ایس این بی
حال میں تلنگانہ اور خصوصی طور پر حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سیاسی طاقت سمجھی جانے والی مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) نے پڑوسی ریاست مہاراشتر میں چند مقامی اور معروف دلت اور پسماندہ پارٹیوں سے انتخابی سمجھوتہ کرنے اور آئندہ اسمبلی الیکشن میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن اس کی وجہ سے بر سر اقتدار اتحاد میں خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے ۔ یہی سبب ہے کہ کئی کانگریسی اور خصوصاً اقلیتی فرقے کے رہنماؤں نے ہائی کمان کو اس خطرے سے آگاہ کردیا ہے اور انہیں واضح کردیا ہے کہ پڑوسی ریاست کی اس سیاسی طاقت کو الیکشن لڑنے روکا جائے کیونکہ مراٹھواڑہ کے بعد ایم آئی ایم نے اب ممبئی اور تھانے کا رخ کیا اور مالیگاؤں وغیرہ میں بھی وہ قدم جمارہے ہیں ۔
مجلس اتحاد المسلمین مہاراشٹرا کے اسمبلی الیکشن میں اترتی ہے تو یہ پہلی بار ہوگا کہ ایم آئی ایم آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے باہر کسی دوسری ریاست میں انتخابات میں حصہ لے گی ۔ فی الحال کئی سرحدی علاقوں میں اس کی موجودگی سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے جوکہ نظام ریاست میں شامل رہے ہیں۔2012کے ناندیڑ میونسپل کارپوریشن کے الیکشن میں کانگریس کے بعد اسکا نمبر دوسرا رہا تھا ، اور شرد پوار کی این سی پی کا نمبر تیسرا رہا تھا۔ایم آئی ایم کے روح رواں اسد الدین اویسی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی پارٹی مہاراشٹر میں کئی خطوں میں اہم نشستوں پر امیدوار کھڑے کرے گی۔ بی جے پی اور شیو سینا کو کامیابی سے روکنے کے لئے لوک سبھا الیکشن نہیں لڑا گیا، لیکن کانگریس اور این سی پی نے الیکشن میں کوئی اہم کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔ مہاراشٹر میں دلت رائے دہنگان کی تعداد16فیصد اور مسلمان ووٹرس 13فیصد ہیں ۔ انہوں نے اس کی تصدیق کی ہے کہ ایم آئی ایم نے اس سلسلے میں دلت اور اوبی سی پارٹیوں سے گفتگو شروع کردی ہے اور آخری دور میں مزید تبادلہ خیال کیاجائے گا۔
مجلس اتحاد المسلمین کے اس فیصلے سے کانگریس اور این سی پی کیمپ میں تشویش پائی جاتی ہے اور دونوں پارٹیوں نے ایم آئی ایم کو انتخابی میدان میں اترنے سے روکنے کے لئے اقدام کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس درمیان ممبئی ریجنل کانگریس کمیٹی (ایم آر سی سی) اقلیتی شعبہ کے چیئرمین اور ایک سینئر لیڈر نظام الدین راعین نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اور ایم پی راہل گاندھی کوایک مکتوب روانہ کیا ہے اور اس میں مطالبہ کیا کہ ایم آئی ایم کو مہاراشٹرا میں اور خصوصی طورپر ممبئی، سمیت ان علاقوں میں جہاں اقلیتی ووٹوں کی تعداد زیادہ ہے الیکشن لڑنے سے روکا جائے ۔ انہوں نے مزید تحریر کیا کہ اگر ایم آئی ایم نے اسمبلی الیکشن میں حصہ لیا تو ممبئی کی7سیٹ سمیت ریاست کی20نشستوں پر پولنگ متاثر ہوسکتی ہے ۔ ممبئی، تھانے ، بھیونڈی ، مالیگاؤں ، دھولیہ اور کوکن کے کئی علاقوں میں اس کا اثر پڑے گا ۔ فی الحال مراٹھواڑہ میں ایم آئی ایم نے اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں ۔
نظام الدین راعین نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ فی الحال مہاراشٹرا میں مسلمانوں کے ووٹ کا نگران میں آنے سے صورتحال بدل جانے کے حق میں ہیں۔ لیکن ایم آئی ایم کے میدئے گیاور اسی لئے قومی لیڈر شپ کو اویسی کو مہاراشٹرا الیکشن میں قسمت آزمانے کی کوشش کرنے سے روکنا چاہئے ۔
AIMIM ready to take part in next Maharashtra Assembly election
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں