فرقہ وارانہ ماحول کا فروغ بہتر حکمرانی کے ایجنڈے کی ناکامی کی علامت - عمر عبداللہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-01

فرقہ وارانہ ماحول کا فروغ بہتر حکمرانی کے ایجنڈے کی ناکامی کی علامت - عمر عبداللہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جموں و کشمیر کے چیف منسٹر عمر عبداللہ نے بی جے پی قائدین کی جانب سے لو جہاد اور تبدیلی مذہب کے تعلق سے بیانات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے تصدیق ہوتی ہے کہ بی جے پی کا حکمرانی کا ایجنڈہ ناکام ہورہا ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ان حالات سے پریشان ہونے کے بجائے اس بات سے اطمینان حاصل کرنا چاہئے کہ بی جے پی جس قدر اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈہ کو آگے بڑھائے گی اتنا ہی یہ بات تسلیم کرلی جائے گی کہ اس کا حکمرانی کا ایجنڈہ ناکام ہوتا جارہا ہے ۔ بی جے پی نے بہتر حکمرانی کے ایجنڈہ پر الیکشن لڑاتھا۔ لو جہادکے تعلق سے یوپی کے بی جے پی انچارج لکشمی کانت واجپائی ، زبردستی تبدیلی مذہب کے تعلق سے یوگی ادتیہ ناتھ اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے تمام ہندوستانیوں کو ہندوقرار دینے کی تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پارٹی کے قائدین کے ان مبینہ نفرت انگیز بیانات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر انہیں کوئی حیرت نہیں ہے ۔ اس پارٹی نے انتخابات میں سابق وزیر اعظم کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے اپنی مہم چلائی تھی لیکن موجودہ وزیر اعظم گزشتہ وزیر اعظم کے مقابلہ میں زیادہ خاموش ہیں ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وزیر اعظم نے یوم آزادی کے موقع پر ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری پر زور دیاتھا وہیں پر انہوں نے پارٹی قائدین کے بیانات سے خود کو دور نہیں رکھا ۔ اس طرز عمل کو دورخی قرار دیے جانے کے تعلق سے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ طرز عمل ایک اچھے اور خراب پولیس والے کی مثال ہے ۔ ایک شخص بہتر ین بات رکتا ہے لیکن وہ اس پر عمل نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ دیگر لوگوں کو پریشان کن بیانات دینے کی اجازت دیتا ہے اور وہیں پر ان بیانات کی مذمت بھی نہیں کرتا ۔ لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جارہی ہے جو حکمرانی اور انتظامیہ کی ناکامی کی واضح مثال ہے
عمر عبداللہ نے کہا کہ اس قسم کے بیانات غیر ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ صحافیوں سے تو بات کرتے تھے لیکن موجودہ وزیر اعظم صحافیوں کو اپنے ساتھ بیرونی ممالک بھی نہیں لے جاتے ۔ آر ایس ایس کے سربراہ کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہندستان ایک مذہب، ایک فرقہ ، ایک نظریہ اور ایک خیال سے آگے ہے ۔ اس نظریہ کے خلاف ہمارے اجداد نے مقابلہ کیا تھا ۔ انہوں نے دو قومی نظریہ کے خلاف بھی لڑائی لڑی ۔ جرائم میں مسلمانوں کے مبینہ ملوث ہونے کے باجپائی کے دعویٰ کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ چیز بی جے پی کی سیاست اور ان کی فرقہ وارانہ ذہنیت کی علامت ہے ۔ بی جے پی ملک کو دو دھڑوں میں بانٹنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے کیونکہ ا س کا اسے فائدہ ہوا ہے۔ آئندہ اسمبلی انتخابات بی جے پی کے لئے انتہائی اہم ہے کیونکہ وہ اب اچھے دن آنے والے ہیں کے نعرے پر انتخابات نہیں لڑ سکتے ۔ لو جہاد کے تعلق سے باجپائی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ باجپائی کو بالی ووڈ میں اسکرپٹ لکھنے کا کام مل سکتا ہے ۔ باجپائی نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلمان ہندو لڑکیوں سے شادی کرتے ہوئے انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کررہے ہیں ۔ یوگی ادتیہ ناتھ کے بیان کے تعلق سے ایک سوال پر عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی محض ایک سیاسی پارٹی نہیں ہے بلکہ وہ مرکز میں بر سر اقتدار ہے اس لئے پارٹی قائدین کے یہ بیانات باعث تشویش ہے ۔

BJP's governance agenda failing: Omar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں