پولا ورم پراجکٹ سے متعلق متنازعہ بل لوک سبھا میں منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-12

پولا ورم پراجکٹ سے متعلق متنازعہ بل لوک سبھا میں منظور

نئی دہلی
یو این آئی
لوک سبھا میں آج ہنگامہ آرائی دیکھی گئی کیونکہ حکومت نے متاثرہ ریاستوں بالخصوص تلنگانہ راشٹر سمیتی کے ارکان کے شدید احتجاج کے باوجود متنازعہ آندھرا پردیش تنظیم جدید ترمیمی بل 2014ء کومنظور کروادیا ۔ اس بل میں پولا ورم پراجکٹ کی تعمیر کے لئے بعض ریاستوں کی سرحدات کی تبدیلی کی خواہش کی گئی تھی بغیر کسی مباحث کے ندائی ووٹ سے منظور کرلیا گیا ٹی آر ایس اور دیگر ارکان نے اسے غیر دستوری قرار دیتے ہوئے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ متاثرہ ریاستوں سے رائے حاصل کئے بغیر اس بل کو لایا گیا ۔ ٹی آر ایس کے رکن بی ونود کمار نے بی جے ڈی کے بھرتروہری مہتاب اور ترنمول کانگریس کے سلطان احمد کے ساتھ آندھر ا پردیش تنظیم جدید ترمیمی بل کی مخالفت میں قانونی قرار داد پیش کی ۔ انہوں نے اسپیکر سمترا مہاجن پر زور دیا کہ وہ قرار اور بل کو نہ ملائے لیکن ان کی اس درخواست کو اسپیکر نے مسترد کردیا ۔ انہوں نے ونود کمار سے سوال کیا کہ قرار داد کے مسئلہ پر بات کریں ۔ اسپیکر نے بل کو قرار داد کے ساتھ نہ ملانے ان کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ ٹی آر ایس کے بیشتر ارکان بل کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں چلے گئے۔ ونود کمار اور ترنمولکانگریس کے سوگتہ رائے نے دستور کی دفعہ3کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کی سرحدات صدر جمہوریہ کی سفارش کے بعد متعلقہ ریاستوں سے رائے حاصل کی جاتی ہے ۔ رائے نے کہا کہ وزیر موصوف کو یہ پہلے واضح کرنا چاہئے کہ آیا صدر جمہوریہ کی سفارش حاصل کی گئی۔ ونود کمار نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں مباحث نہیں کروائے جاسکتے کیونکہ صدر جمہوریہ کی سفارشات حاصل کرنا ضروری ہے اور ریاستوں کی رائے کی بھی تکمیل نہیں کی گئی ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ پر زور دیا کہ پیر تک بل کو ملتوی کردیں جس پر اسپیکر نے کہا کہ بل پہلے ہی پیش کیاجاچکا ہے ۔ بی جے ڈی کے مہتاب نے کہا کہ ان کی پارٹی پولا ورم پراجکٹ کی مخالف نہیں ہے ۔ اڈیشہ اور چھتیس گڑھ کے قبائلیوں کو بے گھر کرتے ہوئے ڈیم کی اونچائی میں جس طرح اضافہ کیاجارہا ہے ، اس کی مخالف ہے ۔ انہوں نے کہا’’ یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے ‘‘۔ ارکان نے اس وقت مزید احتجاج کیا جب مہاجن نے کہا کہ سپریم کورٹ اس بل کی دستوریت کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔، نعرے بازی کے درمیان اسپیکر نے کہاکہ اگر ارکان اس بل پر مباحث نہیں چاہتے تو وہ اس پر ووٹنگ کروائیں گے اور انہوں نے ایسا نہیں کیا اس بل کو ٹی آر ایس اور دیگر اپوزیشن ارکان کے شدید احتجاج کے باوجود ندائی ووٹوں سے منظورکرلیاگیا۔
آئی اے این ایس کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا میں متنازعہ پولاورم بل کی منظوری کے پیش نظر حکومت تلنگانہ نے اسے سپریم کورٹ میں چیالنج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ چیف منسٹر کے دفتر سے جاری کردہ ایک پریس نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا اقدام غیر جمہوری اور غیر دستوری ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں دستوری اور قانونی ماہرین سے مشاورت کررہے ہیں ۔ جدو جہد جاری رہے گی۔ خدو خال وضع کرنے کے بارے میں بعد میں اعلان کیا جائے گا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ جاری کردہ آرڈیننس کو ایک قانون میں قبدیل کرنے کے لئے بل کی منظوری دستور کی دفعہ 3کی صریحی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس معاملہ میں تلنگانہ سے مشورہ نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے آرڈیننس کو ایک قانون میں تبدیل کیا گیا ہے وہ این ڈی اے حکومت کا غیر اخلاقی اقدام ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ لوک سبھا میں واضح اکثریت رکھنے کا آیا یہ مطلب ہے کہ آپ من مانی قوانین مدون کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ پہلے حکومت تلنگانہ کو اعتماد میں لیتی اور ترمیمی بل کی منظوری سے قبل اس کی تائید حاصل کرتی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے بی جے پی اور تلگو دیشم پارٹی ارکان کو بھی آرڈیننس کی مخالفت کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ پولا ورم پراجکٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی لاتے ہوئے قابل قبول طریقے سے حل کیاجاسکتا تھا ۔ واضح ہو کہ تلنگانہ اسمبلی نے گزشتہ ماہ پولاورم آرڈیننس کے خلاف ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکز پر زور دیاتھا کہ وہ اسے واپس لے لے۔

Bill on Polavaram project passed in LS amid protests

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں