کجریوال نے کہا کہ’’لیفٹنینٹ گورنر کی یہ دستوری ذمہ داری ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ دستور پر کوئی حملہ نہ ہونے پائے ۔ ہم10ستمبرکو لیفٹنینٹ گورنر سے بھی ملاقات کررہے ہیں اور سی ڈی ان کے حوالہ کریں گے و نیز تشکیل حکومت کے لئے بی جے پی کے سودے بازی کے منصوبہ سے انہیں واقف کرائیں گے ۔‘‘ کجریوال نے اعلان کیا کہ عوام کے سامنے بھگوا پارٹی کو’’بے نقاب‘‘ کرنے کے لئے مہم شروع کی جائے گی ۔‘‘ ہم ویڈیو فوٹیج کے ساتھ دہلی کے عوام سے رجوع ہوں گے ۔ اور یہ بتائیں گے کہ بی جے پی ہمارے ارکان اسمبلی کو کس طرح خریدنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ہم بی جے پی کی ان کوششوں کو بے نقاب کریں گے جو تمام اخلاقیات کو پس پشت ڈال کر وہ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کے لئے کررہی ہے ۔‘‘ قائد اے اے پی نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی ، صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب روانہ کرنے والی ہے جس میں کہا جائے گا کہ بی جے پی کو دہلی میں تشکیل حکومت کاموقع نہیں دیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے حیرت سے پوچھا کہ بی جے پی انتخابات سے کیوں’’خوفزدہ‘‘ ہے۔ یہ تو ان کی حکومت ہے ۔ ان کا گورنر ہے ۔ ان کے ساتھ ارکان پارلیمنٹ ہیں تو پھر وہ قومی دارالحکومت میں انتخابات کیوں نہیں چاہتے ۔‘‘
نئی دہلی سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ نے دہلی میں تشکیل حکومت کے تعلق سے کوئی فیصلہ کرنے کے لئے مرکز کو4ہفتوں کا وقت دیا ہے اور دہلی اسمبلی کی تحلیل کے مسئلہ پر عام آدمی پارٹی کے خلاف الزامات کیے جانے پر مرکز کی سرزنش کی ہے ۔ جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر صدارت5رکنی دستوری بنچ نے کہا کہ ’’ہمیں دہلی میں تشکیل حکومت سے دلچسپی ہے ۔‘‘ سپریم کورٹ نے دہلی میں تشکیل حکومت سے متعلق فیصلہ کرنے کے لئے مرکز کو4ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کی درخواست کی سماعت آئندہ10اکتوبر تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے اے اے پی کے اسٹنگ آپریشن پر مشتمل سی ڈی کو ریکارڈ پر لینے سے انکار کردیا۔( اے اے پی نے اس سی ڈی کے ذریعہ بی جے پی کو مبینہ طورپر بے نقاب کیا ہے۔) عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ اے اے پی کے حلف نامہ پر ، آئندہ تاریخ سماعت پر غور کیاجائے گا اور یہ عدالت سی ڈی کی بھی جانچ کرسکتی ہے ۔ سپریم کورٹ کی رولنگ پر رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کانگریسی رہنما و جنرل سکریٹری اے آئی سی سی(انچارج پارٹی امور دہلی و ہریانہ) شکیل احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے التوا سے بی جے پی کو سودے بازی میں ملوث ہونے کے لئے وقت مل جائے گا ۔ احمد نے اپنے ٹوئٹر پر کہا کہ’’سپریم کورٹ کی جانب سے ایک ماہ کی مہلت دئیے جانے سے بی جے پی کو کافی وقت مل جائے گا ۔ کہ وہ دہلی میں تشکیل حکومت کے لئے دیگر جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو’’شکار‘‘ بنانے کی کوشش کرے ۔ دریں اثناء عام آدمی پارٹی کی بیان بازیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دہلی بی جے پی سربراہ ستیش اپادھیائے نے منگل کے دن اروند کجریوال کی زیر قیادت تنظیم پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ دہلی عوام کودھوکہ دے رہے ہیں ۔ صحافتی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے اپادھیائے نے کہا کہ’آپ‘ کی اقتدار حاصل کرنے کی ہوس نے دہلی عوام کو اس طرح کی پیچیدہ صورتحال میں مبتلا کردیا ہے ۔ دہلی میں تشکیل حکومت کے مسئلہ پر پارٹی موقف کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ روز اول ہی سے پارٹی نے اس بات کو بالکل واضح کردیا کہ اگر لیفٹنینٹ گورنر راجدھانی دہلی میں انتخابات چاہیں تو ہم اسکے لئے بھی بالکل تیار ہیں ۔ تاہم اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہاں اگر جنگ کی طرف سے ہمیں تشکیل حکومت کے لئے مدعو کیاجائے تو ہمارا یہ حق ہے کہ ہم صورتحال کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے اس دعوت کو قبول کریں ۔ اپادھیائے کا یہ رد عمل ، کجریوال کے اس ریمارک کے بعد منظر عام پر آیا جس میں انہوں نے بی جے پی پر یہ تنقید کی کہ وہ دہلی میں انتخابات سے خوفزدہ ہے۔
AAP again looks to Cong to stop BJP
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں