صدر اوبامہ نے کہا کہ زمینی کارروائی کے برعکس انسداد دہشت گردی کی اس مہم میں دولت اسلامیہ کے خلاف امریکہ کے فضائی حملوں کا دائرہ وسیع کیاجائے گا جب کہ امریکہ کے عرب اور مغربی اتحادی شدت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائی میں عراقی فوج کی مدد کریں گے ۔ صدر نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف امریکہ کی فضائی کارروائی پہلے ہی سے جاری ہے جس کے دوران عراق میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور دیگر اہداف پر گزشتہ ماہ سے اب تک150سے زیادہ فضائی حملے کیے جاچکے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل یمن اور صومالیہ میں بھی امریکہ کی یہ حکمت عملی کئی سال تک کار گر رہی ہے جس کے تحت فرنٹ لائن پر موجود امریکی اتحادیوں کو مدد فراہم کرکے دہشت گردوں کا کامیابی سے مقابلہ کیاجاتا رہا ہے ۔ صدر اوباما نے تاہم ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کا شدت پسندوں سے مقابلے کے لئے امریکی فوجی دستوں کو عراق یا شام کی سرزمین پر اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔
امریکی صدر نے کہا کہ دولت اسلامیہ کو اسلامی کہنا درست نہیں کیونکہ نہ تو ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اسلامیر یاست سے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی نظریہ نہیں اور ان کا مقصد صرف خون بہانا ہے جس کی کوئی مذہب اجازت نہیں دیتا ۔ صدر اوباما نے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کا مذہب اسلام سے کوئی تعلق اس لئے بھی نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی مذہب معصوم لوگوں کو ہلاک کرنے کا درس نہیں دیتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا انتہا پسندوں کے حملوں میں زیادہ تر مسلمان ہی ہلاک ہوئے ہیں۔
اوباما نے کہا کہ واشنگٹن حکومت عراق میں داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لئے مزید475امریکی فوجی اہلکار روانہ کرے گی، جو وہاں عراقی اور کرد فورسز کو انتظامی اور مشاورتی مدد فراہم کریں گے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ عراق میں تعینات کیے جانے والے فوجی کسی عسکری کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے ۔انہوں نے شام میں اسلامی ریاست کے خلاف فضائی حملوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں بھی جاری عسکری کارروائی میں وسعت پیدا کی جائے گی۔ صدر نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی کارروائی عراق اور افغانستان میں جنگ سے مختلف ہوگی جس کی تفصیلات وہائٹ ہاؤس اور کانگریس مل کر چے کریں گے۔ امریکی صدر نے عراق میں نئی حکومت کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بیرونِ ملک اتحادیوں اور کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے بعد وہ یہ اعلان کرتے ہیں کہ امریکہ دولت اسلامیہ کے مقابلے پر ایک بڑا عالمی اتحاد تشکیل دے رہا ہے ۔
صدر اوباما کے اس اعلان سے چندگھنٹے قبل وہائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ اوباما انتظامیہ عراق کی نئی حکومت کو ڈھائی کروڑ ڈالر کی فوری فوجی مدد فراہم کرے گی جو عراقی سیکوریٹی فروسز کی جنگی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لئے استعمال کی جائے گی ۔ امریکی صدر نے اپنی تقریر سے قبل وہاؤٹ ہاؤس میں اپنی دفاعی کابینہ سے بھی مشاورت کی ہے ۔ اس اجلاس میں امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ، وزیر دفاع چک ہیگل ، امریکہ کی مسلح افواج اور انٹلیجنس ایجنسیوں کے سربراہان شریک تھے ۔
Obama Declared War on ISIS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں