جج کی تقرری میں سیاسی دباؤ کا حکومت کو اعتراف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-23

جج کی تقرری میں سیاسی دباؤ کا حکومت کو اعتراف

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت نے سابق سپریم کورٹ جج مارکنڈے کاٹجو کی جانب سے لگائے گئے چند الزامات کی آج لوک سبھا میں توثیق کی ۔ یہ الزامات مدراس ہائی کورٹ کے ایک جج پر کرپشن کے الزامات لگائے جانے کے باوجود سیاسی دباؤ کے تحت انہیں عہدہ پر برقرار رکھنے سے متعلق ہیں۔ لوک سبھا میں آج یہ مسئلہ دوبارہ اس وقت شوروہنگامہ کا سبب بنا جب اناڈی ایم کے ارکان وقفہ صفر کے دوران سخت احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے نتیجہ میں ایوان کو دومرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔ پہلے 10منٹ کے لئے ملتوی کیا گیا پھر یہی صورتحال رہنے پر دوپہر2بجے تک اس کے التوا کا اعلان کیا گیا ۔ انا ڈی ایم کے رکن تھمبی دورائے نے وقفہ سوالات کے دوران یہ مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن اسپیکر سمترا مہاجن نے اسے وقفہ صفر تک ملتوی رکھنے کی خواہش کی ۔ جب وقفہ صفر شروع ہوا تو تھمبی دورائے نے ایک انگریزی اخبار کی نقلیں ہوا میں لہرائیں جس میں سابق قانون ایچ آر بھردواج کا بیان شائع ہوا جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈی ایم کے ‘ کے دباؤ پر یوپی اے حکومت نے جج کو عہدہ پر برقرار رکھا تھا ۔ انا ڈی ایم کے نے اس پر بیان دینے کا مطالبہ کیا اس کے جواب میں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے اور اس سلسلہ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیر دوراں ہے ۔ پرساد نے اپنے بیان میں کہا کہ2003میں سپریم کورٹ کے کالجیم نے چند تحفظات کئے تھے بعض تحقیقات کروانے کے بعد فیصلہ کیا کہ اس جج کے معاملہ کو آگے نہ بڑھایا جائے لیکن بعد میں یوپی اے کے دور میں وزیر اعظم سے وضاحت طلب کی گئی اس پر کالجیم نے ایک بار پھر کہا کہ اسے اس کی سفارش نہیں کرنا چاہئے ۔ وزیر قانون نے کہا کہ چونکہ جج ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور اب بقید حیات بھی نہیں ہیں اور ججوں کا کالجیم بھی ریٹائرڈ ہوگیا ۔ چنانچہ اس معاملہ کوملتوی سمجھاجاسکتا ہے ۔ وزیر قانون کے بیان سے غیر مطمئن انا ڈی ایم کے ارکان نے نعرے لگائے ’’مرکز کے ڈی ایم کے وزیر کا نام بتایا جائے‘‘ وزیر قانون نے شانتی بھوشن معاملہ میں سپریم کورٹ کے احساسات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گھڑی کی سوئیوں کو واپس نہیں لے جایاجاسکتا۔

'Can't Turn The Clock Back': Government on Justice Katju's Revelation on Corrupt Judge

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں