جامعہ ہمدرد کو اقلیتی ادارہ موقف کا سرٹیفکیٹ جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-25

جامعہ ہمدرد کو اقلیتی ادارہ موقف کا سرٹیفکیٹ جاری

jamia-hamdard
نئی دہلی
سلیم صدیقی/ ایس این بی
قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات نے حکیم عبدالحمید کی قائم کردہ جامعہ ہمدردیہ یونیورسٹی کو اقلیتی تعلیمی ادارہ ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔ کمیشن نے یہ فیصلہ 22ستمبر کو لیا۔ اس سے قبل کمیشن جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی، مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی رامپور ، بی ایس عبدالرحمن یونیورسٹی چنئی ، ویلوپویا یونیورسٹی بنگلور اور بڑودہ میں جینیوں کی ایک یونیورسٹی کو بھی مائنا ریٹی اسٹیٹس کاسرٹیفکیٹ جار ی کرچکا ہے ۔ یہ اطلاع آج کمیشن کے دفتر میں منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران کمیشن کے چیئر مین جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے دی ۔ جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کی جانب سے ادارہ کو اقلیتی تعلیمی ادارہ کادرجہ دئے جانے کی درخواست کی دی گئی تھی ۔ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات نے جامعہ ہمدرد کی اس پٹیشن کے بارے میں مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو لکھا اور اس کی رائے طلب کی۔ اس کے بعد تمام دستاویزات پر نظر ثانی کے بعد جامعہ ہمدرد کے مائناریٹی اسٹیٹس کو منظور کرتے ہوئے اسے اقلیتی تعلیمی ادارہ ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا ۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ این ڈی اے کی سابقہ سرکار میں وزیر انسانی وسائل مرلی منوہر جوشی نے جامعہ ہمدرد کو اقلیتی تعلیمی ادارہ ہونے کی منظوری نہیں دی تھی بلکہ جامعہ ہمدرد کو ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ دیا تھا۔
جسٹس صدیقی نے بتایا کہ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ کا قیام2004میں عمل میں آیا تھا۔ تب سے اب تک کمیشن10030تعلیمی اداروں کو مائنا ریٹی اسٹیٹس کے درجہ کے سرٹیفکیٹ جاری کرچکا ہے۔ کمیشن کے پاس31اگست2014تک19941معاملے آئے۔ جن میں سے کمیشن نے دسمبر تک17941کا نپٹارا کردیا تھا ۔ ابھی2000کیس پینڈنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کمیشن میں اقلیتی اسٹیٹس کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لئے کوئی خرچ نہیں ہوتا جب کہ کئی ریاستوں میں جزوقتی سرٹیفکیٹ کے بھی الگ الگ ریٹ طے ہیں ۔ اس لئے ہم بار بار اپیل کرتے رہے ہیں کہ جو اقلیتی تعلیمی ادارے اپنی مائناریٹی برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ کمیشن میں درخواست دیں اور جز وقتی نہیں بلکہ مستقل سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ جسٹس صدیقی نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کی کوششوں کا اچھا اثر ہوا ہے اور اب مسلمانوں کے تعلیمی اداروں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ پہلے صرف عیسائیوں کے تعلیمی اداروں کے معاملے ہی کمیشن کے سامنے آتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اب مسلمان بھی یہ سمجھنے لگے ہیں کہ خوشحالی اور ترقی کا راستہ تعلیم سے ہوکر ہی گزرتا ہے ۔ اس لئے اب مسلمان تعلیم کے ذریعہ بہ اختیار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ اب مسلم لڑکیوں میں بھی تعلیم کے تعلق سے بہتری آئی ہے اور اسکولوں میں ان کا ڈراپ ریٹ کم ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی کوششوں سے کوکرا جھار(آسام) اور مظفر نگر) یوپی) میں فساد متاثرہ بچوں کو بہتر تعلیم دلانے کے مقصد سے انہیں گوددلوانے میں اہم رول ادا کیا ہے اور آج یہ بچے مختلف اقلیتی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے معاملے میں کمیشن کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا کیونکہ اس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اے ایم یو کے تعلق سے سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلے میں تبدیلی کے لئے اب کم سے کم سات ججوں کی بنچ کا فیصلہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے وہ اس لئے متفق نہیں ہیں کیونکہ جس وقت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام ہوا اس وقت کوئی یونیورسٹی قائم کرنے کا یہی طریقہ تھا کہ حکومت اسے خود قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے قیام کے بعد اس وقت کے گورنر جنرل نے اسمبلی میں اس یونیورسٹی کے قیام کے لئے خاص طور سے مسلمانوں کو مبارکباد بھی دی تھی ۔
ایک سوال کے جواب میں جسٹس صدیقی نے کہا کہ سینٹرل مدرسہ بورڈ کا قیام مدارس کی تعلیم کو معیاری اور بہتر بنانے کی سمت ایک مثبت قدم ہوگا ، اس کی مخالفت درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب علمائے کرام بھی اس بات کو محسوس کررہے ہیں کہ مدرسہ کے طلباء کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جانی چاہئے تاکہ مدرسے کے طلباء بھی تقی کی رفتار میں شامل ہوسکیں اور فارغ ہونے کے بعد روزگار حاصل کرسکیں۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ اگر ہمارے اما م اور حافظ گریجویٹ یا کمپیوٹر کے بھی ماہر ہوجائیں تو اس میں کیا برائی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامیہ ملیہ اسلامیہ کو اقلیتی تعلیمی ادارہ کا درجہ دئیے جانے کے بعد انہیں سابقہ سرکار کے وقت میں کافی پریشان کیا گیا تھا ، لیکن مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد اب تک کمیشن کے کسی کام میں مداخلت نہیں کی گئی ہے ۔

Jamia Hamdard got minority status certificate

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں