پی ٹی آئی
فرقہ وارانہ تشدد سے متاثر شہر میں اضطراب آمیز سکون کا ماحول برقرار ہے ، جہاں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان ووٹ بینک کی سیاست کرنے کے الزام اور جوابی الزام کے دوران38افراد کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے ۔ کانگریس نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو کوتاہیوں اور لاپرواہیوں کے لئے ہدف تنقید بنایا ۔ اراضی تنازعہ پر2فرقوں کے درمیان جھڑپ کے دوسرے دن بھی کرفیو نافذ ہے ، اور دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم پر آوری برقرار ہے ۔ سہارنپور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سندھیا تیواری نے صحافیوں کو بتایا کہ تشدد کے واقعات کے سلسلہ میں38افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ خاتون مجسٹریٹ نے بتایا کہ حالات معمول کی جانب لوٹ رہے ہیں ۔ تشدد کے دوران3افراد ہلاک اور33دیگر زخمی ہوئے ۔ 22دکانوں میں سے کچھ نقصان زدہ ہیں تو بعض ملبوں کا ڈھیر بن چکے ہیں ۔ تشدد کے واقعات میں15گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ اتر پردیش اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(نظم و نسق) مکل گویل نے لکھنو میں صحافیوں کو بتایا کہ کل کے بعد جھڑپ کا کوئی تازہ واقعہ پیش نہیں آیا ۔ کرفیو کا نفاذ جاری ہے جس پر سختی سے عمل آوری ہورہی ہے ۔ حالات کو جلد از جلد معمول کے مطابق بنانے کے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ خاطیوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی ہدایت جاری کی جاچکی ہے ۔ تشدد کے نتیجہ میں سیاسی الزام تراشی کے مواقع پیدا ہوگئے ہیں ۔ بی جے پی قائد شاہنواز حسین نے کہا کہ حکومت اتر پردیش ریاست میں حکمرانی کے حوالہ سے مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے ۔حکومت میں شامل افراد خود ہی ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے ماحول کے خواہشمند ہیں، تاکہ انہیں ووٹ بینک سیاست کرنے کا موقع نصیب ہو ۔ بھارتیہ جنتاپارٹی امن و آشتی کی خواہاں ہے۔عبادت کا حق ہر شخص کو حاصل ہے اور اس میں مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اکھلیش یادو حکومت ہر محاذ پر کمزور ثابت ہورہی ہے ۔
عوام کو یہ پیام مل چکا ہے کہ ریاست میں حکومت نام کی کسی شئے کا کوئی وجود نہیں ۔ ایسی کشیدگی کے حالات میں حکومت ہمیشہ نااہل ثابت ہوتی ہے ۔ دریں اثناء کانگریس قائد ریٹابہو گنا جوشی نے مقامی حکام پر انتظامی کوتاہیوں کو الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہا گر واقعی اس مسئلہ سے متعلق عدالتی فیصلہ صادر ہوچکا ہو اور ایک فریق کی جانب سے پولیس کی مدد طلب کی جاچکی ہو تو عہدیداروں پر فریقین کو یہ باور کرانے اور انہیں مطمئن کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی کہ مسئلہ حل کرنے کیلئے عدالتی احکام کا نفاذ ضروری ہے ۔
38 arrested; curfew remains in Saharanpur
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں