اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کے لئے رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-19

اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کے لئے رائے دہی

لندن
یو این آئی
اسکاٹ لینڈ کا برطانیہ کے ساتھ الحاق جاری رکھنے یا آزادی حاصل کرنے کے موضوع پر تاریخی ریفرنڈم کے لئے ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ اور انگلینڈ پر مشترکہ حکومت سن1707سے جاری ہے ۔ اس اہم رائے شماری سے قبل امریکی صدر بارک اوباما نے چہار شنبہ کے روز اپنے ایک بیان میں برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مضبوط اور متحد رہے ۔ اگرچہ واشنگٹن حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ انگلینڈ کے ساتھ رہنا یا الگ ہونا اسکاٹ لینڈ کے عوام ہی کافیصلہ ہے تاہم وہ یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ واشنگٹن ایک متحدہ برطانیہ کا خواہاں ہے ۔ اس عوامی رائے شماری میں ووٹرز ٹرن آؤٹ بہت زیادہ ہونے کا امکان ظہار کیاجارہا ہے ۔307سالوں سے برطانیہ کا حصہ رہنے کے بعد آج اسکاٹ لینڈ کے عوام یہ فیصلہ کررہے ہیں کہ وہ آئندہ بھی برطانیہ کا حصہ ہی رہنا چاہتے ہیں یا انہیں ایک آزاد ریاست چاہئے۔ آج صبح عالمی وقت کے مطابق6بجے سے رائے شماری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جو رات9بجے تک جاری رہے گا ۔ اس ریفرنڈم کے لئے اسکاٹ لینڈ بھر میں2,600پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ کے مستقبل کے لئے رائے دہندگان کی تعداد تقریباً4.2ملین ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس ریفرنڈم میں ٹرن آؤٹ80فیصد تک ہوسکتا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ کی ایک نوجوان شہری راخل بلیئر کا جو ریفرنڈم مہم کی منیجر ہے اور سماجی علوم کی طالبہ ہے نے کہا کہ اس وقت ہمارے حکمراں لندن میں بیٹھے ہیں، جن سے ہم خود کو بہت دور محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں یہاں اسکاٹ لینڈ میں ایک حکومت کی ضرورت ہے، ہمیں گونا گوں مسائل کا سامنا ہے ۔ یہاں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غریب گھرانے میں پل رہا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ میں متعدد گھرانوں کو کھانے پینے کی اشیاء کے عطیات کی ضرورت ہے ۔ اس لئے ہمیں اپنے وسائل کو خود برائے کار لانا چاہئے اور ان پر اپنا کنٹرول رکھنا چاہئے۔
ان کے خیال میں اسکاٹ لینڈ تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے اور اگر اس کی اپنی حکومت ہوتو و ہ اپنے قدرتی وسائل کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بہت سے سماجی اور معاشی مسائل حل کرسکتی ہے ۔دوسری جانب اسکاٹ لینڈ میں ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو برطانیہ کے ساتھ اپنی تاریخی وابستگی برقرار رکھنے پر زور دے رہا ہے ۔ اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ کے بہت سے آجرین اور مختلف تجارتی کمپنیوں کے مالکان بھی اسکاٹ لینڈ کی آزادی سے خبردار کررہے ہیں جب کہ وہاں کی لیبر یونین اس معاملے میں منقسم نظر آرہی ہے ۔ لندن کے رہائشی ایک اسکاٹش جلا وطن بن والکر کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی آزادی یا اس کے برطانیہ کے ساتھ رہنے کے حق میں جو دو گروپ بن گئے ہیں ان دونوں کا موقف اور طرز عمل غیر متوازن اور مبالغے پر مبنی ہے ۔ ان کے بقول جزبات اچھی اور لطیف چیز ہے میں اسکاٹش باشندہ ہوں ، اور یہیں میں نے اسکول کی تعلیم حاصل کی ہے ۔ تاہم اپنی عقل اور ادراک سے میں یہ کہوں گا کہ برطانیہ سے علیحدگی کے ہم متحمل نہیں ہوسکتے ۔ ہم اقتصادی طور پر مزید زبوں حالی کی طرف چلے جائیں گے ۔ برطانیہ جیسی کامیاب ریاست کو خراب کرنے کا کیا فائدہ ۔ بن والکر کا کہنا ہے کہ برطانیہ اگرچہ کوئی کامل ریاست نہیں ہے تاہم اسے بھی ویسے ہی مسائل کا سامنا ہے جیسے دوسرے مغربی جمہوری ممالک کو مثال کے طور پر جرمنی ، فرانس یا امریکا ،کو۔ آزادی اور قوم پرستی کا جنون ان مسائل کاحل نہیں ہے ۔ مقامی اوپینین ریسرچ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق49فیصد رائے دہندگان نے اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے خلاف ووٹ دیا جب کہ45فیصد کا خیال تھا کہ اسکاٹ لینڈ آزاد ہونا چاہئے اور 6فیصد نے کوئی رائے نہیں دی ۔ دوسری جانب اسکاٹ لینڈ کے عوام کو برطانیہ کے ساتھ ہی رہنے کے لئے قائل کرنے پر برطانوی سیاسی قیادت ان دنوں اسکاٹ لینڈ میں موجود ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی ایک ہفتے کے دوران دو مرتبہ اسکاٹ لینڈ کا دورہ کر چکے ہیں۔

UK's fate on knife-edge as Scots vote on separation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں