حکومت عدلیہ ترمیمات بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی خواہاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-28

حکومت عدلیہ ترمیمات بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی خواہاں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مجوزہ عدلیہ کی ترمیمات کمیشن بل پر جیورسٹس اور سابق ججوں کے خیالات حاصل کررہی ہے جو وہ موجودہ کالچیم نٖظام کو تبدیل کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کامنصوبہ رکھتی ہے ۔ جہاں ججس ججوں کا تقرر کرتے تھے ۔ ذرائع نے کہا کہ وزیر قانون روی شنکر پرساد پیر کو بل پر ان کے خیالات حاصل کرنے کے لئے اعلی جیورسٹس اور سابق ججوں کے خیالات کی سماعت کریں گے ۔ حکومت بل کیلئے ان کی تائید کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑی سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو مکتوبات تحریر کرچکی ہے ۔ لیڈرس سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مسئلہ پر ان کے خیالات ظاہر کریں ۔ یہ اقدام ان دعوؤں کے پیش نظر کیاجارہا ہے کہ سابقہ یوپی اے حکومت نے سپریم کورٹ کالچیم پر مدراس ہائی کورٹ کے ایک جج کی میعاد میں توسیع کی سفارش کرتے ہوئے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کیا تھا جو کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے تھے ۔ فاسٹ ٹریک کا فیصلہ سینئر وکیل گوپال سبرامنیم کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کیلئے سپریم کورٹ کالچیم سے کی گئی سفارش کو واپس لینے حکومت کے فیصلہ کیو جہ سے پیدا ہونے والے ایک تنازعہ کے پس منظر میں کیا گیا ہے۔ وزیر قانون نے21جولائی کو کہا تھا کہ حکومت عدلیہ کے تقررات کمیشن کے قیام کیلئے مختلف سیاسی پارٹیوں اور نامور جیورسٹس کی رائے طلب کررہی ہے جو سپریم کورٹ کے ججوں کی جانب سے ججوں کے تقرر کے موجودہ نظام کو برخاست کرے گا ۔ ذرائع نے کہا ہے کہ این ڈی اے حکومت دستور میں مجوزہ عدلیہ کے تقررات کمیشن بل کے استحکام اور کام کاج تفویض کرنے کے لئے سابقہ یوپی اے حکومت کے منصوبہ کی مخالف نہیں ۃے ۔ مجوزہ کمیشن کو دستوری موقف کے استحکام اور کام کاج تفویض کرتے ہوئے یوپی اے حکومت نے عدلیہ کے خدشات دور کرنے کی تھی کہ مستقبل کی کوئی حکومت کمشین کے استحکام اور کام کاج کو چھین سکتی ہے ۔ بی جے پی نے جو اس وقت اپوزیشن میں تھی مجوزہ ادارہ کے لئے قانونی موقف کا مسئلہ بھی اٹھایا تھا جب کہ دستوری ترمیمی بل کی ایک ایوان میں منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہے ۔
ایک نارمل قانون سازی کے لئے صرف ایک سادہ اکثریت کی ضرورت ہے ۔ لیکن اب این ڈی اے حکومت مجوزہ پیانل کی تشکیل کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے یوپی اے کے متن میں چند خامیاں پائی ہیں ۔ یوپی اے بل کی تجویز تھی کہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں اور دو نامور افراد اس کے ارکان کے طور پر وزارت قانون کے عہدیداروں کے ساتھ چیف جسٹس آف انڈیا کی زیر صدارت کمشین کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ جس میں وزارت قانون میں سکریٹری(جسٹس)اس کے کنوینر ہوں گے ۔ اور وزیر اعظم ، چیف جسٹس آف انڈیا، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر پر مشتمل ایک پیانل کی جانب سے کمیشن کا انتخاب کیاجائے ۔ مجوزہ کمیشن کی تشکیل کے لئے ایک دستوری ترمیمی بل کی میعاد15ویں لوک سبھا کی تحلیل کے بعد ختم ہوچکی ہے اور اس سے وابستہ بل راجیہ سبھا میں زیر التواء ہے ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب انسداد جہیز قانون کے بیجا استعمال کی بڑھتی شکایات کے پیش نظر مرکز اس قانون میں ایسی تعزیزی گنجائش متعارف کرنے پر غور کررہا ہے ، جس کے ذریعہ جھوٹے الزمات عائد کرنے والوں پر سزا اور جرمانے کو یقینی بنایاجاسکے ۔ مرکزی وزارت برائے بہبودی خواتین و اطفال اس قانون کی موجودہ دفعات کو مزید مضبوط بناتے ہوئے اور جہیز کے معنوں کو مزید وسعت دیتے ہوئے انسداد جہیز قانون کو مزید طاقتور بنانے پر غور کررہی ہے ۔ وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انسداد جہیز قانون کے بیجا استعمال کے واقعات میں حالیہ عرصہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ بات وزارت کے علم میں آئی ہے ۔ بعض صورتوں میں خواتین ، مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے شوہروں اور سسرال والوں پر جھوٹے الزامات عائد کرتی ہیں ۔ اگر الزامات غلط ثابت ہوتے ہیں تو کیس بند ہوجاتا ہے ۔ لہذا اس قانون کی بعض دفعات میں تبدیلی پر تبادلہ خیال کیاجارہا ہے تاکہ بیجا استعمال کو روکا جاسکے اور جھوٹے الزامات عائد کرنے والوں کو سزا دلوانے کو یقینی بنایاجاسکے ۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ پولیس کو اس بات کا پابند کریں کہ جب بھی تعزیرات ہند کی دفعہ498(A)(جہیز ہراسانی ) کے تحت کوئی کیس درج کرایاجائے تو فوری گرفتاریاں عمل میں نہ لائیں بلکہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ41کے تحت وضع کئے گئے پیمانہ کو مد نظر رکھتے ہوئے گرفتاریوں کی ضرورت کے بارے میں خود کو مطمئن کریں۔ سپریم کورٹ نے یہ ہدایات جاری کرتے ہوئے ناراض بیویوں کی جانب سے شوہروں اور سسرال والوں کے خلاف انسداد جہیز قانون کے بیجا استعمال پر تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ سسرال والوں کو ہراساں کرنے اس قانون کا بیجا استعمال کیاجارہا ہے ۔

Government to seeks jurists' views on bill to scrap collegium system

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں