پی ٹی آئی
سنٹر انفارمیشن کمشنر( سی آئی سی) نے چار دیگر سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں کے ساتھ بی جے پی صدر امیت شاہ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کووجہ نمائی نوٹسیں جاری کی ہیں اور ان سے پوچھا ہے کہ آر ٹی آئی ایکٹ کی عمل آوری کے اس کے حکم کی عدم تعمیل کے معاملہ میں ایک انکوائری کیوں نہیں کرائی جانی چاہئے۔ گزشتہ سال سماجی کارکن سبھاش اگروال کی جانب سے ایک درخواست پر سنٹرل انفارمیشن کمیشن(سی آئی سی) نے چھ قومی پارٹیوں کانگریس، بی جے پی، این سی پی ، سی پی آئی ، سی پی آئی ایم اور بی ایس پی کو پبلک اتھارٹیز ہونے کا اعلان کیا تھا اور انہیں حق اطلاع قانون کے دائرہ کے تحت لایا تھا تاہم کسی بھی پارٹی نے نہ ہی عدالتوں میں فیصلہ کا مقابلہ کیا تھا اور نہ ہی پیانل کی ہدایات پر عمل کیا تھا ۔ کمیشن نے7فروری اور25مارچ کو ان سیاسی پارٹیوں کو نوٹسیں جاری کی تھیں اور اگروال کی جانب سے دائر کردہ شکایت پر ان کے تفصیلی تبصرے طلب کئے تھے، کہ انہوں نے سی آئی سی کے احکامات کی تعمیل نہیں کی ہے ۔چنانچہ اندرون چار ہفتہ ایک وجہ نمائی نوٹس جاری کی اور پوچھا کہ مورخہ3جون2013ء کے کمیشن کے حکم کی عدم تعمیل کے معاملہ میں ایک انکوائری کیوں نہیں کرائی جانی چاہئے۔
آرٹی آئی قانون2005کی دفعہ18کے تحت مزید نوٹس لی گئی کہ اگر آپ اندرون مصرحہ وقت جواب دینے میں ناکام رہیں تو معاملہ رپ قانون کے مطابق ریکارڈ پر میٹریل کی طاقت پر کارروائی کی جائے گی۔ نوٹس میں یہ بات کہی گئی ہے ۔ یہ نوٹس کانگریس ، بی جے پی، بی ایس پی، اور این سی پی کے صدور اور سی پی آئی ، سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹریز کو بھیجی گئی ہے۔ یہ اقدام دہلی ہائی کورٹ کے ایک حکم کے فوری بعد عمل میں آیا ہے ، جس میں ہدایت دیگ ئی ہے کہ کمیشن، پیانل کی ہدایات کی شفافیت کے ساتھ عدم تعمیل کے مسئلہ سے متعلق کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف ایک شکایت پر چھ مہینے میں فیصلہ کرے گا کہ پارٹی آر ٹی آئی قانون کے تحت جوابدہ ہے ۔
اطلاع کی فراہمی سے انکار یا مکمل اطلاع فراہم نہ کرنا آر ٹی آئی قانون کے تحت ایک جرم سمجھا جائے گا اور اس سلسلہ میں پبلک اتھارٹی، پبلک انفارمیشن آفیسر کے لئے اطلاع آنے کی تاریخ سے فی یوم ڈھائی سو روپیہ جرمانہ عائد کیاجاسکتا ہے جس دن اطلاع فراہم کی گئی ہو۔ کسی بھی سیاسی پارٹی نے تا حال انہیں پبلک اتھارٹیز قرار دینے کمیشن کے فیصلہ کے خلاف کوئی حکم التوا حاصل نہیں کیا ہے جو شفاف قانون میں درج کردہ کے مطابق انہیں آر ٹی آئی درخواستوں پر کارروائی کے لئے طریقہ کار اپنانا لازمی ہے ۔ جب ایک آر ٹی آئی کارکن آر کے جین نے اپنی آر ٹی آئی درخواست بھیجی تھی اور کانگریس کی جانب سے کئے گئے اقدامات جاننا چاہتے تھے ۔ لیکن پارٹی نے یہ درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا اور لفافہ واپس کردیا ۔ اس وقت کے چیف انفارمیشن کمشنرس ایم ایل شرما اور انا پورناڈکشت پر مشتمل ایک بنچ نے 3جون2013ء میں چھ سیاسی پارٹیوں کو سی پی آئی اوز ، اور اپیلیٹ اتھارٹیز کے تقرر کے لئے چھ ہفتوں کا وقت دیا او آر ٹی آئی قانون کے تحت لازمی ہے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں