داعش کے خلاف امریکی زیر قیادت اتحاد مضحکہ خیز - حسن روحانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-19

داعش کے خلاف امریکی زیر قیادت اتحاد مضحکہ خیز - حسن روحانی

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر ایران حسن روحانی نے داعش کے خلاف امریکہ زیر قیادت اتحاد کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے نکتہ چینی کی کہ40رکنی اتحاد میں بعض ایسے ارکان بھی شامل ہیں جو دہشت گردگروپ کو اسلحہ اور تربیت فراہم کرتے رہے ہیں۔ کیا امریکی سرز مین عراق پر جانی قربانیاں دینے سے خوفزدہ ہیں ۔ کیا وہ اس بات سے بھی خوفزدہ ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف ان کی نام نہاد جنگ میں بے تحاشہ امریکی فوجی ہلاک ہوں گے ۔ تہران میں این بی سی کو ایک انٹر ویو کے دوران صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے ان خیالات کا بلا تکلف اظہار کیا۔وہ ڈرون طیاروں اور جنگی جٹوں کے ذڑیعہ حملے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ انہیں امریکی فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کا اندیشہ ہے ۔ کیا اس انداز سے بغیر کسی قربانی و جدو جہد کے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس میں کامیابی ممکن ہے ۔ بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے حل میں کامیابی صرف اس کو نصیب ہوئی ہے جو جدو جہد اور قربانی دیتا اور دینے تیار رہتا ہے ۔ فضائی بمباری بلا شبہ بعض حالات میں ناگزیر ہوتے ہیں ۔ فضائی حملوں کے لئے اس ملک کے عوام کی اجازت حاصل ہونا ضروری ہے اور حکومت کی منظوری کے بغیر فضائی حملے ناممکن ہیں۔ بعض سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر روحانی نے وضاحت کی کہ داعش کی جانب سے2امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی شہری کو وحشیانہ سر قلمی اسلامی اصولوں کے مغائر ہے ۔ دراصل گروپ اس طرح انسانیت کے خون کے درپے ہے۔ اسلامی عقائد اور کلچر کے نقطہ نظر سے کسی بے قصور کا قتل ساری انسانیت کا خون ہے ۔ داعش ایک انتہائی خطرناک حقیقت ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یہ احساس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تاہم دہشت گرد تنظیم کو شکست سے دو چار کرنے کے لئے فضائی حملے ناکافی ہیں ۔ امریکی مکتب فکر کونسل آن فارین ریلیشنز کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد جواد ظریف نے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک امر ہے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے طور طریقوں سے آگاہ رہنا ضروری ہے ۔ نئے حقائق سے نبرد آزمائی کے لئے نئے آلات ضروری ہیں لہذا اس تنظیم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے فضائی بمباری ناکافی ہے ۔ اس خطرہ سے مقابلہ کے لئے ایران اپنے حلیف ممالک کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش کسی ایک مخصوص برادری یا خطہ کے لے خطرہ نہیں ۔ یہ درحقیقت عالمی خطرہ ہے ۔ یہ خطرہ شام یا عراق تک ہی محدود نہیں ۔ عراق اور شام میں ہزاروں غیر ملکی بر سر پیکار ہیں ۔ ان جنگجوؤں کا تعلق اقطاع عالم کے گوشہ گوشہ سے ہے اور اسی وجہ سے ان کے دلوں میں رحم اور ہمدردی کی کوئی گنجائش نہیں جن پر وہ حکمراں ہیں ۔ ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے داعش کے خلاف امریکہ زیر قیادت عالمی اتحاد کی بھی سخت نکتہ چینی کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل حجل و نادم افراد کا اتحاد ہے کیونکہ اس میں شامل بیشتر ممالک کسی نہ کسی نوعیت یا طریقہ سے آئی ایس آئی ایس کی توسیعی مہم اور پروان میں تعاون کرتے رہے ہیں ۔ ظریف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے داعش سے مقابلہ میں مرکزی رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تائید کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ نہ تو یہ اسلامی ہے اور نہ ہی کوئی مملکت۔
صدر بارک اوباما اس جانب اشارہ کرچکے ہیں کہ اور ان کا بیان صد فیصد حقیقت پر مبنی ہے ۔ یہ ایک عصری دہشت گرد تنظیم ہے جو مختلف النوع اسباب کی بناء پر وجود میں آئی ۔ انہوں نے بتایا کہ خطہ میں نئے حقائق سے متعلق عدم مفاہمت کے سبب ہی یہ چیلنج ہمیں درپیش ہوا ۔ گروپ شاید سوشل میڈیا کو عصری طور طریقوں سے بروئے کار لارہا ہے اور اس تعلق سے گروپ مغربی ممالک سے دو قدم آگے ہے اور مغرب اس کے استعمال سے اس قدر واقف نہیں ۔ ان کے سامنے ایک مقصد ضرور ہے اور پیشرفت کے ایجنڈا کے مطابق وہ آگے بڑھ رہے ہیں ۔ گروپ نے اپنے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ کے لئے بربریت کی راہ اختیار کررکھی ہے ۔ اس بات کا پتہ چلانا ضروری ہے کہ فرانسیسی آبادی کا16فیصد آئی ایس آئی ایس اور اس کی بربریت کی مخالفت نہیں کرتا۔
جواد ظریف نے کہا کہ ان دشواریوں کے پس پردہ کارفرما مسائل و اسباب معلوم کرنا ضڑوری ہے ۔ داعش اور دمشق کی حکومت کے ساتھ بیک وقت مقابلہ ناممکن ہے ۔ اگر دمشق کی حکومت کے خلاف مزاہمت کا رویہ نہ اپنایا گیا ہوتا تو ایسی صورتحال ہرگز پیدا نہ ہوتی ۔ ابوبکر البغدادی کو نام نہاد دولت اسلامی پر حکمرانی کا موقع حاصل نہ ہوا ہوتا ۔ امریکہ نے اپنی ایک مخصوص شبیہہ کی اجاگری میں زبردست ٹھوکر کھائی ہے ۔ اور سرخ خطوط کھینچ کر خود کو ایک دائرہ میں محصور کرلیا ہے جس کے سبب اس خطرہ سے سنجیدگی کے ساتھ راست طور پر نبرد آزمائی ناممکن ہوئی۔ جان کیری نے حال ہی میں صدر بشار الاسد کو مقناطیسی صلاحیت کا شامل دہشت گرد قرار دیا تھا ۔ اگر اس دلیل کا اطلاق عمل میں لایاجائے تو عراق پر امریکی حملہ کے بعد ہی یہ گروپ(داعش) وجود میں آیا ۔ لہذا مقناطیسی صلاحیت کی حامل شخصیت کی تلاش بشار الاسد میں ہونے کے بجائے کہیں اور ہونی چاہئے ۔

Iranian President Hassan Rohani Calls US Led Anti-Isis Coalition 'A Joke'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں