پیڈ نیوز کے مرتکب امیدواروں کو نااہل قرار دیا جانا چاہئے - الیکشن کمیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-29

پیڈ نیوز کے مرتکب امیدواروں کو نااہل قرار دیا جانا چاہئے - الیکشن کمیشن

نئی دہلی
ایجنسیاں
پیڈ نیوز کو ایک انتخابی ضابطہ اخلاق جرم قرار دیتے ہوئے ایسے اداروں کو نااہل قرار دیاجان چاہئے تاکہ انتخابات کے مواقع پر سارے اداروں کے لئے عبرت کا ذریعہ بن جائے ۔ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سمپتھ نے اتوار کے دن یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ قانونی فریم ورک میں بندھے رہنے کی وجہ سے پیڈ نیوز اور اس طرح کے دیگر غیر قانونی کاموں کی جانچ پڑتال کرنے میں موثر طریقہ سے کارروائی کرنے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیز انہوں ںے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے صرف کی جانے والی رقومات پر روک لگانے کے لئے بہتر قانون سازی کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ جس کے نہ ہونے کی بنا ء پر سیاسی امیدوار قووانین کا سہارا لیتے ہیں۔ قانونی کمیشن کی جانب سے منظم کئے گئے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سمپت نے کہا کہ جب بھی الیکشن کمیشن پیڈ نیوز سے نمٹنے کے لئے اختیارات اور قوانین کو تلاش کرتا ہے تو اسے جواب ملنے میں مایوسی ہوتی ہے ۔ آج بھی پیڈ نیوز جس شکل یا جس زمرے میں بھی شمار کی جاتی ہے ، انتخابی جرم نہیں ہے ۔ اگر یہ انتخابی جرم طے ہوجائے تو اس کی بناء پر امیدوار کو نااہل قرار دیاجاسکتا ہے چاہے اس کے نفاذ میں کتنی ہی دشواریاں پائی جاتی ہوں۔ لیکن شرط یہی ہے کہ اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی فہرست می شمار کرلیاجائے ۔ جس کے نتیجہ میں عوام کو دھوکہ دینے کی دفعہ کے طور پر شمار کیاجاسکتا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے قانونی وزارت کو اس سلسلہ میں سفارش روانہ کردی ہے ۔
انہوں نے انتخابات کے دوران حکومتی اشتہارات کو بھی پیڈ نیوز شمار نہ کئے جانے پر بھی تعجب کا اظہار کیا ۔ اگرچہ فی الحال یہ انتخابی جرم نہیں ہے تاہم الیکشن کمیشن اسے امیدوار کے اخراجات میں صرف کئے جانے والے مد میں شمار کرنے پر غور کررہی ہے کہ اگر کوئی امیدوار اس ضمن میں ماخوذ ہوتا ہے تو یہ ان کے انتخابی اخراجات میں شمار کیاجاسکتا ہے ۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب بھی امید وار پکڑا جاتا ہے تو وہ اس سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرلیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن پیڈ نیوز میں کسی امیدوار کو پکڑتا بھی ہے تو وہ عام ٹریفک جرمانہ کی طرح ادا کرتے ہوئے آسانی سے چھوٹ جاتا ہے اور پھر اپنا سفر اسی طرح جاری رکھتا ہے ۔ ہمارے پاس ہریانہ کا ایک معاملہ ہے جس میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے ایک دن قبل ایک امیدوار نے1.5کروڑ روپے ایک ریالی منظم کرنے میں خرچ کی۔ ہر کوئی اور ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ ایک امیدوار ہے اور بعض نے اس کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی شکایت کی ۔ لیکن آپ اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرسکتے کیونکہ پرچہ نامزدگی داخل کرنے بعد ہی اس کے اخراجات کی نگرانی کرسکتے ہیں ۔ نیز انہوں نے کہا کہ امیدوار تو خرچ کرتے رہتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن قانون اور اس کی بندشوں میں جکڑا ہوتا ہے ۔ قانون کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن آخری تاریخ سے قبل6ماہ کی مدت کے اندر انتخابات منعقد کرسکتا ہے ۔ اس سلسلہ میں ہم نے کئی مواقع پر تجاویز پیش کی کیوں کمیشن اس 6ماہی مدت کے دوران شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے اختیارات نہیں رکھتا ۔ عام ایام میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اشتہارات یا پیڈ نیوز ایک الگ شئی ہے ۔لیکن انتخابات کے موقع پر حکومت کی جانب سے بھی دئے جانے والے اشتہارات ، پیڈ نیوز ہی ہیں ۔ اس سلسلہ میں کئی شکایات ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ اس میں کچھ زیادہ نہیں کرسکتے ۔ تمام قسم کی تحدیدات صرف امیدواروں کے لئے لگائی گئی ہیں نہ کہ سیاسی جماعتوں کے لئے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے کس قدرنقدی کے دریا بہائے ۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کو رقومات فراہم کررہی تھیں۔
جب بھی انہیں پکڑا جاتا تو وہ صاف کہتے کہ یہ اس امیدوار کے لئے نہیں ہے بلکہ اس کی ریاست کے دیگر اضلاع میں تقسیم کرنے کے لئے ہے۔ اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کے لئے کوئی قانونی فریم ورک نہیں ہے ۔ اس لئے اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کے مسائل، انتخابات سے متعلق ٹی وی چینلوں کی جانب سے اوپنیگ پول اور بالخصوص سیاسی جماعتوں کے مالیہ اور سے نمٹنے کے لئے ایک بہتر وضاحتی قانونی تعریف کو متعین کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ حال میں کمیشن نے کچھ شفاف رہنمایانہ خطوط وضع کرنے کی کوشش کی ہے ۔

Paid news should attract disqualification: CEC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں