10 جن پتھ میں ایل ٹی ٹی ای کا جاسوس - سابق ہندوستانی معتمد داخلہ کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-09

10 جن پتھ میں ایل ٹی ٹی ای کا جاسوس - سابق ہندوستانی معتمد داخلہ کا انکشاف

نئی دہلی
آئی اے این ایس
سابق ہندوستانی معتمد داخلہ آر ڈی پردھان کا کہنا ہے کہ دس جن پتھ میں ایل ٹی ٹی کا ایک جاسوس موجود تھا اور راجیو گاندھی کا قتل دور دراز مقامات پر موجود کئی بارسوخ افراد کی سازش کا نتیجہ تھا ۔ پردھان نے اپنی نئی کتاب’’My years with Rajiv and Sonia‘‘ میں جاسوس کی شناخت ظاہر کئے بغیر کہا کہ10جن پتھ میں موجود کسی شخص نے اس جاسوس کو اہم معلومات فراہم کی تھیں۔ انہوں نے 311صفحات پر مشتمل اپنی کتاب میں کہا میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ سونیا گاندھی بھی جو1991کے لوک سبھا الیکشن کے سلسلہ میں اس وقت امیٹھی میں تھیں یہی محسوس کرتی ہوں گی ۔ پردھان بعدازاں ارونا چل پردیش کے گورنر بنے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچیکہ کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور1991میں وزیر اعظم کے قتل کے سلسلے میں چند ایک کو مجرم بھی ٹھہرایا گیا لیکن میرے خیال میں سچائی کبھی سامنے نہیں آئے گی ۔ یاد رہے کہ21مئی 1991کو لبریشن ٹائیگرس آف ٹامل ایلم(ایل ٹی ٹی ای) کی ایک خاتون خود کش بمبار نے چینائی کے قریب ایک انتخابی ریالی کے دوران خود کش دھماکہ کرتے ہوئے راجیو گاندھی کو ہلاک کردیا تھا جو اس وقت قائد اپوزیشن تھے ۔ ایل ٹی ٹی ای نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی لیکن ہندوستانی تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹامل ٹائیگرس نے شمال مشرقی سری لنکا میں ہندوستانی فوج کی تعیناتی کا بدلہ لینے راجیو گاندھی کو قتل کیا تھا ۔ پردھان نے جو بعد ازاں راجیو گاندھی کی ٹیم میں شامل ہوئے تھے ، کہا کہ اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ دہلی میں راجیو گاندھی کی سیکوریٹی کی جو منصوبہ بندی کی گئی تھی اس کے دوران ایل ٹی ٹی ای کی جانب سے راجیو گاندھی پر قاتلانہ حملہ کے امکان کو نظر انداز کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ انہوں نے سری لنکائی افراد کو10ن پتھ کے باہر ونسنٹ جارج کے دفتر کے باہر دیکھا تھا جو گاندھی خاندان کے قدیم مددگار تھے ۔ پردھان نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان کا دس جن پتھ میں رابطہ کار تھا جو راجیو گاندھی کی کئی خفیہ ملاقاتوں کا انتظام کرتا تھا اور کئی لوگوں کو اس کا پتہ بھی نہیں چلتا تھا۔’’وہ یقیناًمیں نہیں تھا‘‘۔ پردھان کے مطابق اس وقت صرف ایک شخص راجیو گاندھی کو بچا سکتا تھا جو ٹامل ناڈو کے گورنر بھیشم نارائن سنگھ تھے ۔ ٹاملناڈو میں اس وقت صدر راج نافذ تھاانہوں نے کہا کہ یہ گورنر کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ سیکوریٹی کا جامع جائزہ لیتے ۔ مجھے شک ہے کہ انہوں نے سیکوریٹی کی پیچیدگیوں پر غور نہیں کیا۔
پردھان نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے گورنر کو خاص طور پر فون کیا تھا تاکہ وہ راجیو گاندھی کی سیکوریٹی انتظامات کا جائزہ لیں جو اس وقت کانگریس کی انتخابی مہم کی قیادت کررہے تھے ۔ راجیو گاندھی کے قتل کے بعد انہوں نے گورنر سے کہا تھا کہ اگر ان میں ذرہ برابر عزت نفس ہے تو وہ مستعفیٰ ہوجائیں اور سابق وزیر اعظم کی حفاظت میں ٹاملناڈو پولیس کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر سے بات چیت کے دوران بہت سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ میں نے اس وقت بھیشم نارائن سنگھ سے جو کچھ کہا تھا وہ شائد میرے غم و غصہ اور ذہنی تکلیف کا اظہار تھا لیکن یہ حقیقت برقرار رہے گی کہ کئی وارننگس کے باوجود گورنر نے نہ تو اس مسئلہ پر غوروخوض کیا تھا اور نہ مناسب سیکوریٹی کو یقینی بنانے اپنے اختیارات کا استعمال کیا ۔ صرف وہی ایک ایسے شخص تھے جو اس رات مدراس(چینائی) ایر پورٹ پہنچنے کے بعد راجیو گاندھی کو سری پیر مبدورکا دورہ کرنے سے روک سکتے تھے ۔ جہاں ان کا قتل کیا گیا ۔ پردھان کا کہنا ہے کہ سابق معتمد داخلہ کی حیثیت سے وہ راجیو گاندھی کی زندگی کو لاحق خطرات سے پوری طرح آگاہ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی کئی تنظیموں بشمول سکھ انتہا پسندوں ، سری لنکا میں قائم ایل ٹی ٹی ای حتی کہ سی آئی اے کے نشانہ پر تھے ۔ امریکیوں کو راجیو گاندھی کا پورے ایشیاء پر محیط رول پسند نہیں تھا اور انہیں ڈر تھا کہ کہیں راجیو گاندھی بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ برسر اقتدار نہ آجائیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں