مسائل صدقہ فطر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-18

مسائل صدقہ فطر

sadqa-e-fitr
صدقۂ فطر کس پر واجب ہے: صدقہ فطر ہر اس آزاد مسلمان پر واجب ہے جو بنیادی ضروریات(گھر، لباس ، سواری وغیرہ) سے زائد نصاب کا مالک ہو اس میں عاقل و بالغ ہونا شرط نہیں(الجوہرۃ النیرۃ) بعض لو گ یہ سمجھتے ہیں کہ صدقہ فطر صرف اس شخص پر فرض ہے جسکے ذمہ زکوۃ ادا کرنا فرض ہے ، یہ درست نہیں ، زکوۃ تو صرف سونے، چاندی ، مال تجارت اور نقدی میں فرض ہے ، جب کہ صدقہ فطر کے نصاب میں زائد از ضرورت اشیاء کو بھی شمار کرنا ضروری ہے۔ لہذا اگر کسی کی ملکیت میں اموال زکوۃ بالکل موجود نہیں لیکن زائد از ضرورت نصابی چیزیں ہیں یا اموال زکوۃ مقدار نصاب سے کم مالیت کے ہیں لیکن از ضرورت اشیاء کو ملانے سے ان کی مجموعی مالیت نصاب کو پہنچ جاتی ہے تو ان دونوں صورتوں میں صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے۔(ایضا) ایک بات مشہور ہے کہ صدقہ فطر صرف اس شخص پر واجب ہے جوروزے رکھے ، اس کی کوئی اصل نہیں صدقہ فطر تو ہر صاحب نصاب مسلمان پر واجب ہے ،(جس کے پاس مذکورہ بالا نصاب کے بقدر زائد از ضرورت مال ہو) چاہے اس نے روزے رکھے ہوں یا نہ رکھے ہوں ، صدقہ فطر بہر صورت واجب ہے، ہاں روزے نہ رکھنے کاوبال الگ ہے ۔
صدقہ فطرہ کب ادا کریں؟ اصل مستحب وقت تو یہی ہے کہ صدقہ فطر نماز عید سے پہلے اداکردیں تاکہ غریب مسلمان بھی مالداروں کی طرح عیدکی خوشی مناسکیں، لیکن اگر کسی سے تاخیر ہوجائے تو ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا، جب بھی ادا کرے ادا ہوجائے گا ، اداکئے بغیر موت کا وقت آگیا تو وصیت کرنا ضروری ہے ، جو اس کی وراثت کے تہائی حصہ میں سے ادا کیاجائے گا، وصیت نہ کرے تو ورثا کہ ذمہ نہیں البتہ اگر بالغ وارثین اپنی طرف سے ادا کردیں تو درست ہے ۔ صدقہ فطر واجب ہونے کے بعد ادائیگی میں سستی کیا ، حتی کہ مال ضائع ہوگیا تب بھی صدقہ فطر معاف نہیں ہوا ذمہ میں ابھی باقی ہے، برخلاف زکوۃ کے کیونکہ وہ مال ضائع ہونے کی صورت میں ذمہ سے ساقط ہوجاتا ہے۔(شامی)
صدقہ فطرعید سے کتنا پہلے دیاجائے؟ زیادہ راجح بات تو یہی ہے کہ صدقہ فطر جب چاہیں عیدسے پہلے ادا کرسکتے ہیں، حتی کہ رمضان سے پہلے ہی ادا کردیں تو بھی جائز ہے۔(ایضا)
صدقہ فطر متفرق طور پر دینا: صدقہ فطر میں یہ دونوں باتیں جائز ہیں کہ خواہ ایک آدمی کا صدقہ فطر متعدد مستحقین پر تقسیم کریں یا ایک ہی مسکین کودیدیں البتہ ایک مسکین کودیدینا زیادہ مناسب ہے ، اسی طرح متعدد لوگوں کاصدقہ فطر ایک ہی مسکین کو دیدیں اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
صدقہ فطر کس کی طرف سے دیاجائے؟ صدقہ فطر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولادکی طرف سے ادا کرنا واجب ہے، نابالغ بچوں میں کوئی صاحب نصاب ہے توصدقہ فطر اسی کے مال سے دیاجائے اور مجنون کا بھی یہی حکم ہے(فتح القدیر)مندرجہ ذیل رشتہ داروں کی طرف سے واجب نہیں: بیوی، بالغ اولاد ، والدین، بہن ، بھائی اور دیگر اعزا جو اس کے عیال(کفالت) میں ہوں ، ہاں والد مجنون یا مسکین ہے تو بیٹے پر اس کا صدقہ فطر اداکرنا ضروری ہے ، اپنی بالغ اولاد اور بیوی کا صدقہ ان سے اجازت لئے بغیر بھی ادا کردیا تو ادا ہوجائے گا ،بشرطیکہ بالغ اولاد اس کے عیال میں ہو، ورنہ ادا نہیں ہوگا اورباقی رشتہ داروں کی طرف سے بلااجازت ادا کرنے سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا ( عالمگیری) بچوں کا صدقہ فطر ماں کے ذمہ نہیں اگرچہ وہ مالدار ہی ہو(رد المحتار) نابالغ اور مجنون اگر صاحب نصاب تھے اور ان کے سرپرست نے ان کے مال سے صدقہ فطر ادانہ کیا تو بالغ ہونے اور جنون زائل ہونے پر دونوں کے ذمہ گزشتہ سالوں کا صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے ، ہاں اگر یہ دونوں صاحب نصاب نہ تھے اور ان کے سرپرست نے بھی ان کی طرف سے ادا نہ کیا تو ان کے ذمہ کچھ نہیں(بدائع) دادا پر پوتے کاصدقہ فطر واجب نہیں چاہے پوتے کا والد زندہ ہو ، یا فوت ہوگیا ہو، مگر فقیر ہو، ہاں اگر دادا پوتے کی طرف سے اداکردے تو بہتر ہے ۔
صدقہ فطر کی مقدار اور مصارف:اگرصدقہ فطر میں گیہوں، جو، کھجور ، اورکشمش چار جنسوں میں سے کوئی جنس ادا کرنا چاہے تووزن کالحاظ ضروری ہے ، یعنی گیہوں سے ادا کریں توآدھا صاع اور جو، کھجور،کشمش سے ادا کرنا چاہے تو ایک صاع ہے ، گیہوں کے آٹے اور ستو کا بھی وہی حکم ہے جوگیہوں اورجو کاہے ، باقی جنسوں ،مثلاً مکئی، باجرہ، چاول، راگی وغیرہ سے اگرصدقہ فطر اداکرناچاہیں تو وزن کا اعتبار نہیں بلکہ قیمت کالحاظ ضروری ہے ، یعنی انکی قیمت آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع جو یا کھجور یا کشمش کی قیمت آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع جو یاکھجوریاکشمش کی قیمت کے برابر ہو، وزن خواہ اس سے زیادہ ہویا کم ، لہذا کسی نے کم قیمت کھجوروں کے ایک صاع کی جگہ اسکی قیمت کے مساوی آدھا صاع عمدہ کھجور ادا کی توجائز نہیں ، اسی طرح اگرکسی نے مکئی، باجرہ یاچاولکا ایک صاع ادا کیا مگر اس کی قیمت نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور وغیرہ کی قیمت کم تھی توجائز نہیں۔
آدھے صاع کی مقدار: بعض علماء نے فرمایاکہ آدھا صاع پونے دوکلو کااور صاع ساڑھے تین کلو کاہوتا ہے اور بعض علماء نے فرمایا ہے کہ آدھا صاع سوادو کلو اورصاع ساڑھے چار کلو کاہوتا ہے ۔
صدقہ فطر میں جنس ادا کریں یا قیمت؟ صدقہ فطر میں اگر چاہیں تو یہی چیزیں اداکریں چاہیں انکی قیمت اداکریں ، ہر طرح جائز ہے بلکہ نقد کی صورت میں اداکرنا اس حیثیت سے بہتر ہے کہ اس سے فقیر اپنی ہر ضرورت پوری کرسکتا ہے۔(شامی) بازار میں گیہوں کے آٹے کی قیمت کم اورگیہوں کی قیمت زیادہ ہو تو صدقہ فطر میں گیہوں کی قیمت اداکریں آٹے کی قیمت گیہوں سے کم ہوتو آٹا یا اس کی قیمت دینے سے صدقہ فطر ادا نہ ہوگا۔(احسن الفتاویٰ)
مصرف: جو زکوۃ کامصرف ہے وہ صدقہ فطر کا مصرف ہے(رد المحتار) یعنی جس کے پاس سونا، چاندی ، مال تجارت، نقدی اور زائد از ضرورت اشیاء میں سے کوئی چیز نہ ہو لیکن نصاب کے بقدر سے کم ہو، امام اور موذن کو صدقہ فطر اور زکوۃ دو شرطوں سے دینا جائزہے(۱) امام اورموذن مستحق زکوۃ ہوں(۲) یہ رقم انہیں امامت یا قرآ ن سنانے ، اذان دینے کی اجرت کے طور پر نہیں بلکہ زکوۃ و صدقہ فطر کے طور پر دیتے ہوں اگر یہ مستحق زکوۃ نہ ہوں یا رقم انہیں بطور اجرت کے دی جاتی ہو تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔(شامی) زکوۃ اور صدقہ فطر ایسے مدارس اسلامیہ اور ایسی تنظیموں کو دینا جو مستند علماء کی نگرانی میں کام کررہے ہوں اور زکوۃ اور صدقہ فطر کو صحیح مصرف میں خرچ کرنے کا اہتمام کرتے ہوں نہ صرف جائز بلکہ دین کی حفاظت اور اشاعت کا اجر بھی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں