سابق چیف جسٹس لاہوٹی سے جسٹس کاٹجو کے 6 سوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-23

سابق چیف جسٹس لاہوٹی سے جسٹس کاٹجو کے 6 سوال

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو جنہوں نیالزام عائد کیا تھا کہ یوپی اے حکومت کے دور میں ایک جج کو بد عنوانیوں کے الزام سے باہر نکالنے اور ملازمت برقرار رکھنے کے لئے ہندوستان کے3چیف جسٹس نے غیر مناسب سمجھوتہ کیا تھا آج اس معاملہ میں جسٹس آر سی لاہوٹی کو6سوالات پیش کئے ۔ جن کا نام ان چیف جسٹس میں شامل ہے ۔ کاٹجو نے سوال کیا کہ انٹلی جنس بیورو کی ایڈیشنل جج کے خلاف رپورٹ موصول ہونے کے بعد لاہوٹی نے جو اس وقت ہندوستان کے چیف جسٹس تھے ۔سپریم کورٹ کولچیم کے3ججس کا ایک اجلاس طلب کیا جن میں ان کے علاوہ جسٹس وائی کے سبھروال اورجسٹس روماپال شامل تھے توانہوں نے اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت ہند سے سفارش کیوں نہیں کی کہ وہ ایڈیشنل جج کی میعاد میں مزید دو سال کی توسیع نہ کریں ۔ کاٹجو جو پریس کونسل آف انڈیا کے صدر نشین ہیں اپنے بلاگ پر لاہوٹی کے لئے یہ سوالات پیش کئے ہیں۔ اس سلسلہ میں کل بیان جاری کئے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چند ٹامل باشندوں نے فیس بک پر اس سلسلہ میں تبصرہ کئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں فیس بک پر مختلف باتیں بتاتا ہوں ۔ اس لئے میں نے مدراس ہائی کورٹ میں اپنے تجربات کے بارے میں کچھ باتیں بھی بتائی ہیں ۔
کاٹجو نے سوال کیا کہ کیا یہ درست نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کی کولچیم کے3ججس کی سفارشات حکومت ہند کو بھیجی گئی تھی یا خود جسٹس لاہوٹی نے اپنے طور پر حکومت سے کہا تھا کہ وہ جج کی مدت میں توسیع کریں ۔ کاٹجو نے مدراس ہائی کورٹ کے اس جج کا نام نہیں بتایا جسکی میعاد میں توسیع کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاملناڈو کی ایک سیاسی جماعت کے دباؤ میں یہ فیصلہ لیا گیا تھا اور یہ واقعہ یوپی اے Iحکومت کے دوران پیش آیا تھا ۔ اس انکشاف پر کل پارلیمنٹ میں اناڈی ایم کے کے ارکان نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جب کہ کانگریس جیسی جماعتوں نے اس معاملہ کو ایسے وقت پیش کرنے پر سوال اٹھائے ۔
کاٹجو نے اپنے بلاگ میں بتایا کہ انٹلی جنس بیورو نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہا تھا کہ متعلقہ جج بد عنوانیوں میں ملوث ہے پھر کیوں جسٹس لاہوٹی نے حکومت سے سفارش نہیں کی کہ وہ ایک بدعنوان جج کو مزید ایک سال کی توسیع نہ دیں ۔ کاٹجو نومبر2004میں مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنائے گئے تھے ۔ انہوں نیس وال کیا کہ کیا کسی چیف جسٹس کو سیاسی دباؤ میں آنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس لاہوٹی کے بعد بننے والے2چیف جسٹس ، جسٹس سبھروال اور جسٹس بالا کرشنن نے بھی اس پر خاموشی اختیار کی ۔ ان الزامات کو جسٹس بالا کرشنن نے مسترد کردیا اور انہیں بے بنیاد قرار دیا کاٹجو2006-11تک سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں ۔اس کے بعد انہیں5اکتوبر2011ء کو پریس کونسل آف انڈیا کا صدر نشین بنایا گیا، وہ اس سال5اکتوبر کو سبکدوش ہورہے ہیں۔

Markandey Katju poses six questions to former CJI RC Lahoti

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں