امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں کی داعش عسکریت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر بمباری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-09

امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں کی داعش عسکریت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر بمباری

بغداد
پی ٹی آئی
شمالی عراق میں کردوں کی فورس کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے دو علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش عسکریت پسندتنظیم کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ کردوں خی پیش مرگہ فورس کے ترجمان نے بتایا کہ امریکی فضائیہ کے ایف سولہ جنگی طیارے پہلے مبینہ طور پر ایک جاسوسی مشن پر عراقی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور پھر انہوں نے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ امریکی محکمہ دفاع کے ایک ترجمان نے اس سے قبل ایسے دعووں اور ان سے متعلق میڈیا رپورٹوں کی بھرپور انداز میں تردید کی تھی تاہم بعد ازاں امریکی فوجی ادارہ پنٹگان نے ان حملوں کی توثیق کردی ہے ۔ دریں اثناء عراق کے شمال میں واقع عیسائی آبادی کے سب سے بڑے قصبہ قرہ قوش پر دولت اسلامی( داعش) کے جنگجوؤں نے قبضہ کرلیا ہے اور ان کی یورش کے بعد کرد فوجی قصبہ چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ داعش نے اس قصبے کے علاوہ عیسائی آبادی والے تین اور قصبوں تل کیف ، برطلہ اور کرمکیس پر بھی قبضہ کرلیا ہے ۔ شمالی شہروں کرکوک اور سلیمانیہ میں چالڈین چرچ کے آرچ بشپ جوزف تھامس نے جمعرات کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ’’ یہ چاروں قصبے مقامی آبادی سے خالی ہوچکے ہیں اور یہ اب جنگجوؤں کے مکمل کنٹرول میں ہیں‘‘۔ ان قصبوں کے مکینوں نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شمالی عراق میں عیسائیوں کی آبادی والا پورا علاقہ دولت اسلامی کے جنگجوؤں کے قبضے میں آگیا ہے ۔ دولت اسلامی کے جنگجو گزشتہ چند روز سے تل کیف ، برطلہ اور قرہ قوش میں حملے کررہے تھے ۔ ان قصبوں میں کرد سیکوریٹی فورسز البیش المرکہ کے دستے تعینات تھے اور ان میں مقامی آبادی کے علاوہ شمالی شہر موصل پر داعش کے جنگجوؤں کے قبضے کے بعد دربدر ہونے والے عیسائیوں نے بھی پناہ لے رکھی تھی ۔ انہیں اب ایک مرتبہ پھر ان شمالی قصبوں سے در بدر ہونا پڑا ہے اور کردستان کی جانب جارہے ہیں۔ داعش کے تازہ حملوں کا نشانہ بننے والے بعض قصبے خود مختار کردستان کے علاقائی دارالحکومت اربیل سے پچاس کلو میٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہیں۔ سخت گیر گروپ دولت اسلامی کے جنگجوؤں نے گزشتہ اتوار کو شمالی قصبے سنجار پر البیش المرکہ کے ساتھ لڑائی کے بعد قبضہ کرلیا تھا ۔ یہ قصبہ شام کی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور یہاں زرتشت مذہب کے ایک قدیمی فرقہ یزیدی کے پیروکار صدیوں سے آباد چلے آرہے تھے ۔ شمالی عراق میں داعش کی پیش قدمی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامہ اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔ اجلاس بلانے کی درخواست فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابئیس نے کی تھی ۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ داعش سے در پیش خطرے کے مقابلے کے لئے آگے بڑھے ۔ درایں اثناء فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے عراق میں دولت اسلامی کے جنگجوؤں سے لڑنے والی فورسز کو مدد کی پیش کش کی ہے ۔ صدر فرانسو نے کردستان کی علاقائی حکومت کے صدر مسعود بارزانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے ۔ اور انہیں اپنے ملک کی جانب سے داعش کے خلاف لڑائی میں مدد کا یقین دلایا ہے۔ ادھر امریکی صدر براک اوباما نے بھی کہا ہے کہ وہ داعش کے خلاف فضائی حملوں پر غور کررہے ہیں۔ وہ شمالی عراق میں بے گھر ہونے والے اقلیتی برادری کے چالیس ہزار افراد کو ہنگامی امدا د مہیا کرنے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ لوگ عراق کے شمالی قصبے سنجار کے نواح میں واقع پہاڑوں میں پناہ گزین ہیں اور انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے ۔ ایک امریکی عہدیدار کے بہ قول طیاروں کے ذریعے ان پر فضا سے خوراک کے پیکٹ گرانے کا جائزہ لیاجارہا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں