عام بجٹ بے سمت - عام آدمی کی امیدوں پر پانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-17

عام بجٹ بے سمت - عام آدمی کی امیدوں پر پانی

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے آج عام بجٹ کو بے سمت قرار دیا جس نے عام آدمی کی امیدوں اور امنگوں پر پانی پھیر دیا ۔ لوک سبھا میں مرکزی بجٹ 2014-15پر بحث شروع کرتے ہوئے کانگریس کے چیف وہپ جیوتی رادتیہ ایم سندھیا نے کہا کہ بجٹ نے عام آدمی کی امیدوں اور خواہشات کوکچل دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ایک واضح روڈ میاپ نہیں دکھایا گیا کہ کس طرح حکومت عوام کی خواہشات اور خوابوں کی تکمیل کرے گی ۔ اس می اہم شعبوں جیسے سماجی اور ذرعی شعبہ شامل ہے، مستقبل میں کس طرح پیشرفت کرے گا اس کاکوئی خاکہ پیش نہیں کیا گیا ۔ سندھیا نے کہا کہ یوپی اے حکومت کی10سالہ حکمرانی میں سے5سال میں مجموعی گھریلو پیداوار تقریباً9فیصد تھی اور 11ویں پنچ سالہ منصوبہ میں یہ8فیصد تھی تاہم حکومت نے اب آئندہ3تا4برسوں میں مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح7.8فیصد کس طرح مقرر کی ہے جو یوپی اے حکومت میں درج کردہ9فیصد شرح نمو کی بہ نسبت انتہائی کم ہے۔ کانگریس رکن نے یہ دعویٰ کیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے لئے بیرونی سیاسی بحران جیسے عراق کے بحران کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے قطعی منصوبے مرتب کرنا چاہئے اور کہا کہ اس سے ضروری اشیاء کی قیمتوں پر اثر پڑے گا۔سندھیا نے کہا کہ حکومت نے صرف چند اسکیمیں اور یو پی اے حکومت کے نشانے اپنائے ہیں ۔
سندھیا نے کہا کہ یوپی اے حکومت کے دوران کرپشن کے تعلق سے باتیں کرنے کے بجائے حکومت کو ملک کو کس طرح آگے لے جایا جاسکتا ہے اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ ایک مثال کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس رکن نے کہا کہ ایک ڈرائیور جو پچھلے آئینے دیکھتا ہے ، حادثہ کا شکار ہوجاتا ہے لیکن جو ڈرائیور ایسے حادثات سے بچتا ہے وہ آگے کی طرف دیکھتا ہے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی کے بیان کاحوالہ دیتے ہوئے کہ ملک کو فکرکرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ غذائی اجناس کا ایف سی آئی کے گوداموں میں کافی ذخیرہ ہے ۔ انہوںںے کہا کہ یہ ایک وراثت ہے جو یوپی اے حکومت نے انہیں دیا ہے اور اس وقت ایف سی آئی کے گوداموں میں تقریباً28ملین ٹن چاول کا ذخیرہ ہے ،۔ انہوں نے کہا کہ تاہم وزیر فینانس بجٹ میں جی ایس ٹی پر عمل آوری کے لئے وقت کا کوئی تعین فراہم نہیں کیا ہے ۔ انشورنس شعبہ میں26فیصد بیرونی راست سرمایہ کاری کو بڑھا کر49فیصد کرنے کے حکومت کے اقدام پر سندھیا نے کہا کہ جب ان کی پیشرو پی چدمبرم نے ایک ایساف فیصلہ لینے کی کوشش کی تھی تو ان پر وزیر اعظم نریندر مودی نے تنقید کی تھی ، جنھوں نے ٹویٹر پر تحریر کیا تھا کہ کانگریس بیرونی افراد کو ہندوستان فروخت کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیکھئے کہ کس طرح وہ اپنے رنگ بدل رہے ہیں ۔ ریلوے میں فوڈ کورٹس کے قیام اور ترقی یافتہ پیاک کردہ غذا فراہم کرنے کے ڈبلیو آئی۔ ایف آئی کو متعارف کرانے پر سندھیا نے کہا کہ عوام کی اکثریت جو ٹرینوں کے ذریعہ سفر کرتی ہے ، غریب ہیں اور انہیں ایسی سہولتوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ بلٹ ٹرینوں کے تعلق سے سندھیا نے کہا کہ حکومت قابل عمل جائزہ کے انعقاد کے بغیر پراجکٹ متعارف کرارہی ہے اور کہا کہ کسی شخص کو طیارہ کے ذریعہ سفر کا انتخاب کیوں نہیں کرنا چاہئے ۔ تب ان بلٹ ٹرینوں میں سفر کے لئے بھاری کرائے ادا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ریلوے پٹریوں اور خواتین کے تحفظ کی جدید جاری جیسے زیادہ اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ کانگریس رکن نے کہا کہ یو پی اے پارٹیاں کسی بھی اقدام پر حکومت کی تائید کریں گی جو ملک اور اس کے عوام کے مفاد میں ہوگا لیکن خبردار کیا کہ وہ تصادم کی راہ اپنا رہے ہیں ۔
یہ الزام عائدکرتے ہوئے کہا یوپی اے حکومت بے ذہن اصول اپنا رہی تھی ، بی جے پی رکن جینت سنہا نے کہا کہ مہاتما گاندھی قومی دیہی طمانیت روزگار قانون اور کسانوں کے قرض کی معافی جیسے پروگرامس کی وجہسے ملک کے جاریہ خسارہ میں اضافہ ہوا ہے۔سنہا نے کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں پالیسی مفلوج ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں خانگی سرمایہ کاری9فیصد سے گھٹ کر13فیصد ہوگئی ہے ۔ یو پی اے کی 10سالہ حکمرانی کے دوران صرف ایک واحد بیکاری کی پیداوار ہوئی تھی ۔ عام بجٹ کی تائید کرتے ہوئے رکن نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی پالیسی یو پی اے سے مختلف ہے ، ہماری پالیسی عوام وسائل اور روزگار فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو بہتر بناکر اور خوشحال اور منٖفرد زندگی گزار سکیں ۔انہوں نے بجٹ میں جیٹلی کی تجویز کی تائید کی کہ آر بی آئی کے ساتھ مشاورت میں ایک نئی مالیتی پالیسی بنائی جائے گی جو افراط زر کے دباؤ کو کم کرے گی۔ عام بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے آل انڈیا ترنمول کانگریس کے رکن سدیپ بندوپادھیائے نے وزیر فینانس سے پوچھا کہ کس طرح حکومت معاشی خسارہ کے نشانہ مجموعی گھریلو پیداوار کے نشانہ4.1فیصد کو حاصل کرے گی جب کہ مالیتی خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار کا2.9فیصد ہے ۔ بندوپادھیائے نے دفاع اور انشورنس کے شعبہ میں بیرونی راست سرمایہ کاری کی بھی مخالفت کی اور وزیر فینانس سے جو ایوان میں موجود تھے کہا کہ ریٹیل شعبہ میں ایف ڈی آئی کی اجازت پر ان کی حکومت کے موقف کی وضاحت کریں ۔

debate on general budget in the Lok Sabha, Congress criticise

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں