سرسوت کے مطابق پارٹی پر امید ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی کی ووٹنگ کا طریقہ مختلف ہوتا ہے لہذا عوام اس بات کو سمجھتے ہوئے حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے ۔ راج ٹھاکرے کی زیر قیادت پارٹی نے جو2009ء میں لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کے ذریعہ ریاستی سیاست میں داخل ہوئی ، رواں برس کے اوائل میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں10نشستوں پر مقابلہ کیا اور 0.13فیصد ووٹ حاصل کئے ۔ تمام10نشستوں پر پارٹی کے امیدوار اپنی ضمانتیں بھی کھو بیٹھے ۔2009ء کے لو ک سبھا انتخابات میں ایم این ایس نے 12نشستوں پر مقابلہ کیا اور 1.5لاکھ ووٹ حاصل کئے جب کہ اسی برس منعقدہ اسمبلی انتخابات میں143نشستوں پر مقابلہ کرتے ہوئے13میں جیت درج کی ۔ خراب مظاہرہ کے باوجود پارٹی کا نظریہ ہے کہ نقاد پارٹی کے خاتمہ کی باتیں کررہے ہیں تاہم یہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے ان تنقیدوں کو مسترد کردیا کہ ایم این ایس ، ریاستی سیاست میں بے اثر ہوچکی ہے ، ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور اچھے مظاہرہ کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی نے اپنی جارحانہ ساکھ کو تبدیل کیا ہے اور ساری توجہ سیاست کی ترقی پر مبذول کردی ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ہم اپنی حکمت عملی کو ظاہر کرنا نہیں چاہتے کیونکہ اس سے حریفوں کو ہمارے منصوبوں کا اندازہ ہوجائے گا۔
Maharashtra Assembly polls: MNS to launch campaign on Sept. 25th
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں