کشمیر میں 6 لاکھ افراد ہنوز محصور - امدادی کاموں میں سرعت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-10

کشمیر میں 6 لاکھ افراد ہنوز محصور - امدادی کاموں میں سرعت

سیلاب سے تباہ وادی کشمیر میں تقریباً 4لاکھ افراد ہنوز پھنسے ہوئے ہیں اور مدد کے طلبگار ہیں ۔ شدید بارش میں کمی ہوئی ہے اور اس طرح امدادی اور بچاؤں کاموں میں تیزی پیدا ہوگئی ہے ۔ متعدد ایجنسیاں اس زبردست امدادی کارروائی میں مصروف ہیں اور اب تک43ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے ۔ اس ریاست میں سیلاب سے بد ترین طور پر متاثرہ علاقوں میں کئی لوگ مکانات کی چھتوں پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ گزشتہ منگل سے ہوئی طوفانی بارش میں اب تک لگ بھگ200انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں ۔ طوفانی بارش کے سبب مٹی کے تودے کھسکنے اور مکانات کے انہدام کے واقعات بھی پیش آئے ۔ گزشتہ اتوار کی سہ پہر سے ٹیلی کمیونیکیشن رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ متعلقہ حکام اور رابطہ کو بحال کرنے جنگی خطوط پر کام کررہے ہیں۔ اور یہ مواصلاتی رابطہ مرحلہ وار انداز میں بحال ہوجانے کی توقع ہے ۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وادی میں امدادی کاموں میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹیلی کام رابطہ کا منقطع ہوجانا ہے ۔ کشتیوں کی قلت کے سبب بھی امدادی کام متاثر ہورہے ہیں۔ وادی میں زیر آب علاقوں کو امدادی سامان پہنچانے اور وہاں سے متاثرین کو نکالنے کے لئے کل رات سے فضائیہ کے61ہیلی کاپٹرس اور ٹرانسپورٹ طیاروں نے354اڑانیں بھریں ۔ تقریباً ایک لاکھ سپاہی، بچاؤ کاموں میں مصروف ہیں ۔ دفاعی ترجمان کرنل ایس ڈی گو سوامی نے جموں میں پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی ۔ ایک اندازہ کے مطابق4لاکھ افراد ہنوز سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں جنرل آفیسر کمانڈنگ(15ویں کور) لیفٹنینٹ جنرل سبرتا سہانے بتایا کہ موسمی حالات میں بہتری پیدا ہورہی ہے ۔ سری نگر اور جنوبی کشمیر کے دیگر ٹاؤنس میں پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے ۔ مطلع صاف ہوا ہے اور ہیلی کاپٹرس کی اڑانوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ سری نگر میں بعض مقامات پر پانی کی سطح3فٹ سے گھٹ کر1.5فٹ ہوگئی ہے ۔ البتہ شمال کی جانب پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ڈل جھیل مین پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے ۔ ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ڈل جھیل سے سیلاب کا پانی، درگاہ حضرت بلؒ کامپلکس کے اطراف میدان میں داخل ہوگیا ہے۔ آج امدادی کاموں میں مسلح فورسس ، آئی اے ایس او اور این ڈی آر ایف کے جوانوں اور مزید ہیلی کاپٹرس نے حصہ لیا ۔
جموں و کشمیر کے مختلف مقامات سے تب اتک42587افراد کو بچایا گیا ہے ۔ امدادی کارروائیوں میں تقریباً ایک لاکھ سپاہی مشغول ہیں ۔ سیلاب میں بچ جانے والے ایک مضطرب شخص نے بتایا کہ’’ہمیں کشتیوں کی ضرورت ہے۔ ضعیف افراد اور بچوں کو زیر آب علاقوں سے کس طرح نکالا جائے گا۔‘‘ اسی دوران دہلی سے طیاروں کے ذریعہ مزید کشتیاں کشمیر بھیجی جارہی ہیں۔ فوج کی ایک110اور این ڈی آر ایف کی 148کشتیوں سے اگرچہ کام لیاجارہا ہے ، تاہم کشتیوں کی قلت کی شکایات وصول ہوئی ہیں ۔ سٹیلائٹ نیٹ ورک اور ٹیلی کام نیٹ ورک کے ذریعہ موبائل سروس کی آج جزوی طور پر بحالی متوقع ہے ۔ علاقہ لیہہ سے وادی کشمیر کو سڑک رابطہ بحال کردیا گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں انڈین آرمی انجینئرس اور بارڈر روڈس آرگنائزیشن کی کوششیں لائق ستائش رہیں ۔ گو سوامی نے بتایا کہ امدای ٹیموں نے شہر سری نگر کے زیر آب علاقوں اور جنوبی کشمیر کی پٹی پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ متاثرین میں7200بلانکٹس اور210خیمے تقسیم کئے گئے ہیں۔42ہزار لیٹر پانی ،6کلو بسکٹس ،7ٹن بے بی فوڈ اور ایک ہزار غذائی پیاکٹس بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔ مسلح فورسس میڈیکل سرویسس کی80میڈیکل ٹیمیں بھی عاجلانہ علاج کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے متحرک ہوگئی ہیں ۔ فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کے ذریعہ اب تک49ٹن امدادی اشیاء گرائی جاچکی ہیں۔ سرکاری عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ جموں بیلٹ میں صورتحال میں استحکام پیدا ہوا ہے اور اب توجہ متاثرین میں ریلیف کی فراہمی پر مرکوز ہے ۔ پنچیری(اودھم پور) میں مٹی کا تودا کھسکنے کے بعد30افراد لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ فوج اور این ڈی آر ایف کے مزید2یونٹ یہاں ذریعہ ہیلی کاپٹربھیج دئیے گئے ہیں۔ اسی دوران ضلع ریاسی میں وشنودیوی مندر پر پوجا پاٹ آسانی سے جاری ہے ۔ کل سے زائد از25ہزار افراد نے پوجا کی۔ غار میں واقع اس مندر کے لئے ہیلی کاپٹرسرویسس بھی آج بحال کردی گئی ہیں۔ وادی میں جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں30خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے بعض کو فورطبی امداد کی ضرورت تھی ۔ انہیں سری نگر سے ذریعہ ہیلی کاپٹرس جموں لایا گیا ۔ فوج کے عہدیدارلیفٹننٹ چیتن نے بتایا کہ کشتی کے زریعہ ہر چکر میں10تا 15افراد کو بچایاجارہا ہے۔ ہم روزانہ50-60چکر کررہے ہیں ۔ ہم تمام افراد کو بچانے کے بعد ہی یہا ں سے جائیں گے ۔

Kashmir Floods: 6 Lakh Stranded, Nearly 50000 Rescued

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں