صنعتوں کی تلنگانہ سے آندھرا پردیش منتقلی جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-22

صنعتوں کی تلنگانہ سے آندھرا پردیش منتقلی جاری

حیدرآباد
پی ٹی آئی
تلنگانہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال جون میں نئی ریاست کے قیام کے بعد سے کاروبار کی آندھرا پردیش کو منتقلی ہوئی ہے ۔ جب حیدرآباد مشترکہ دارلحکومت نہیں رہے گا اس وقت ٹیکس میں نمایاں کمی ہوجائے گی ۔ لگ بھگ3000ڈیلرس ،بزنس اور تجارتی اداروں کی آندھرا پردیش کو منتقلی کے آثار ہیں۔ آنے والے برسوں میں یہ صورتحال مزید سرعت اختیار کرے گی ۔ نہ صرف ویاٹ کی صورت میں ٹیکس میں بڑی کمی ہوگی بلکہ اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن ، موٹر وہیکل ٹیکس اور اکسائیز میں بھی کمی ہوگی ۔ تلنگانہ حکومت نے14ویں فینانس کمیشن کو پیش کی گئی یاداشت میں یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کا دورہ کرنے والے افراد کی تعدا د میں بھی نمایاں کمی ہوگی ۔ پٹرولیم پراڈکٹ اور دیگر اشیاء کی فروخت بھی گھٹ جائے گی ۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون کے بموجب حیدرآباد 10سال تک مشترکہ دارالحکومت ہوگا۔ بعدا زاں یہ صرف تلنگانہ کا دارالحکومت ہوگا۔ حکومت کے بموجب کئی ڈیلرس نے ٹیکس حکام کو حیدرآباد کو اپنا مرکز بتایا ہے ۔ اگرچہ کہ ان کی اشیاء آندھرا پردیش میں بھی فروخت ہوتی ہیں۔ جس سے یہ غلط تاثر پیدا ہوتا ہے کہ حیدرآب اور تلنگانہ میں بھی مالیہ وصولی ہوتی ہے۔
سارے آندھرا پردیش میں وصول کردہ ویاٹ کا80فیصد صرف آندھرا پردیش میں وصول ہوتا ہے جب کہ یہ غلط تاثر ہے۔ دس پسماندہ اور خشک سالی سے متاثر اضلاع کے منجملہ 8میں محدود مالیہ وصول ہوتا ہے اور ماباقی دو اضلاع میں بھی مالیہ کی نمایاں کمی ہوجائے گی جس کے نتیجہ میں اقتصادی پس منظر تاریک ہوگا اور یہ بات سنگین تشویش کا باعث ہوگی ۔ متحدہ آندھرا پردیش میں جملہ ٹیکس کے منجملہ تلنگانہ کا حصہ لگ بھگ44فیصد ہوگا جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ فینانس کمیشن ٹیکس کی قلت کو پیش نظر رکھے گا اور نئی ریاست میں مصارف میں اضافہ کے اعتبار سے مزید فنڈس مختص کرے گا ۔ یہ بھی بتایا گیاکہ2001-02اور2009-10کے درمیان تلنگانہ کے ضلع رنگا ریڈی سے حیدرآباد کو منتقل کردیا گیا ، اسے زائد از9ہزار کروڑ روپیوں میں خانگی پارٹیوں کو فروخت کردیا گیا ان حقائق کی روشنی میں ادعا کیاجاتا ہے کہ دارالحکومت حیدرآباد کی ترقی کے نام پر رنگا ریڈی میں پسماندگی پھیل گئی۔ کئی افراد خصوصاً کسانوں کا روزگار ختم ہوگیا۔

Telangana industries transition to AP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں