بینکوں میں کرپشن - عوام کے لئے صدمہ کا باعث - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-11

بینکوں میں کرپشن - عوام کے لئے صدمہ کا باعث

تھانے
یو این آئی
سنڈیکیٹ بینک کے حالیہ اسکام اور پورے ریاکٹ میں اسے کے صدر نشین ایس کے جین کا ملوث ہونا ملک میں کئی افراد کے لئے گہرے صدمہ کا باعث ہوسکتا ہے لیکن یہ معاملہ مہاراشٹر ا کے آر ٹی آئی کارکن کے لئے حیرت کا باعث نہیں ہے ۔ قومیائے ہوئے بینکوں میں بد انتظامی کے پورے اسکام کا2سال قبل آر ٹی آئی کارکن کی جانب سے ایک جواب میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جس میں واضح طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ بینکس کس انداز میں کام کررہے ہیں۔ آر ٹی آئی کارکن اوم پرکاش شرما جنہیں جنگلات ، ریلوے ، سی پی آئی ، ریونیو ، انتظامیہ سرکاری ایجنسیاں اور بینکس کے بشمول مختلف مسائل پر کئی ہزار آر ٹی آئی سوالات کرنے کا کریڈٹ حاصل ہے ، حکومت اور آر ٹی آئی کو انتباہ دیا ہے کہ ایسے سنگین مسائل ہیں جنہیں بینکس کوئی اہمیت نہیں دے رہا ہیں۔ انہوں نے تھانہ میں میڈیا سے متعدد بار بات کرتے ہوئے اس خدشہ کا بھی اظہار کیا تھا کہ بینکوں میں بڑے عہدیداروں کے محفوظ ہاتھ میں ایک عام آدمی کی رقم محفوظ نہیں ہے جو ان کے اپنے قواعد اور ان کے شائقین کے لئے کام کاج کررہے ہیں ، وہ آر بی آئی اور حکومت سے یہ جاننے کے خواہاں تھے کہ ان معاملات کو سنجیدگی سے لے اور قومیائے ہوئے اور خانگی بینکوں کی ایک جامع نگرانی کرے جو سنڈیکیٹ بینک کی جانب سے موجودہ اسکام میں کوئی قطعی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا ۔ جولائی2012ء میں بھی جب ان کو ان کے موقف پر 26قومیائے ہوئے بینکوں میں سے بیشتر کی جانب سے جوابدہ موصول ہوئے تھے ۔ انہوں نے میڈیا کو یہ جوابات جاری کئے ہیں اور انتباہ دیا کہ ملک کو چند بینکوں کی جانب سے سنگین مسائل کا سامنا ہے ۔ بینکوں کی جانب سے دئیے گئے جواب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زائد از49لاکھ قرض دہندگان نے عوامی شعبہ کے زیر انتظام بینکوں کو ایک لاکھ کروڑ روپے کی ادائیگی نہیں کی ہے ۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ969قرض حاصل کرنے والے فی کس زائد از10کروڑ روپے کے قرض ادا نہ کرنے کے قصور وار ہیں ۔ چند دیگر بینکس اطلاع کی فراہمی میں ٹال مٹول سے کام لے رہے تھے کیونکہ آر ٹی آئی جوابات منظر عام پر آسکتے ہیں اور بینکرس اور بینکوں میں سینئرس کے بشمول کئی عہدیداروں کے لئے تشویش کا ایک معاملہ بن سکتے ہیں جنہوں نے بڑے قرض حاصل کرنے والوں کی حمایت کی تھی ۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا(ایس بی آئی) جملہ30 فیصد قصورواروں کے لئے شمار کی فہرست میں اول نمبر پر ہے اور36.3فیصد بازار ادائیگی کرنے میں ناکام رہنے والے قرض حاصل کرنے والے شامل ہیں ۔ اطلاع کی ایک فامانبرداری میں اشارہ کیا گیا ہے کہ قرض حاصل کرنے والوں کی تعداد49.2لاکھ ہے اور قرض کی بازار ادائیگی کی جملہ رقم 1.0لاکھ کروڑ روپے ہیں ۔ ایس بی آئی میں جملہ17.9لاکھ قصوروار ہیں اور مجموعی رقم32.534کروڑ ہے ۔ پنجاب نیشنل بینک (پی این بی)9,632کروڑ کی عدم ادائیگی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور جملہ عدم ادائیگی کی رقم0.1لاکھ فیصد شمار کی جاتی ہے جس کے بعد یونین بینک آف انڈیا تیسرے نمبر پر ہے جہاں قرض کی جملہ7.615کروڑ کی بازار ادائیگی نہیں کی گئی ہے ۔
قصور واروں کی تعداد کے تعلق سے یونین بینک آف انڈیا ، اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے بعد5.50لاکھ کی بازار ادائیگی نہ کرنے والے قصورواروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ۔ جب کہ یونین بینک آف انڈیا میں3.73لاکھ افراد قرض کی بازار ادائیگی نہ کرنے کے قصوروار ہیں ۔ پی ٹی آئی کے بموجب سنڈیکیٹ بینک کے صدر نشین کم منیجنگ ڈائرکٹر ایس کے جین کے مبینہ رشوت کا کیس کالے دھن پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس آئی ٹی) کے اجلاس میں زیر غور رہے گا کیونکہ یہ ایک کلاسک کیس ہے کہ کس طرح حوالہ چیانلس کے توسط سے بد عنوانی کے ساتھ رقم کی منتقلی کی گئی تھی ۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ جینکے مبینہ رشوت جیسے کیسس یہ وضاحت کرنے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کئے جاسکتے ہیں کہ کس طرح کرپشن کی رقم کو منتقل کیا گیا تھا جس کی جائز کا روبار میں سرمایہ کاری کی گئی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں