اے پی اسمبلی سے جگن اور ساتھی قائدین کا واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-24

اے پی اسمبلی سے جگن اور ساتھی قائدین کا واک آؤٹ

حیدرآباد
یو این آئی؍ منصف نیوز بیورو
اے پی اسمبلی میں اصل اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے اسپیکر کو ڈیلا شیوا پرساد راؤ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسمبلی کامپلکس میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے چیمبرس میں قائداپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی نے اپنی پارٹی کے اعلی قائدین ، ارکان اسمبلی اور ارکان کونسل کے ہمراہ ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے اس موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور فیصلہ کیا کہ کوڈیلا شیوا پرساد راؤ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی جائے ۔ پارٹی قائدین اور ارکان مقننہ کی اکثریت نے اس امر کا اظہار کیا کہ موجودہ مرحلہ پر اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا عجلت میں اٹھایا گیا قدم ہوگا ۔ جگن موہن ریڈی نے اجلاس میں اس موضوع پر پارٹی قائدین اور ارکان مقننہ کی رائے طلب کی تھی ۔ واضح ہو کہ گزشتہ دو دن کے دوران جگن موہن ریڈی کے بعض غیر پارلیمانی ریمارکس پر حکمراں پارٹی ارکان کی ہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں اسمبلی کارروائی تعطل کا شکار بنی ہوئی ہے ۔ تلگو دیشم پارٹی ارکان جگن سے غیر مشروط معذرت خواہی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ آج بھی اسمبلی میں اس مسئلہ پر ہنگامہ برپا ہوگیا اور حکمراں جماعت کے ارکان اسپیکر کے پوڈیم کے قریب پہنچ کر احتجاج کرنے لگے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جگن فوری معذرت خواہی کریں یا کم از کم اپنے ریمارکس سے دست برداری اختیار کریں تاہم جگن ایسے کسی موڈ میں نظر نہیں آئے۔ وہ نہ تو معافی مانگتے تیار ہیں اور نہ ہی اپنے ریمارکس سے دستبرداری اختایر کرنے آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ جگن ایوان میں گروہ داری قائد جیسا طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہیں۔ بی جے پی رکن وشنو کمار راجو نے تجویز پیش کی کہ جگن 15دن کا وقفہ لے لیں تاکہ اپنے دماغ کو ٹھنڈا کرسکیں۔ اس کے بعد وہا یوان کو واپس آجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر میں شخصی طور پر جگن سے صبرو تحمل برتنے کی درخواست کروں گا ۔ وہ ایوان یا ارکان کو دہشت زدہ نہیں کرسکتے ۔ وشنو کمار راجو کے ریمارکس پر چندرا بابو نائیڈو اور دیگر ارکان قہقہہ لگانے پر مجبور ہوگئے ۔ ریاستی وزیر وائی رام کرشنوڈونے کہا کہ معذرت خواہی کرنے میں کوئی بری بات نہیں ہے۔ ماضی میں اگر کبھی مجھ سے غلطیاں سرزد ہوئی تھیں تو میں نے فوری معافی طلب کرلی تھی ۔ حکمران قائدین کے اصرار کے باوجود اپوزیشن قائد اور ان کے ساتھی متنازعہ ریمارکس واپس لینے آمادہ نظر نہیں آتے ۔ اس کے بجائے انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکمراں پارٹی ا پوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔ یہ کہتے ہوئے جگن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایوان سے واک آؤٹ کردیا ۔ اس کے بعد انہوں نے اسمبلی کے باب الداخلہ پر احتجاجی دھرنا منظم کیا ۔ انہوں نے اسپیکر اسمبلی کوڈیلا شیوا پرساد راؤ اور تلگو دیشم پارٹی کے خلاف نعرے لگائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپیکر نے قائد اپوزیشن و صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی اور ان کے قائدین کو اسمبلی میں اظہار خیال کا موقع نہیں دیا تھا ۔
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان اسمبلی اپنے منہ پر سیاہ پٹیاں لگائے ہوئے تھے ۔ قائد اپوزیشن جگن موہن ریڈی نے اس موقع پر اخباری نمائندوں سے کہا کہ اسپیکر اسمبلی کوڈیلا شیواپرسادراؤ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹی کے ارکان اسمبلی کو بھی اظہار خیال کا موقع فراہم کرنے کے بجائے ایک تلگو دیشم پارٹی کارکن کی حیثیت سے اپوزیشن جماعت کے ساتھ آمرانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی قائدین خود کو جمہوری نظام پر عمل پیرا قرار دیتے ہوئے پروپیگنڈہ کرتے ہیں لیکن ایوان میں جمہوریت کا قتل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں لا اینڈ آرڈر(نظم وضبط) پر مباحث کا آغاز ہوا تھا۔ تلگو دیشم پارٹی کے رکن اسمبلی جی بچیا چودھری ایوان میں جھوٹ پر جھوٹ بول رہے تھے ۔ پارٹی کے ارکان اسمبلی نے ان کی تقریر پر اعتراض کیا اس کے باوجود وہ ایوان میں تقریر کررہے تھے اس لئے انہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ22اگست کو برسر اقتدار تلگو دیشم پارٹی کے ارکان اسمبلی نے19مرتبہ غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیا۔ اسپیکر اسمبلی کوڈیلا شیوا پرساد راؤ خاموش تماشائی ب نے رہے ۔ انہوں نے اسپیکر اسمبلی کے غیر ذمہ دارانہ روی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ3ماہ کے دوران وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے14قائدین کوقتل کردیا گیا ۔ انہوں نے حکومت سے ان کے قتل کی تحقیقات کرانے اور خاطیوں کو سخت سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا لیکن حکومت کوئی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے ۔

Uproar in Andhra Pradesh Assembly as Jagan Mohan Reddy refuses to relent

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں