پی ٹی آئی
قائد اپوزیشن عمران خان نے آج پھر مطالہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف 30دن کے لئے اپنا عہدہ چھوڑ دیں، تاکہ گزشتہ سال کے الیکشن میں مبینہ دھاندلیوں کی آزادانہ تحقیقات ہوسکیں ۔ چند گھنٹے قبل حکومت نے ان کا یہ مطالبہ یکسر مسترد کردیا تھا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ا پنے حامیوں سے کہا کہ ہم وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ سے کم کوئی بھی بات قبول نہیں کریں گے ۔ حکومت کی جانب سے احتجاجیوں کا مطالبہ مسترد ہونے کے بعد سیاسی تعطل ختم ہوتا دکھائی نہیں دیتا ، جو آج گیارہویں دن میں داخل ہوگیا ہے ۔ حکومت کے مذاکرات کاروں اور عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے درمیان گزشتہ رات تیسرے دور کی بات چیت ناکام ہوگئی ۔ پاکستان تحریک انصاف نے کل تجویز کیا تھا کہ وزیر اعظم30دن کے لئے مستعفیٰ ہوجائیں ۔ جس کے دوران ایک عدالتی کمیشن مئی2013ء کے انتخابات میں دھاندلیوں کی آزادانہ تحقیقات کرسکے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اسے یہ مطالبہ منظور نہیں ، تاہم اس نے پاکستان تحریک انصاف کے دیگر مطالبات میں لگ بھگ سبھی مان لئے ہیں۔
عمران خان کے مذاکرات کا ر اعلیٰ شاہ محمود قریشی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ تحقیقات میں اگر نواز شریف بے قصور ثابت ہوں تو وہ دوبارہ اقتدار پر لوٹ سکتے ہیں ۔ حکومت کے نمائندہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ ناقابل قبول ہے ۔ عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے ہزاروں حامیوں نے پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر پڑاؤ ڈال رکھا ہے ۔ ان کا یہ احتجاج گیارہویں دن میں داخل ہوگیا ہے ۔ پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریڈ زون اور قومی اسمبلی کے اطراف سیکوریٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سرویس معطل کردی ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مقام احتجاج تک جانے والی سڑکوں کو پھر سے بند کیا جارہا ہے ، تاکہ عمران خان اور طاہر القادری کے حامیوں کی مزید تعدا د وہاں تک نہ پہنچ سکے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے استعفیٰ تک اسلام آباد چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی دوران صوبہ پنجاب کے چیف منسٹر اور وزیر اعظم کے بھائی شبہاز شریف نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز حکومت سیاسی بحران کے خاتمہ کے لئے ان کے استعفیٰ پر غور کررہی ہے ۔
Pak logjam: Nawaz Sharif govt rejects Imran Khan-led protesters' demands
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں