تلنگانہ میں برقی قلت کے لئے حکومت ذمہ دار - محمد علی شبیر کی پریس کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-27

تلنگانہ میں برقی قلت کے لئے حکومت ذمہ دار - محمد علی شبیر کی پریس کانفرنس

حیدرآباد
یو این آئی
کانگریس پارٹی نے ریاست میں برقی بحران کے لئے تلنگانہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برقی کٹوتی سے سماج کے تمام طبقات بالخصوص کسان، صنعتیں ، آئی ٹی صنعت اور گھریلو و تجارتی صارفین بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بحیثیت سابق وزیر توانائی یہ کہنے کے موقف میں ہوں کہ موجودہ برقی بحران صرف اور صرف ٹی آر ایس حکومت کی نااہلی اور معاملات سے نمٹنے کی عدم صلاحیت کا نتیجہ ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کسانوں کو روزانہ4گھنٹے بھی برقی حاصل نہیں ہورہی ہے۔ اسی طرح مواضعات میں12گھنٹے ، منڈل ہیڈ کوارٹرس میں8گھنٹے ، بلدی ہیڈ کوارٹرس اور ٹاؤنس میں6گھنٹے جبکہ شہر حیدرآباد میں روزانہ4تا5گھنٹے برقی کٹوی کی جارہی ہے ۔ معلنہ برقی کٹوتی کے علاوہ وقت بے وقت برقی سربراہی بند کی جارہی ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ برقی بحران پر قابو پانے کے لئے ان کی حکومت کی حکمت عملی کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو چاہئے کہ وہ برقی بحران پر قابو پانے کے لئے اپنے طویل مدتی اور مختصر مدتی منصوبوں کی وضاحت کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت فوری طور پر سنگارینی کالریز کمپنی لمٹیڈ سے مذاکرات کرتے ہوئے کوئلہ کی پیداوار میں اضافہ کرسکتی ہے تاکہ ریاست میں100فیصد تھرمل پاور پروڈکشن کو یقینی بنایاجاسکے۔ ضرورت پڑنے پر کوئلہ درآمد بھی کیاجاسکتا ہے ۔
اسی طرح ریلائنس اور گیاس سربراہ کرنے والی دیگر ایجنسیوں سے ترجیحی بنیادوں پر بات چیت کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ کانگریس حکومت ایسے حالات میں فوری رد عمل ظاہر کرتی تھی اور ہم نے مرکز سے200تا800میگا واٹ برقی بھی ریاست کولائی تھی ۔ وزیر فینانس ای راجندر کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کانگریس دور میں کسانوں کی خود کشی کے واقعات زیادہ تعداد میں پیش آتے تھے ، محمد علی شبیر نے ایٹالہ راجندر کو مشورہ دیا کہ وہ بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے قبل حقائق کا جائزہ لیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلگو دیشم حکومت میں سینکڑوں کسانوں نے خود کشی کرلی جس کا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ اس کے برعکس کانگریس حکومت نے اقتدار حاصل ہوتے ہی اندرون 15دن یکم جون2004کو جی او نمبر421جاری کرتے ہوئے مقامی حکام کے لئے یہ لازمی قرار دیا کہ وہ قرض کے بوجھ سے دلبرداشتہ کسانوں کی خود کشی کے تمام واقعات کا اندراج عمل میں لائیں ۔ اس کے علاوہ مہلوک کسان کے ارکان خاندان کی باز آبادکاری کے لئے50ہزار روپے کی ادائیگی بھی کی جاتی تھی ۔ اس کے بچوں کو سماجی بہبود اسکولوں اور ہاسٹلوں میں شریک کرایا جاتا تھا ۔ انہیں اندرا آواس یوجنا کے تحت مکانات الاٹ کئے گئے اور سرکاری اسکیموں کے تحت معاشی تعاون کیا گیا ۔ خود کشیاں روکنے کے لئے ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی تھی تاکہ قرض کے بوجھ تلے تناؤ کا شکار کسانوں کی کونسلنگ کی جاسکے ۔ محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ خود کشی کرنے والے کسانوں کے ارکان خاندان کے لئے فی کس 5لاکھ روپے ایکس گریشیا کا اعلان کرے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر قانون ساز اسمبلی اور کونسل کا اجلاس طلب کیاجائے تاکہ عوامی مسائل پر مباحث کو یقینی بنایاجاسکے ۔

Shabbir Ali blames TS government for power crisis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں