ایٹمی مذاکرات - عبوری معاہدہ میں 4 ماہ کی توسیع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-20

ایٹمی مذاکرات - عبوری معاہدہ میں 4 ماہ کی توسیع

ویانا
یو این آئی
ایران کے متنازع نیوکلیائی پروگرام کے طویل المدتی حل کے لئے جاری مذاکراتی عمل کو مزید وقت دینے کے لئے تہران حکومت اور چھ عالمی طاقتوں نے عارضی ڈیل کی مدت میں چار ماہ کی توسیع کااعلان کردیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایران کو اس کے منجمد اثاثوں میں سے مزید28بلین ڈالر استعمال کرنے کی اجازت مل گئی ہے ۔ بہر حال اس کے خلاف عائد بیشتر پابندیوں میں کوئی نرمی نہیں کی گئی ہے ۔ ایک ایرانی سفارتی اہلکار نے اس بارے میں کہا کہ جنیوا میں طیپانے والے عارضی معاہدہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کا میاب رہی اور سمجھوتہ کی تفصیلات کا اعلان جلد کردیاجائے گا۔ اس امر کی تصدیق ایک مغربی سفارتکار نے بھی کردی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فریقین نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام کا طویل المدتی حل تلاش کرنے کے لئے ایک دوسرے کو24نومبر تک وقت دیا ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے تاہم کہا کہ ایران کو اس چار ماہ کی مدت کے دوران مزید رقم نہیں ملے گی اور منجمد اثاثوں کے بڑے حصے تک اس کی رسائی نہیں ہوسکے گی ۔
ایران، امریکہ ، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین نے گزشتہ سال ایک عبوری معاہدہ کے تحت ایران کے متنازع نیو کلیائی پروگرام پر اپنے اختلافات دور کرنے کے لئے20جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی لیکن مذاکرات سے منسلک سفارت کاروں کاکہنا ہے کہ فریقین کے درمیان اب بھی کئی امور پر قابل ذکر اختلافات برقرار ہیں جس کے باعث20جولائی تک کسی معاہدہ پر اتفاق ممکن نہیں ۔ گزشتہ چند ہفتوں سے اس طرح کی اطلاعات سامنے آرہی تھیں کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے نمائندے ایرانی نیو کلیائی پروگرام پر اپنے اختلافات دور نہیں کرسکے ہیں جسکے باعث اتوار کو ختم ہونے والے ڈیڈ لائن سے قبل کسی معاہدے پر اتفاق مشکل ہے۔ سفارت کاروں کاکہنا ہیکہ عالمی طاقتیں ایران کو کم سطح تک یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دینا چاہتی ہیں تاکہ اس یورینیم کے ہتھیاروں میں استعمال کا امکان ختم کیاجاسکے ۔
مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے خلاف مغربی ممالک کی اقتصادی پابندیوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ تک پہنچنے کے لئے مذاکرات ایک تاریخی مواقع ہیں۔ جواد ظریف نے کہاکہ مغربی ممالک کی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ایران نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے اور ایران اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے مذاکرات کی میز پر حاضر نہیں ہوا ہے ۔ جواد ظریف نے کہا کہ ایران اپنے پر امن ایٹمی حقوق کے حصول کے ساتھ جامع معاہدے تک پہنچنے کے لئے ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے تیار ہے لیکن بعض مغربی ممالک غیر منطقی رفتار کے ذریعہ مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ مغربی طاقتوں کا الزام رہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ایرانی حکومت کا موقف ہے کہ اس کا نیو کلیائی پروگرام سر اسر پرامن ہے اورتحقیقی اور طبی مقاصد تک محدود ہے ۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان عبوری معاہدہ نومبر2013میں طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے اپنی بعض نیوکلیائی سرگرمیاں معطل کردی تھیں جس کے جواب میں اس پر عائد بعض اقتصادی پابندیاں نرم کردی گئی تھیں ۔ عبوری معاہدہ کے تحت جوہری مذاکرات کے حالیہ سلسلے کا آغاز رواں سال فروری میں کیا گیاتھا۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ڈیڈ لائن میں اضافہ کے بعد مذاکرات کا اگلا دور ستمبر میں ہوگا جس میں فریقین اپنے اختلافات طے کرکے حتمی معاہدہ پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں