ٹی آر ایس حکومت کے 100 دن کی تکمیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-10

ٹی آر ایس حکومت کے 100 دن کی تکمیل

تلنگانہ کانگریس نے ریاست میں ٹی آر ایس حکومت کی100دن کی حکمرانی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مایوس کن قرار دیا ہے۔ ٹی آر ایس کی غلط حکمرانی کے100 دن پر مشتمل ایک پروچر جاری کرتے ہوئے تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر پونالا لکشمیا اور نائب صدر محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی، جھوٹے اور جعلی وعدوں کی بنیاد پر اقتدار پر فائز ہوئی ۔ وہ دھوکہ دہی کی اپنی روش پر برقرار ہے اور عوام کو سنہرے تلنگانہ کا خواب دکھا کر اس کا تعاقب کرنے پر مجبور کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھرر اؤنے سوائے اپنے ارکان خاندان کے سماج کے تمام طبقات کے ساتھ تعصب کا رویہ اختیار کررکھا ہے ۔ انہوں نے اسی طرح تلنگانہ کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ اپنے بیٹے اور داماد کو کابینی وزیر بنادیا تاہم انہوں نے کہا کہ کسانوں کے لئے ایک موزوں خاتون اور ایک قبائلی لیڈر دستیاب نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرض معافی کا وعدہ ہنودستانی سیاست کا سب سے بڑا جھوٹ ثابت ہوچکا ہے ۔
ٹی آر ایس حکومت کے تاخیری حربوں سے اس کی حقیقت آشکارا ہوچکی ہے ۔ حکومت نے بینکرس کمیٹی کے ساتھ ایک رسمی اجلاس منعقد کیا اور تیقن دیا تھا کہ اندرون15دن قرض معاف کردیے جائیں گے ۔ کانگریس پارٹی کے دباؤ پر ریاسی کابینہ نے تمام قرضوں کی معافی کا وعدہ کرلیا تاہم ہنوز یہ وعدے پورے نہیں کیے گئے ۔ حکومت کی طرف سے غیر معمولی تاخیر کے باعث کسان برادری مایوسی کا شکار ہے اور ٹی آر ایس کے اقتدار میں آنے کے بعد تا حال 200کسان خود کشی کرچکے ہیں ۔ کانگریس قائد ین نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت کی پہلی بڑی ناکامی ضلع کھمم کے7منڈلوں کا آندھرا پردیش میں انضمام ہے ۔ حکومت نا صرف آرڈیننس کو روکنے میں ناکام رہی بلکہ وہ بل روکنے کے لئے مرکز پر دباؤ بھی نہیں ڈال سکی ۔ حکمراں پارٹی نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے تلنگانہ بند کا اعلان کردیا۔ اس کے بعد7منڈلوں کا انضمام عمل میں آگیا اور پھر جامع گھریلو سروے میں ان منڈلوں کو شامل نہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے پوری طرح ان منڈلوں کو اے پی کے حوالہ کردیا۔
جامع گھریلو سروے بھی ٹی آر ایس حکومت کا ایک تاخیری حربہ ہے تاکہ فلاحی اسکیموں پر عمل آوری کو موخر کیاجاسکے ۔ سروے کے لئے ایک غیر سائنسی اور ایک غیر واضح طریقہ اختیار کیا گیا ۔ اس کے نتیجہ میں سروے ہنوز نامکمل ہے ۔ شمار کنندے ہزاروں گھروں تک نہیں پہنچے اور اب حکومت تفصیلات کے فقدان کا بہانہ بناتے ہوئے حقیقی استفادہ کنندگان کو ان کے حق سے محروم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کسانوں پر اس وقت بیدردی سے لاٹھی چارج کردیا گیا جب وہ برقی سربراہی کا بار بار رکاوٹ کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ یہ خود چیف منسٹر کے آبائی ضلع میں ہوا ۔
اس طرح حکومت یہ پیام دینا چاہتی تھی کہ وہ کسی بھی صورت میں تنقید برداشت نہیں کرے گی۔ اسی طرح عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء پر بھی ظلم روا رکھا گیا حالانکہ انہوں نے تلنگانہ تحریک میں انتہائی اہم رول ادا کیا تھا۔ طلباء نے کب کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے چیف منسٹر کے اعلان کی مخالفت کی تو انہیں مار پیٹ کر خاموش کردیا گیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر اکثروبیشتر کسانوں اور طلباء کی مضحکہ خیز ریمارکس کے ذریعہ توہین کرتے رہتے ہیں ۔ کانگریس قائدین نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں نظم و ضبط کی صورتحال پوری طرح بگڑ چکی ہے جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں جرائم کی شرح ایک نئی بلندی چھورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ، ٹی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرے گی اور کسانوں ، طلباء، ملازمین اور سماج کے تمام طبقات کو انصاف کے لئے احتجاج کا طریقہ اختیار کرے گی تاکہ ان طبقات کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کی فوری یکسوئی عمل میں لائی جاسکے ۔

حیدرآباد سے منصف نیوز بیورو کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل پربھا کر نے آج ٹی آر ایس حکومت کے100 دن کی تکمیل پر تلنگانہ بھون میں کیک کاٹا۔ بعد ازاں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے100دن کے دوران عوامی فلاحی اسکیموں پر عمل آوری کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابات سے قبل عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کی تکمیل کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے15اگست کو دلتوں کو3ایکر اراضی فراہم کرنے اور ایک سال تک اراضی پر کی جانے والی کاشت کے تمام اخراجات برداشت کرنے کی اسکیم کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے تمام حلقوں میں ایک ایک دیہی علاقہ کا انتخاب کرکے دلتوں کو3ایکر اراضی اسکیم کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی حکومت ، مسلمانوں اور گریجنوں کو12فیصد تحفظات فراہم کرنے، مسلم اقلیتوں کو بجٹ میں ایک ہزار کروڑ روپے مختص کرنے ، وقف بورڈ کو عدالتی اختیارات دینے کے علاوہ دیگر وعدوں پر عمل آوری کی پابند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے حکمرانوں کا سیاہ دور ختم ہوچکا ہے اب تلنگانہ کے عوام کو اقتدار حاصل ہوا ہے ۔ تلنگانہ کی حکومت عوام کی توقعات پر پورا اترے گی اور تلنگانہ کو سنہری ریاست میں تبدیل کردے گی۔

100 days For TRS Government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں