پی ٹی آئی
جنوبی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ میں بٹلہ ہاؤز انکاؤنٹر کے واقعات کو گزرے 6سال ہوچکے ہیں۔ لیکن اس علاقہ میں مناسب سڑکیں ، پانی کی سپلائی اور دیگر ضروریات کے مسائل پر کسی کی توجہ نہیں ہے ۔ یہاں کے لوگوں کا احساس ہے کہ سیاست داں بارہا مطالبات کے باوجود بنیادی سہولتیں فراہم کرنے پر کبھی اپنی توجہ نہیں دی ۔ جب کہ سیاست داں ان بنیادی مسائل کو حل کرنے کے بجائے سیاسی فائدہ اٹھانے میں اپنی دلچسپی دکھاتے ہیں۔19ستمبر2008کو جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤز کے فلیٹ نمبر1-18میں انکاؤنٹر کا واقعہ پیش آیا تھا ، جب کہ6روز قبل دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں26افراد ہلاک اور133زخمی ہوگئے تھے ۔ انکاؤنٹر میں عاطف امین اور محمد ساجد ہلاک ہوگئے تھے ۔ دہلی پولیس کے انسپکٹر محمد چندشرما، انکاؤنٹر میں زخمی ہوگئے تھے ، تاہم وہ بعد میں زخموں سے جانبر نہ ہوسکے تھے ۔
کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے اس انکاؤنٹر کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا ۔ اس کے بعد بی جے پی اور کانگریس کے درمیان لفظی جھڑپ شروع ہوگئی تھی ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب دنیش ورما ، جو اس علاقہ میں رہتے ہیں کا کہنا ہے کہ6سال گزرنے کے باوجود ہمیں پولیس ہراسانی کا سامنا ہے ، انکاؤنٹر کا بھوت ابھی بھی ہمارا پیچھا کررہا ہے۔ علاقہ کے ایک اور فرد پروین کا کہنا ہے کہ ایم پی فنڈ کا سب سے کم خرچ یہاں ہوتا ہے ۔ انکاؤنٹر کے بعد کئی مقامی نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ، جس کے نتیجہ میں کئی تنظمیں احتجاج پر مجبور ہوگئی تھیں ۔ علاقہ میں ترقیاتی کاموں کے تعلق سے بابو سنگھ سجوال نے کہا کہ علاقہ میں پانی کی سپلائی انتہائی ناقص ہے ، حالانکہ انتظامیہ کو اس تعلق سے بار بار متوجہ کیا گیا ۔ سڑکیں انتہائی خراب حالت میں ہیں ۔ دکان اور کھانے پینے کی ہوٹلوں کے سبب سڑکوں کی چوڑائی کم ہوگئی ہے ۔
Locals cry for basic amenities on 6th anniv of Batla encounter
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں