مدارس کا ملک کی آزادی میں اہم رول رہا ہے - مختلف ملی تنظیموں کا ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-17

مدارس کا ملک کی آزادی میں اہم رول رہا ہے - مختلف ملی تنظیموں کا ردعمل

نئی دہلی
ایس این بی
جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کی ایک اہم میٹنگ مسجد یاد علی بارہ دری بلی ماران میں منعقد ہوئی جس کی صدارت جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے صدر مولانا محمد مسلم قاسمی نے کی اور نظامت کے فرائض مفتی عبدالرزاق مظاہری ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء صوبہ دہلی نے انجام دئیے ۔ قاری محمد ساجد فیضی ناظم جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کی تلاوت کلام پاک اور قاری محمد فیضان جامعی کی نعت پاک سے میٹنگ کا آغاز ہوا ۔ میٹنگ کے مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے مفتی عبدالرزاق نے بتایا کہ آج کی میٹنگ میں علماء کرام نے کشمیر کے سیلاب زدگان اور متاثرین کے بارے میں انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا اور طے کیا کہ تمام ائمہ حضرات سے گزارش کی جائے کہ آئندہ جمعہ کو کشمیری سیلاب زدگان کے لئے لوگوں سے تعاون کی اپیل کریں اور جو کچھ جمع ہوا س کو اپنے علاقے کے ضلع صدر کے پاس جمع کرادیں تاکہ پھر جمعیۃ علماء ہند کی معرفت اس کو کشمیر پہنچایاجاسکے اور متاثرین کی مدد کی جاسکے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ریلیف کا سامان کشمیر بھیجاجا رہا ہے ، نیز ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کے بارے میں بھی غوروخوض ہوا اور یہ طے پایا کہ یہ ذمہ داری موجودہ حکومت کی ہے کہ وہ فرقہ پرستوں پر لگام لگائے اور جو لوگ’’اول فول‘‘بک رہے ہیں ان کے خلاف کار روائی کی جائے، شاکشی مہاراج کا مدرسوں کے بارے میں الزام تراشی کرنا تعصب پر مبنی ہے ان مدرسوں میں انسانیت سازی کی جاتی ہے ملک کی وفاداری کا درس دیا جاتا ہے یہی مدارس ہیں جن میں پڑھنے پڑھانے والوں نے ملک کی حفاظت کے لئے انگریزوں کے دانت کھٹے کیے اور ان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا اور ملک کو غلامی سے آزاد کرایا مدرسوں میں پڑھنے پڑھانے والے اس ملک کے وفادار ہیں جو لوگ فرقہ پرستی کی باتیں کرتے ہیں ، چاہے وہ شاکسی مہاراج ہوں، یا ادتیہ ناتھ ہوں ، یا منیکا گاندھی ہوں، یا اس کے علاوہ کوئی اور ہوں، یہ سب لوگ ملک کے دشمن ہیں، اور ملک کوہندو مسلم میں بانت کر ملک کے اتحاد کو ختم کرنا چاہتے ہیں،ا س طرح کی حرکتوں سے ملک ترقی کرنے کی بجائے تنزلی کی طرف جائے گا، اور ملک فرقہ پرستی کی آگ میں جھلس کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا، اس لئے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف کار روائی کی جائے جو ملک کے تانے بانے کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ میٹنگ میں دہلی کے مختلف علاقوں سے اہم علمائے کرام نے شرکت کی ۔
ادھر حالیہ دنوں میں مسلمانوں کو فرقہ پرست اور شر پسند عناصر کے ذریعہ چوطرفہ نشانہ بنائے جانے پر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ الجھانے والی یلغار ہورہی ہے ، جس کا مقصد ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو قانونی اور دستوری اختیارات سے بے دخل اور خوفزدہ کرنے کی سازش ہے۔
ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ گزشتہ دنوں بیک وقت کئی محاذوں پر مسلمانوں کے خلاف مہم چھیڑتے ہوئے جہاں ساکشی مہاراج نے مدارس کو دہشت گردی سے جوڑا وہیں وزارت برائے فروغ وسائل انسانی اقلیتی تعلیمی ادارے جو لازمی مفت حق تعلیم قانون2009(آر ٹی آئی) سے مستثنیٰ تھے۔ ایک سرکلر جاری کر کے اقلیتی تعلیمی اداروں میں اس قانون کو نافذ کرنے کی سفارش کی ہے ۔ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ16اور17کو اقلیتی تعلیمی اداروں میں نفاذ کے لئے اس قانون میں ترمیم کر دی ہے۔ تیسری طرف یو گی آدتیہ ناتھ نے لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کے خلاف نفر ت پھیلانے ، تشدد بھڑکانے اور مسلمانوں میں خوف وہراس پیدا کرنے کی مہم چھیڑی ہے ، چوتھی جانب منیکا گاندھی نے مسلمانوں کے ایک طبقہ کو جو روزہ روٹی کا حصہ ہے صرف لات مارنے کی کوشش نہیں بلکہ اس کی آمدنی سے دہشت گردی پھیلانے کا ذریعہ قرار دیا اور اقتدار میں بنے رہنے کے لئے مسلمانوں کے خلاف بغیر کسی تحقیق کے دہلی خواتین کمیشن کی چیئرمین برکھا سنگھ کے ذریعہ مسلم پرسنل لاء پر حملہ کیاجا رہا ہے۔ جسٹس وی ایم کاٹجو کے ذریعہ یکساں سول کوڈ کا شوشہ چھوڑکر مسلمانوں کر ہراساں کیاجا رہا ہے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ ختم کرنے اور فسادات کو بھڑکانے والوں کو چھوٹ دی جا رہی ہے، جب کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور شہری ترقیاتی وزیر وینکیا نائیڈو کو ان چیزوں خاص طور سے لو جہاد کی خبر ہی نہیں ہے۔
دوسری جانب دہلی پردیش کانگریس کے سابق جنرل سکریٹری محمود ضیا نے مدارس کو دہشت گردی کی نرسری کہے جانے سے متعلق بی جے پی کے لیڈر ساکشی مہاراج اور گوشت کے ایکسپورٹ سے ملنے والی رقم کا دہشت گردی کے لئے استعمال کیے جانے سے متعلق بی جے پی کی لیڈر منیکا گاندھی کے بیان کو معاشرے کو منتشر کرنے والا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کابیان دے کر مسلمانوں کو بدنام کرنے اور ملک میں خیر سگالی اور آپسی بھائی چارہ کو ختم کرنے کی ناپاک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہزاروں مدرسے ہیں اور کسی ایک مدرسے میں بھی کوئی دہشت گردی کا ثبوت نہیں دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں دینی تعلیم دی جاتی ہے اور دہشت گردی سے مدرسوں کا دور، دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہے ، نیز مدارس نے ملک کی آزادی میں اہل رول نبھایا۔

Madarsas have an important role in the liberation of the country - the reaction of various Muslim organizations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں