یوم آزادی کے موقع پر کشمیر میں بند کا منظر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-16

یوم آزادی کے موقع پر کشمیر میں بند کا منظر

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم آزادی خطاب کو بے اثر قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس میں کوئی نیا نظریہ، نئی اسکیم اور نئے اقدامات کا اعلان نہیں ہے۔ پارٹی ترجمان اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے کہا کہ نئے وزیر اعظم کا پہلا خطاب ہونے کی حیثیت سے ہر ایک کو توقع تھی کہ وزیر اعظم آئندہ5سال کے لئے بنائے گئے اپنے منصوبہ کے تئیں مخصوص نظریہ کا اظہار کریں گے ، لیکن بدبختی کی بات ہے کہ وزیر اعظم اس موقع کا فائدہ اٹھانے سے قاصر رہے اور معمولی مسائل پر اظہار خیال پر اکتفاکیا۔ پارٹی جنرل سکریٹری شکیل احمد نے کہا کہ یہ بالکل بے اثر تقریر تھی ، اس میں کوئی نیا طریقہ ، اسکیمات اور اقدامات کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ فرقہ پرستی کے موضوع پر وزیر اعظم کا مضحکہ اڑاتے ہوئے احمد نے کہا کہ مودی کو یاد رکھنا چاہئے کہ بی جے پی کی سیاست کا انحصار فرقہ پرستی پر ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ فرقہ پرستی اور طبقہ واریت ملک کی ترقی کی راہ میں حائل اہم رکاوٹ ہے ۔ شکیل احمد نے اس کے حوالہ سے کہا’’زمینی حقیقت یہ ہے کہ ان کی پارٹی فسادات اور جھڑپوں کو ہوا دے رہی ہے۔ خود وزیر اعظم بھی فرقہ وارانہ تصادم کی سیڑھی کے ذریعہ بلندی تک رسائی حاصل کی ہے ۔‘‘ صٖفائی اور بیت الخلاء کی تعمیر پر وزیر اعظم کے زور دینے کے حوالہ دیتے ہوئے شکیل احمد نے کہا کہ ودیا بالن ٹی وی چیانلس پر روزانہ10مرتبہ صفائی کو فروغ دے رہی ہے اور یہ یوپی اے کی قائم کردہ وزارت صفائی کی پیروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے ۔ بینک اکاؤنٹس کھولنے کے متعلق مودی کے اظہار خیال پر انہوں نے کہا کہ منریگا کے تحت حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ جہاں بینکوں کی شاخیں نہ ہوں وہاں پوسٹ آفس میں ہی اکاؤنٹ کھولے جائیں گ۔
سری نگر سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب یوم آزادی کے موقع پر سری نگر کے شہر خاص پائین شہر اور بالائی شہر کے متعدد علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد رہیں جب کہ سیکوریٹی خدشات کے پیش نظر وادی بھر میں موبائل سروس معطل کردی گئی تھیں۔ متعدد علیحدگی پسند لیڈران کو ان کی اپنی رہائش گاہوں میں نظر بندکردیا گیا تھا۔ علیحدگی پسند لیڈران کی ہڑتال کا ل پر ضلع سری نگر اور وادی کے دوسرے بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے باعث زندگی کے معمولات درہم برہم ہوکر رہ گئے ۔ سخت پابندیوں کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوئی ۔ بعد از نماز جمعہ مظہارہ کے خدشے کے پیش نظر جامع مسجد کو علی الصبح چاروں اطراف سے سیل کردیا گیا تھا۔بخشی اسٹیدیم کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خار دار تار سے سیل کردیا گیا تھا ۔ نمایش کراسنگ مہاراجہ بازار ، رام باغ ، اقبال پارک اور وزیر باغ علاقوں میں بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کردی گئی تھیں ۔ کسی بھی طرح کے فدائین حملے سے نمٹنے کے لئے اونچی اونچی عمارتوں پر شارپ شوٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ صٖحافیوں کو جمعہ کی صبح انفارمیشن ڈپارٹمنٹ پہنچنا پڑا جہاں سے انہیں سرکاری گاڑیوں کے ذریعہ بخشی اسٹیڈیم پہنچایا گیا ۔ کسی بھی صحافی کو ذاتی ٹرانسپورٹ کے ذریعے اسٹیڈیم جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اگرچہ سرکاری ذرائع کے مطابق امن و امان کی برقراری کے لئے شہر خاص اور پائین شہر کے علاقوں میں عوام اور ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل پر دفعہ144سی آر پی سی کے تحت پابندیان عائد رہیں تاہم آنکھوں دیکھی صورتحال مختلف ہی نظر آرہی تھی کیونکہ شہریوں کو اپنے گھروں سے باہر نہ نکلنے کے لئے کہاجارہا تھا ۔ سیکوریٹی خدشات کے پیش نظر وادی کشمیر میں موبائل سروس معطل کردی گئی تھی۔ تمام موبائل سروس پر وائڈرس نے بخشی اسٹیڈیم میں یوم آزادی تقریب شروع ہونے سے نصف گھنٹہ پہلے یعنی9بج کر30منٹ پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی ۔ موبائل سروس کی معطلی کے باعث لوگوں خاص طور پر صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم تین گھنٹے معطل رہنے کے بعد موبائل سروس دوبارہ بحال کردی گئی۔ علیحدگی پسند لیڈران بشمول سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک اور شبیر احمد شاہ کو اپنی اپنی رہائش گاہوں میں نظر بند رکھا گیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں