لوک سبھا میں قائد اپوزیشن کا معاملہ - جائزہ لینے سپریم کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-23

لوک سبھا میں قائد اپوزیشن کا معاملہ - جائزہ لینے سپریم کورٹ کا فیصلہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لوک سبھا کے قائد اپوزیشن سے متعلق دفعہ کی تشریح کے مسئلہ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس معاملہ کا تعلق ایک ایسے وقت قانونی اداروں کے انتخاب سے تعلق رکھتا ہے جب کسی مسلمہ قائد اپوزیشن (ایل او پی) کا وجود نہ ہو۔ چیف جسٹس، جسٹس آر ایم لودھا کی زیر صدارت بنچ نے حکومت سے خواہش کی ہے کہ وہ اندرون2ہفتہ اپنا موقف واضح کردے ۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے قائد اپوزیشن کے عہدہ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ قائد ایوان میں وہ صدائے نمائندگی کا مقام رکھتا ہے جو حکومت کی آواز سے مختلف ہوتی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ(لوک پال کے تحت) قائد اپوزیشن (ایل او پی) کا عہدہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر جب کہ لوک سبھا میں کوئی قائد اپوزیشن نہیں ہے ، اس مسئلہ پر بامقصد طریقہ سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ عدالت میں یہ مسئلہ ایک ایسے وقت میں ابھر کر سامنے آیا ہے جب لوک سبھا میں کانگریس گروپ کو قائد اپوزیشن کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے انکار کردیا گیا ہے ۔ عدالت نے قانون لوک پال کی دفعات کی جانچ کی ۔ ان دفعات میں کہا گیا ہے کہ انسداد رشوت ستانی کے نگراں ادارہ کے انتخاب کے لئے سلکشن کمیٹی میں لوک سبھا کے قائد اپوزیشن کو بھی شامل کیا جانا چاہئے ۔ بنچ نے کہا کہ قانون (ایکٹ) کو اس وجہ سے سردخانہ میں نہیں رکھاجاسکتا کہ قائد اپوزیشن کا وجود نہیں ہے ۔ اس مسئلہ پر کچھ تشریح کی ضرورت ہے۔ عدالت نے یہ مسئلہ اٹھایا کہ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کو قانون کے مقصد کی تکمیل کے لئے قائد اپوزیشن کا موقف عطا کیاجاسکتا ہے ۔ عدالت نے حکومت کو موقف واضح کرنے کے لئے 2ہفتوں کا وقت دیا اور کہا کہ آئندہ تاریخ سماعت9ستمبر کو وہ(حکومت) تیاری کے ساتھ آئے کیونکہ یہ معاملہ بڑی اہمیت کاحامل ہے ۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ ’’سوال یہ ہے کہ اس کمیٹی کو تشکیل دیانا چاہئے ۔ قائد اپوزیشن (اس کمیٹی) کا ایک بہت اہم حصہ ہے اور واقعہ یہ ہے کہ بہت بہت اہم حصہ ہے ۔ (سلکشن کے عمل میں) یہ بامقصد غور کا تقاضہ کرتا ہے‘‘۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے جاریہ ماہ کے اوائل میں ایک درخواست مفاد عامہ(پی آئی ایل) کو مسترد کردیا تھا ۔ اس درخواست میں مانگ کی گئی تھی کہ کانگریس پارٹی کو قائد اپوزیشن کا موقف عطا کیاجائے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اسپیکر کے فیصلے عدالتی نظر ثانی کے تابع نہیں ہیں۔ چیف جسٹس کی زیر صدارت بنچ نے کہا ہے کہ قائد اپوزیشن کا مسئلہ نہ صرف لوک پال قانون میں مناسبت کا حامل ہے بلکہ دیگر موجودہ اور آنے والی قانون سازیوں کے لئے بھی اہمیت رکھتا ہے اور مسئلہ وک طوالت نہیں دی جاسکتی۔
حکومت نے جب اس مسئلہ پر(بحث) کے لئے تیار ہونے کے مقصد سے4ہفتوں کی مہلت طلب کی تو سپریم کورٹ نے یہ التجا مسترد کردی۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ایکٹ (لوک پال قانون) پر نظر ثانی جاری ہے اور اس قانون کی بعض دفعات میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ تاہم حکومت نے یہ صراحت کرنے سے انکار کردیا کہ کس امر پر نظر ثانی کی جارہی ہے ۔، یہاںیہ بات بتا دی جائے کہ لوک سبھا میں کانگریس ، دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے جسکے ارکان کی تعداد44ہے۔ کانگریس نے اپنے لئے قائد اپوزیشن (ایل او پی) کا عہدہ دینے کا مطالبہ کیا تھالیکن اسپیکر سمتر امہاجن نے یہ مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ کانگریس کے پاس مطلوبہ ارکان کی تعداد نہیں ہے ۔ 543رکنی ایوان زیریں میں قائد اپوزیشن کے عہدہ کے لئے کم از کم10فیصد ارکان کی تعداد(یعنی55ارکان) درکار ہے ۔ ابتداءً موصولہ اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے آج لوک پال کے تقر ر کے مقصد کے لئے قائد اپوزیشن ( ایل او پی) سے متعلق دفعہ کی تشریح کرنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ گزشتہ24اپریل کو مرکز نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ(مرکز) لوک پال کے صدر نشین اور ارکان کے تقرر پر کوئی فوری فیصلہ نہیں کرے گا ۔ مرکز نے یہ معروضہ ، سپریم کورٹ کی جاری کردہ نوٹس کے جواب میں کیا۔ عدالت نے گزشتہ31مارچ کو ایک غیر سرکاری تنظیم( این جی او ۔ کامن کاز) کی داخل کردہ درخواست پر مرکز سے جواب طلب کیا تھا۔ اس درخواست کے ذریعہ لوک پال کے صدر نشین اور ارکان کے تقرر کے لئے سلکشن کی ساری کارروائی کو چیلنج کیا گیا تھا اور اس کارروائی پرروک لگا دینے کی مانگ کی گئی تھی ۔ درخوست پر شانت بھوشن ایڈوکیٹ کے توسط سے داخل کی گئی تھی اور التجا کی گئی تھی کہ ان قواعد کو’’غیر قانونی‘‘ قرار دیاجائے جن کے تحت سلکشنس کئے جارہے ہیں۔ پی آئی ایل میں یہ بھی مانگ کی گئی تھی کہ سلکشن کے بعض قواعد ، لوک پال اور لوک ایوکت ایکٹ کے مغائر ہیں اس لئے سلکشن کے سارے عمل کو کالعدم قرار دیاجائے ۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ یہ ساری کارروائی’’ غیر قانونی‘‘یکطرفہ اور دستور کی دفعہ14کے مغائر ہے ۔

Supreme Court agrees to interpret LoP provision

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں