پنچایت سربراہ کے حکم پر دلت لڑکی کی عصمت ریزی راجیہ سبھا میں برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-12

پنچایت سربراہ کے حکم پر دلت لڑکی کی عصمت ریزی راجیہ سبھا میں برہمی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جھار کھنڈ میں پنچایت سربراہ کے حکم پر ایک10 برس کی کمسن لڑکی کی پورے گاؤں والوں کی موجودگی میں عصمت ریزی کے واقعہ نے آج راجیہ سبھا کو ہلاکر رکھ دیا جب کہ حکومت نے خاطی کے خلاف سخت کارروائی کا تیقن دیا ۔ وقفہ صفر کے دوران بی جے پی کے پربھات جھا نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے سخت صدمہ کا اظہار کیا اور کہا کہ پنچایت سربراہ کے حکم پر ایک کمسن دلت لڑکی کی اس طرح عصمت ریزی کی گئی کہ پورا گاؤں تماش بین بناہوا تھا ۔ اس طرح کے واقعات ملک میں نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مقامی پولیس نے یہ کہتے ہوئے شکایت درج کرنے سے انکار کردیا کہ واقعہ کا کوئی گواہ نہیں ہے۔ جھا نے کہا’’اس بھیانک واقعہ سے سب کے سر شرم سے جھک جانے چاہئیں۔ میں حکومت سے اس لڑکی کو انصاف دلانے کی اپیل کرتا ہوں ۔ ایسے واقعات کا ہندوستان میں اعادہ نہیں ہونا چاہئے۔‘‘جھا کے اس بیان پر تمام ارکان نے بلا لحاظ پارٹی وابستگی واقعہ پر گہرے دکھ اور برہمی کااظہار کیا۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ اس واقعہ کے لئے علاقہ اور موضع کی تمام پولیس فورس کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے ۔حکومت کو اس معاملہ میں سخت اقدام کرنی کی ضرورت ہے۔
نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ اس مسئلہ پر پورا ایوان متحد ہے ۔ پروفیسر کورین نے کہا کہ ایک کمسن لڑکی کے ساتھ بھیانک جرم ہوا ہے۔، حکومت کو اس کی تحقیقات کرواتے ہوئے ایوان میں پیش کرنا چاہئے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہئے ۔ وزیر سماجی انصاف تھاور چند گیبلوٹ نے ارکان کے جذبات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سنگین معاملہ میں ضروری کارروائی کی جائے گی اور مسئلہ سے وزیر اعظم نریندر مودی کو واقف کروایا جائے گا ۔ اسی دوران بوکارو کے سپرنٹنڈنٹ پولیس جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ10سالہ لڑکی کی عصمت ریزی کے واقعہ کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں اور 3افراد کے خلاف الزامات بہت جلد عدالت میں پیش کئے جائیں گے ۔ میڈی کے گاؤں پہنچنے پرا گرچہ بہت سے دیہاتیوں نے کیمرہ کا سامنا کرنے سے انکار کیا لیکن تقریباً تمام گاؤں اس بھیانک جرم کا عینی شاہد تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں کے سربراہ کے خوف وہ مداخلت نہیں کرسکتے تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں