جموں و کشمیر سیلاب - زائد از ایک لاکھ افراد کو بچا لیا گیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-12

جموں و کشمیر سیلاب - زائد از ایک لاکھ افراد کو بچا لیا گیا

مسلح فورسس نے جموں و کشمیر کے سیلاب سے تباہ علاقوں سے اب تک زائد از96ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے ۔ فوج کی ناردن کمانڈ کے افسر تعلقات عامہ( پی آر او) کرنل ایس ڈی گو سوامی نے بتایا کہ سیلاب کے متاثرین کے لئے جاریہ امدادی اور ریلیف کارروائیوں میں مسلح فورسس اور این ڈی آر ایف نے اس ریاست کے مختلف حصوں سے اب تک زائد از96ہزار افراد کو بچالیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ’’مشن سہایتا‘‘ اور جموں میں’‘مشن راحت‘‘ کا آج10واں دن تھا ۔ فضائیہ کے84ٹرانسپورٹ طیارے اور ہیلی کاپٹرس اور فوج کی ہوا بازی کور کے35ہزار سپاہی ، امدادی کاموں میں مصروف ہیں ۔ وادی کشمیر میں21ہزار سپاہی، زبردست امدادی کاموں میں مصروف ہیں اور جموں میں9ہزار سپاہی اس امدای مشن میں سرگرم ہیں۔ ہیلی کاپٹروں اور ٹرانسپورٹ طیاروں نے اب تک930اڑانیں بھری ہیں جن میں سے97اڑانیں آج بھری گئیں۔ فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے1237ٹن امدادی میٹریل، متاثرہ علاقوں میں گرایا ۔ فوج کی224کشتیاں اور این ڈی آر ایف کی148کشتیاں بھی متاثرین کو بچانے چلائی جارہی ہیں۔
آئی اے این ایس کے بموجب سیلاب کے پانی میں محصور لوگوں کو بچانے کا سب سے بڑا چیلنج سری نگر شہر میں ہے جہاں تقریباً4لاکھ افراد ہنوز پانی میں گھرے ہوئے ہیں ۔ تاہم دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے ۔ اس طرح سیلاب سے تباہ وادی کشمیر میں عوام نے قدرے راحت کا سانس لیا ہے ۔ اسی دوران ایک عہدیدارو نے بتایا کہ جھیل ڈل میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے کیونکہ اس جھیل کی پانی کے نکاسی کے گیٹوں کو بند کردیا گیا ہے تاکہ دریائے جہلم کا پانی اس جھیل میں داخل نہ ہو ۔ ان گیٹوں کو صرف اسی وقت کھولا جائے گا جب اس بات کا یقین ہوجائے کہ جہلم کا پانی اس جھیل میں داخل نہیں ہوگا ۔ گزشتہ ہفتہ اتوار کی درمیانی رات کو جہلم کے پشتوں میں شگاف کے بعد عوام کی بڑی تعداد اپنی گھر بار چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی تھی اور اپنے سازوسامان ، گھروں ہی میں چھوڑ دئیے تھے ۔ دریں اثناء خبر ملی ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایم ایم کمار اور ان کے ارکان خاندان کو3روز کے بعد بچایاجاسکا۔ جسٹس کمار کی قیام گاہ، چیف منسٹر عمر عبداللہ کی سرکاری قیام گاہ سے بہ مشکل200میٹر کے فاصلہ پر قاع ہے ۔ چیف جسٹس کمار، سیلاب سے بچائے گئے تمام ریاستی وزراء ، ریاستی چیف سکریٹری اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو یہاں ہری نواس گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا گیا ہے ۔ مقامی ریڈیو اسٹیشن اور قومی نشریاتی ادارہ دوردرشن آج متواتر پانچویں دن بھی غیر کارکرد ہے ۔ کئی شہریوں نے ریاستی نظم و نسق پر شدید تنقید کی ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ پانی میں گھرے ہوئے برہم عوام نے جو خود کو پہلے بچائے نہ جانے پر مایوس تھے ، این ڈی آر ایف کے ایک امدادی کارکن کو مار پیٹ کر جسے بغرض علاج چنڈی گڑھ منتقل کیا گیا۔ سری نگر میں امدادی سرگرمیوں کے منتظم لیفٹنینٹ جنرل پنکج دنائی نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ فوج سری نگر کے تمام علاقوں میں نہیں پہنچ پارہی ہے ۔ ایک مقامی ٹرانسپورٹ آپریٹر نے کہا کہ جب تک پٹرول اور ڈیزل کی سربراہی دوبارہ شروع نہیں ہوتی، تمام سرکاری اور خانگی گاڑیاں آئندہ2روز تک نہیں چل سکیں گی۔ متعلقہ حکام اب لیہہ ، سری نگر شاہراہ کے راستے وادی کو ڈیزل اور پٹرول سپلائز بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اس شاہراہ کو3روز قبل ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا تھا۔
جموں سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب جموں ڈیویژن کے تمام تعلیمی ادارے آج سے کھل جائیں گے ۔ صرف وہ تعلیمی ادارے بند رہیں گے جن میں سیلاب سے متاثرہ افراد مقیم ہیں۔

J-K floods: Over 130000 rescued, PM appeals for donations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں