی عرب نے صنعاء میں21ستمبر کو نئی حکومت کی تشکیل کے لئے ہونے والی مفاہمت کا خیر مقدم کیا ہے ، جس میں حوثی باغیوں اور جنوبی یمن کی علیحدگی پسند قوتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ لیکن اس خطے میں امریکہ کے سب سے مضبوط اتحادی ملک سعودی عرب نے یہ اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سمجھوتہ سے اس کے اصل علاقائی حریف ایران کو فائدہ پہنچ سکتا ہے جس کو وہ حوثیوں کا حامی تصور کرتا ہے ۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا اقتدار میں شراکت داری پر مبنی اس سمجھوتے سے حوثی شیعہ گروپ مطمئن ہے یا نہیں ۔ اس سمجھوتے کے تحت انہیں نئی حکومت میں حصہ داری ملنے کے عوض وہ سنعاء سے جلد از جلد رخصت ہوجائیں گے ۔ قابل ذکر ہے کہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران سخت لہجے میں کہا کہ یمن میں بحران ختم ہونے کی امیدیں بہت کم ہیں، کیونکہ اس سے پہلے بھی حوثی شیعہ معاہدہ کا احترام کرنے میں ناکام رہے تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ابھی سے سمجھوتہ کے تحت سلامتی کے دفعہ کے نفاذ اور حوثی کے ذریعہ خود پورے معاہدے کو مطلوہ معیار کے مطابق نافذ کرنے میں کمی کے سبب تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے ۔‘‘
Saudi Arabia warns Yemen violence could threaten global security
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں