نواز شریف پاکستانی پارلیمنٹ کی تمام پارٹیوں سے تائید کے طالب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-06

نواز شریف پاکستانی پارلیمنٹ کی تمام پارٹیوں سے تائید کے طالب

اسلام آباد
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نواز شریف نے جو سیاسی بحران سے دوچار ہیں ، آج قومی اسمبلی کی تمام جماعتوں سے تائید طلب کی ہے اور جاریہ احتجاجوں کے بیچ ’’اتحاد‘‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ فریقین کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد بھی پاکستان میں سیاسی تعطل برقرار ہے ۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ قومی اسمبلی کے ہنگامی مشترکہ اجلاس کے چوتھے دن ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’مجھے امید ہے کہ اپوزیشن حکومت کی حمایت کے راستہ پر گامزن رہے گی‘‘۔ یہ ہنگامی اجلاس وزیر اعظم کی تائید کے اظہار کے لئے طلب کیا گیا ہے ۔ پاکستان میں جاری بحران کے سبب صدر چین زائی جن پنگ کے دورہ پاکستان کومنسوخ کردینا پڑا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کل رات حکومت اور احتجاجی گروپوں کے درمیان بات چیت ناکام رہی اور وزیرا عظم سے استعفیٰ کا مطالبہ جوں کا توں باقی رہا۔ اپوزیشن گروپوں پی ٹی آئی کی قیادت عمران خان نے اور پی اے ٹی کی قیادت علامہ طاہر القادری نے کی۔ پی ٹی آئی کے وفد کے ایک اہم رکن نے اس تاثر کو دور کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ کوئی معاملے طے کرنے کے قریب ہے اور یہ کہ سیاسی تعطل ختم ہونے کو ہے ۔ ڈان نیوز کی اطلاع کے بموجب پی ٹی آئی لیڈر عارف علوی نے کہا کہ ’’فریقین نے صرف انتخابی اصلاحات اور عدلیہ کمیشن سے متعلق ہماری تجویز سے بڑی حد تک اتفاق کیا ہے۔ ہمارے دیگر مطالبات پر مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔‘‘ ایسے میں جب کہ سیاسی تعطل جاری ہے ، نواز شریف نے ایوان کے ارکان سے کہا کہ’’ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ، نواز کی حکومت کے بجائے یہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی اور ہم اپوزیشن میں ہوتے تو ہم پیپلز پارٹی کا ساتھ دئیے ہوتے ۔ اس اتحاد، ستور کی برتری ، جمہوریت اورقانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔ تمام جماعتیں ایک مثال قائم کریں ۔‘‘ نواز شریف نے وزیر داخلہ نثار چودھری اور قائد اپوزیشن اعتزاز احسن کے درمیان تکرار کے بعد اپوزیشن وک اپنا ہمنوا باننے کی مقدور بھر کوشش کی۔ نثار چودھری نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی لیڈر احسن پاکستان میں سب سے بڑے لینڈ مافیا گروپ کے ترجمان ہیں ۔ نقصان کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نواز شریف نے اعتزاز احسن اور قائد اپوزیشن خورشید شاہ سے معافی مانگی اور کہا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ جمہوریت دستور اور قانون کی حکمرانی کوقائم رکھنے تمام جماعتیں اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن جماعتوں نے مجھ پر زور دیا ہے کہ میں استعفیٰ نہ دوں ۔ مجھے اقتدار کی پرواہ نہیں ہے۔ پاکستان کا وزیر اعظم بننا، پاکستان پر حکومت کرنا آسان نہیں ہے ۔ اگر چہ ہم اپوزیشن سے بات کررہے ہیں ، اگر آپ ان جماعتوں (پی ٹی آئی، پی اے ٹی) کے اٹھائے ہوئے مسائل پر نظر ڈالیں تو آپ کو حیرت ہوگی کہ آیا یہ پاکستان کے مسائل ہیں۔‘‘۔
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گزشتہ شنبہ کو پاکستان کے بحران نے پر تشدد موڑ اختیار کرلیا تھا ، جس میں3افراد ہلاک اور550زخمی ہوگئے تھے ۔ اس کے بعد احتجاجی گروپس، گزشتہ چہار شنبہ کو بات چیت کی میز پر لوٹ آئے۔ درایں اثناء امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے جمہوری نظام میں کسی اضافی دستوری تبدیلی کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے اور نواز شریف کی ملک کے منتخب لیڈر کی حیثیت سے تائید کرے گا ۔ یہ دریافت کرنے پر آیا امریکہ ہنوز شریف کی تائید کرتا ہے اور عمران خان اور دیگر مظاہرین کے لئے اس کا کیا پیام ہے ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ڈپٹی خاتون ترجمان میری حارف نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہاں ہم اب بھی تائید کریں گے ۔ وہ(نواز شریف) منتخب لیڈر ہیں اور ہم بار بار یہ بات کہہ چکے ہیں اور ہم بڑی احتیاط کے ساتھ اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں کی نگرانی کررہے ہیں ۔ ہم مسلسل یہ کہتے آئے ہیں کہ امریکہ ان تمام فریقوں کی حوصلہ افزائی کرے گا جو مل جل کر کام کرتے ہوئے اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعہ فراموش کریں گے اور اس بات کی بھی مخالفت کرتے ہیں کہ جمہوری نظام میں اضافی دستوری تبدیلی نافذ کیا جائے۔
اس نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کی صورتحال پر گہری نگرانی رکھ رہا ہے ۔ ہم کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف پاکستان کے منتخب لیڈر ہیں جب ان سے پاکستان تحریک انصاف پارٹی چیف عمران خان کے الزامات کے بارے میں دریافت کیا جس میں دھاندلی کی بات کہی ہے تو ترجمان نے بتایا کہ ہم2013ء کے انتخابات کے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خان چاہتے ہیں کہ بر سر اقتدار پی ایم ایل۔ پن حکومت کو گزشتہ 3سال کے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے تحت برطرف کردیا جائے جس میں ان کی پارٹی کو شکست ہوئی تھی جب کہ علامہ طاہر القادری چاہتے ہیں کہ ملک میں انقلاب لایا جائے ۔ دونوں لیڈرس14اگست سے احتجاج کررہے ہیں۔ دونوں ہی دوبارہ الیکشن اور وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کے طلب گار ہیں ۔، اپنی67سالہ تاریخ میں پاکستان نے تین فوجی بغاوتوں کو دیکھا ہے جن میں نواز شریف کے ٰخلاف1999ء میں اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کی بغاوت بھی شامل ہے ۔ فوج جس نے اب تک حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں تماشائی رہی ہے ۔ لیکن جمہوری طور پر منتخب حکومتوں سے اقتدار چھین لینا اس کی تاریخ رہی ہے ۔

Nawaz Sharif seeks Parliament support

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں