بی جے پی رہنماؤں کی اشتعال انگیزی پر وزیراعظم کی خاموشی حیران کن - طارق انور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-17

بی جے پی رہنماؤں کی اشتعال انگیزی پر وزیراعظم کی خاموشی حیران کن - طارق انور

نئی دہلی
یو این آئی
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی( این سی پی) کے ممبر پارلیمنٹ طارق انور نے وزیر اعظم نریندر مودی کو آج ایک خط لکھ کر حکومت کے چند وزیروں ،حکمراں بھارتیہ جنتا پارتی کے ممبران پارلیمنٹ اور دیگر لیڈروں کے ذڑیعہ اقلیتی فرقے کے ایک خاص طبقے کے ساتھ قابل اعتراض اور اشتعال انگیز بیان دینے پر ا ن کی توجہ دلائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان اشتعال انگیزیوں پر وزیر اعظم کی خاموشی پر حیرانی کا اظہار کیا گیا ہے ۔ مسٹر طارق انور نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ حکومت کے کچھ وزیروں ، حکمراں جماعت کے ممبر پارلیمنٹ اور دیگر لیڈروں کے ذریعہ مسلم فرقے کے لوگوں کی مسلسل توہین کرنے والے ناشائستہ بیانوں کی وجہ سے ایک طرف جہاں مسلم فرقے کے اندر غم و غصہ اور بے چینی پائی جا رہی ہے وہیں وزیر اعظم کی خاموشی سے غلط فہمی بھی پیدا ہورہی ہے ، جس سے ان کے نعرے ’’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ کے مقصد پر بھی سوال پیدا ہورہا ہے۔ نہ صرف مرکز میں بلکہ کئی ریاستوں میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے اگر کہیں کوئی گڑبڑی کر رہا ہے تو اس کے خلاف کار روائی کرنا نہ صرف وزیر اعظم کے دائرے اختیار میں آتا ہے بلکہ ملک کے تئیں یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی ہیتکی بیان بازی کرنے والے وزیر اعظم اور حکومت کی ساکھ پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے اگر کوئی شخص غلط ہے یا سماج کے اندر کوئی گڑبڑی کر رہے تو اس کے خلاف کار روائی کرنے کے بجائے پورے فرقے کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔ این سی پی کے لیڈر نے اپنے خط میں الزام لگایا ہے کہ مرکزی وزیر برائے بہبود خواتین و اطفال منیکا گاندھی نے ایک خاص فرقے کے خلاف اس وقت انتہائی سخت رویہ اپنایا جب انہوں نے گوشت کا کاروبار کرنے والے لاکھوں قصائیوں کو دہشت گرد کہہ ڈالا جب کہ اس کاروبار میں بیشتر افراد مسلمان ہیں ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ منیکا گاندھی نے گزشتہ دنوں جے پور میں الزام لگایا ہے کہ جانوروں کے ذبیحے کے کاروبار سے ہونے والا منافع دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جاتا ہے اور پھر دہشت گرد ان پیسوں کا استعمال کرے ہمارے بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ اگر آ کی یہ وزیر سچ بول رہی ہیں ، اگر واقعی یہ اہم انکشاف ہے تو کیا آپ کی وزیر نے اس سے پہلے اس خبر سے آپ کو مطلع کیا ہے، اگر ایسا ہے تو ان مبینہ انتہا پسندوں کے خلاف اب تک کیا کار روائی کی گئی ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ساکشی مہاراج یہ پروچن دے رہے ہیں کہ پورے ملک کے مدرسے دہشت گردی کی تعلیم دے رہے ہیں اور لو جہاد کا سبق پڑھا رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ لفظ جہاد کے تحت اگر کوئی مسلم لڑکا سکھ لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اسے گیارہ لاکھ روپے ، ہندو لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اسے دس لاکھ اور جین لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اسے سات لاکھ روپے دئیے جاتے ہیں ۔ مسٹر انور نے کہا کہ ساکشی مہاراج نے یہ بیان دے کر عام مسلمانوں کی توہین کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی پارٹی کے سابق سینئر لیڈر مرحوم سکندر بخت سے لے کر شاہنواز حسین تک کی تذلیل کرڈالی ۔ مسٹر طارق انور نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے کئی معاملے وزیر اعظم کے سابق پیش کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ ایسی توہین آمیز بیان بازی پر خاموشی سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان بیان بازیوں میں ان کی رضا مندی شامل ہے اس لئے وزیر اعظم کو فوری طور پر اپنی خاموشی توڑکر اقلیتوں کے خلاف پارٹی کے لیڈروں کو ایسی بیان بازی سے روکنا چاہئے تاکہ ملک کا ماحول خوشگوار ہو اور ہندوستان وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں تیز رفتار ترقی کی طرف گامزن رہے۔

BJP leaders provocative speeches and silence of the Prime Minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں