لوک سبھا میں اے پی تنظیم جدید ترمیمی بل پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-09

لوک سبھا میں اے پی تنظیم جدید ترمیمی بل پیش

نئی دہلی
پی ٹی آئی
تلنگانہ کے ضلع کھمم کے200مواضعات کی آندھرا پردیش کو منتقلی کے لئے جاری کردہ آرڈیننس کو ایک قانون کی شکل دینے پارلیمنٹ میں آج ایک بل پیش کیا گیا۔ پولاورم پراجکٹ کی تعمیر کے نتیجہ میں بے گھرہونے والوں کی باز آباد کاری کے لئے تلنگانہ کے200مواضعات کو اے پی میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ اس سلسلہ میں لوک سبھا میں آج زبردست ہنگامہ آرائی کے بیچ بل پیش کیا گیا ۔ بی جے پی زیر قیادت حکومت کا یہ پہلا بل تھا جوایوان میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ترنمول کانگریس کے ارکانریلوے بجٹ کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔ ٹی آر ایس ارکان بھی اس احتجاج میں شامل ہوگئے اور بل کی مخالفت کرنے لگے ۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ترمیمی بل2014پیش کیا۔ بیجو جنتادل کے بھارتر وہری اور ٹی آر ایس کے ونود کمار نے بل کی یہ کہتے ہوئے سختی سے مخالفت کی کہ قبائلیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بل سے فوری دستبرداری اختیار کرلی جانی چاہئے ۔ واضح ہو کہ ٹی آر ایس اور بی جے ڈی آرڈیننس کی ایک شق کی سختی سے مخالفت کررہے ہیں کیونکہ اس کے تحت بھدرا چلم کے کئی مواضعات اے پی میں ضم کئے جارہے ہیں۔
دوپہر کے کھانے کے بعد 2:10بجے جیسے ہی لوک سبھا کی کاررروائی کا احیاء ہوا ، ٹی ایم سی ارکان ریل بجٹ وپس لو، وزیر اعظم ہائے ہائے کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ ترمیمی بل متعارف کرانے کے لئے جیسے ہی مباحث کا آغاز ہوا ٹی ایم سی ارکان پارلیمنٹ نے ریلوے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے لگی۔ ٹی آر ایس ارکان جلد ہی اس احتجاج میں شامل ہوگئے جنہوں نے بل سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کیا ۔ یہ بل پولا ورم ہمہ مقصدی پراجکٹ کے متاثرین کی آسان باز آباد کاری کو یقینی بنانے کے لئے متعارف کرایا گیا ۔ بل میں ٹرمیم کے ذریعہ متاثرین کو اسی ریونیو ڈیویژن میں زمین کے بدلے زمین فراہم کی جائے گی ۔ علاقہ تلنگانہ کے ضلع کھمم سے تعلق رکھنے والے سیاسی قائدین کا مطالبہ ہے کہ بھدرا چلم ریونیوڈیویژن کے زیر آب آنے والے علاقے سیما آندھرا میں ضم نہیں کئے جانے چاہئیں۔

Bill on Polavaram project introduced in Lok Sabha amid din

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں