بین الاقوامی دباؤ کے آگے جھکنے سے اسرائیل کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-12

بین الاقوامی دباؤ کے آگے جھکنے سے اسرائیل کا انکار

غزہ؍ یروشلم
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری حملوں کو روکنے کے لئے وہ عالمی دباؤ کا سامنا کریں گے ۔ دوسری طرف فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آج چوتھے دن بھی غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں کے حملے جاری رہے جس میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد103ہوگئی ہے۔ وزارت صحت کے عہدیداروں کے مطابق آج بریجی میں ایک کار کو اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا جس سے اس میں سوار دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے مطابق غزہ میں منگل سے جاری آپریشن سے اب تک1000اہداف کو نشانہ بنایاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اوباما اور جرنی چانسلر انجلا مرکل سے ان کی ٹیلی فون پر بات چیت مثبت رہی لیکن ہمیں بین الاقوامی دباؤ، طاقت کے استعمال سے نہیں روکا جاسکتا ۔ اب تک675افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر عام شہری ہیں ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق آج دو ہلاکتوں سے قبل جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رفح کے علاقے میں اسرائیلی حملے میں دو خواتین سمیت5افراد جاں بحق ہوئے ۔ اس کے علاوہ رفح میں ہی ایک اور حملے میں ایک لڑکی جب کہ غزہ میں موٹر سائیکل پر بمباری سے ایک عسکریت پسند جاں بحق ہوا ۔ اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آج صبح اشدود میں ایک پٹرول اسٹیشن کر راکٹ گرنے سے تین افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے ۔ اسرائیل نے منگل سے فلسطینی علاقے میں بمباری کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور اب تک سینکڑوں حملے کئے جاچکے ہیں ۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کی جانب سے اس کی سرزمین پر راکٹ حملوں کا رد عمل ہیں لیکن راکٹ حملوں سے اسرائیل میں ایک بھی شخص کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔
دوسری جانب فرانسیسی اور روسی صدور نے بھی جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے جنرل سکرریٹری بان کیمون نے اسرائیل اور فلسطین پر کشیدگی ختم کرنے کے لئے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں صورت حال تباہی کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ خطہ ایک اور مکمل جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا ہدف شدت پسند جنگجو، ان کے ٹھکانے ، اسلحے کے ذخائر ، راکٹ لانچر اور بارودی سرنگیں ہیں۔ دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اب تمام اسرائیلی ان کے نشانے پر ہیں اور اس نے اسرائیل پر مصر کی مدد ہونے والی اس صلح کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان2012میں ہونے جھڑپیں ختم ہوئی تھیں۔
جنوبی لبنان سے آج اسرائیل میں دو راکٹ داغے گئے ۔ لبنان کی قومی نیوز ایجنسی ، این این اے نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح6:30بجے دو راکٹ داغے گئے ۔ ایجنسی نے کہا کہ فوری طور پر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ راکٹ کس نے داغے لیکن اطلاع ہے کہ ہسبیہ علاقہ سے ’’مقبوضہ علاقوں‘‘کی سمت داغے گئے ہیں ۔ غزہ پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری شروع ہونے کے بعد لبنان سے اسرائیل پر یہ پہلا راکٹ حملہ تھا ۔ اسرائیلی فوج نے اس سمت جوابی فائر کئے جس جانب سے راکٹ پھینکے گئے تھے۔ جنوبی لبنان حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے ۔ اس تنظیم نے7سال قبل اسرائیل سے زبردست لڑائی کی تھی اور فی الحال شام میں بشار الاسد کی حمایت میں خانہ جنگی میں مصروف ہے ۔ اس علاقہ میں فلسطینی گروپس بھی موجود ہیں ۔ اس علاقہ میں گزشتہ سال بھی سرحد سے کئی مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہوچکا ہے ۔ اسرائیلی فوج کی خاتون ترجمان نے کہا کہ لبنان یا شام سے ایک راکٹ اسرائیل کے دور افتادہ علاقہ میں ایک کھیت کے قریب کھلی اراضی پر گرا۔ فوج نے اس کا جواب دیا ۔ لبنانی سیکوریٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی لبنان سے جملہ پانچ راکٹس داغے گئے۔ ان میں سے دو اسرائیل میں گرے ، ایک لبنان کی حدود میں ہی گر پڑا اور مزید دو راکٹس کو اسرائیل کے دفاعی نظام کے ذریعہ ناکام بنادیا گیا ۔ لبنانی سیکوریٹی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے جوابی کارروائی میں تقریباً25شیلس برسائے ۔

Israel refuses to bow to international pressure to end air strikes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں