تلنگانہ میں 977 کروڑ روپے مالیت سے عدالتی نظم و نسق کو مستحکم کرنے کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-22

تلنگانہ میں 977 کروڑ روپے مالیت سے عدالتی نظم و نسق کو مستحکم کرنے کی تجویز

حیدرآباد
یو این آئی
تلنگانہ حکومت نے ریاست میں انصاف رسانی کے سسٹم کو بہتر بنانے اور عدالتی نظم و نسق کو مستحکم کرنے زائد از977کروڑ کرنے کی تخمینی مالیت سے مختلف تجاویز تدوین کئے ہیں، جس میں انفارمیشن ٹکنالوجی( ای عدالتیں) کا درجہ بڑھانا ، اضافی عدالتوں کا قیام ،خواتین کے خلاف مقدمات کے لئے تیزگام عدالتیں ، اضافی فیملی کورٹس ، اسٹیٹ جوڈیشیل اکیڈیمی کی تعمیر اور گورنمنٹ پلیڈرس اور پبلک پراسیکیوٹرس کی ٹریننگ کے لئے لاء اکیڈیمی کی تعمیر شامل ہے ۔14ویں فینانس کمیشن کو ایک یادداشت میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا 2.71لاکھ مقدمات زیر تصفیہ ہیں جس میں62264دیوانی اور زائد از دو لاکھ فوجداری مقدمات شامل ہیں ۔ یہ اعداد و شمار30اپریل2014تک ہیں۔ ذیلی عدالتوں خصوصاً جونیر سیول جج، جوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کے لئے453عدالتوں کی ضرورت ہے۔ قواعد کے بموجب600مقدمات کے لئے جونیر سیول جج کورٹ کا قیام ضروری ہے ۔ سال بہ سال عدالتوں میں مقدمات کے اندراج میں کئی گنا اضافہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فی الحال ریاست تلنگانہ میں210جونیر سیول جج ، جوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کورٹس کام کررہے ہیں۔ عدالتوں میں زیر تصفیہ مقدمات کے پیش نظر عاجلانہ یکسوئی کے لئے ہائی کورٹ وقتاً فوقتاً حکومت سے اضافی عدالتوں کی منظوری کی سفارش کررہا ہے ۔ حکومت ہند نے13ویں فینانس کمیشن گرانٹس کے تحت145.18کروڑ روپے اسپیشل مجسٹریٹ کورٹس کے مصارف کے عوض2010-2015کے لئے منظور کئے تھے۔ گنانچہ اس وقت کی حکومت نے140اسپیشل مجسٹریٹ کورٹس کو منظوری دی۔ اس کے منجملہ 106اسپیشل مجسٹریٹ کورٹس تلنگانہ کے10اضلاع میں مختلف مقامات پر منظور کئے گئے ۔ان106خصوصی مجسٹریٹ عدالتوں کو ریاست تلنگانہ میں جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔13ویں فینانس کمیشن کے تحت حیدرآباد میں44اسپیشل مجسٹریٹ کورٹس، رنگا ریڈی میں33کورٹس اور تلنگانہ کے ماباقی اضلاع میں29کورٹس قائم کئے گئے ہیں۔ خصوصی مجسٹریٹ کورٹس کو جاری رکھنے سالانہ92.86کروڑ تخمینی مالیت کی ضرورت ہے۔
یادداشت میں چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ محکمہ عدالت وزارت قانون و انصاف کے تیار کردہ ایجنڈہ کے بموجب ریاست تلنگانہ کے لئے8عارضی اضافی عدالتوں کے قیام کی تجویز ہے تاکہ ریاست میں انصاف رسانی کو بہتر بنایا جاسکے ۔ اس سلسلہ میں گزشتہ سال دسمبر کو نئی دہلی میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا۔9.2کروڑ تخمینی مالیت سے پانچ سال کی میعاد کے دوران8اضافی عارضی عدالتوں کے قیام کی تجویز ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی ہدایت کے بموجب اور وزارت قانون و انصاف کی سفارشات کی رو سے29سیشن عدالتوں کی منظوری کے لئے سابقہ اے پی حکومت نے سفارش کی تھی ۔
خواتین کے خلاف سنگین جرائم (جیسے، قتل، عصمت ریزی ، ڈکیتی، اغواء ،ا کسانی منتقلی ، جہیز اموات) کے مقدمات کی تیز رفتار یکسوئی کے لئے15.25کروڑ تخمینی مالیت سے10تیز گام عدالتوں کی تجویز ہے ۔ چیف منسٹر نے یہ بات بتائی ۔ ریاست میں12فیملی کورٹس کام کررہے ہیں۔اب 11اجافی فیملی کورٹس قائم کرنے کی تجویز ہے ۔ ان میں ہر ضلع میں ایک اور حیدرآباد میں ایک اضافی فیملی کورٹ ہوگا۔ لوک عدالت اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے حکومت نے12.4کروڑ تخمینی مالیت سے انفراسٹرکچر سہولتوں کو بہتر بنانے کی تجویز پیش کی ہے ۔ حکومت نے اسٹیٹ جوڈیشیل اکیڈیمی کی تعمیر کی تجویز تیار کی ہے، جس کے لئے50کروڑ کے مصارف ہیں ۔ یادداشت میں بتایا گیا کہ گورنمنٹ لیڈر اور پبلک پراسیکیوٹرس کی ٹریننگ کے لئے20.5کروڑ کی مالیت سے لاء اکیڈیمی قائم کی جائے گی ۔ کئی عدالتیں مخدوش اور خانگی عمارتوں میں کام کررہی ہیں۔70سال سے زائد قدیم عمارتوں کی جگہ گیارہ نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی ۔ 120عمارتوں میں انفراسٹرکچر سہولتوں کو بہتر بنایاجائے جہاں رسپشن ایریا ، ویٹنگ ایریا تعمیر کئے جائیں گے ۔ 170عدالتیں کرایہ کی عمارتوں میں کام کررہی ہیں ۔ نئی عمارتوں کی تعمیر کے لئے اور قدیم عمارتوں کی تزئین نو کے لئے358کروڑ روپے کی ضرورت ہے ۔

T-govt to strengthen judicial admn with Rs 977 cr

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں