محسن شیخ قتل کیس - ہندو راشٹر سینا کے دیگر 20 کارکن بھی گرفتار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-12

محسن شیخ قتل کیس - ہندو راشٹر سینا کے دیگر 20 کارکن بھی گرفتار

دائیں بازو کی تنظیم ہندو راشٹر سینا(ایس آر ایس) کے صدر دھنجے دیسائی کو آج ایک دن کے لئے پولیس تحویل میں دے دیا گیا۔ قبل ازیں انہیں28سالہ آئی ٹی پروفیشنل محسن شیخ کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا ۔ ایک فیس بک پوسٹ پر شیواجی اور آنجہانی بال ٹھاکرے کی اہانت آمیز تصاویر سامنے آنے کے بعد پونے کے مضافتی علاقہ ہڈپسر میں ایک پرتشدد ہجوم نے محسن شیخ کو ہلاک کردیا تھا ۔ دھنئجے دیسائی پر قانون تعزیرات ہند کی دفعات302قتل اور(B)120(سازش) کے الزامات ہیں ۔ انہیں آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے دیسائی سے تحویل میں پوچھ تاچھ کے لئے اور محسن شیخ پر قاتلانہ حملہ اور سازش میں ایچ آر ایس کے رول کی مزید تحقیقات کے لئے دیسائی کو تحویل میں دینے کی التجا کی تھی ۔ ایچ آر ایس کا خود ساختہ صدر دھنجئے دیسائی ایک اور کیس کے سلسلہ میں پہلے ہی عدالتی تحویل میں ہے ۔ یہ کیس دیہی پونے میں ایک اشتعال انگیز تقریر کرنے پر اور اشتعال انگیز لٹریچر کی اشاعت پر درج کیا گیا ہے۔ محسن شیخ قتل کیس کے سلسلہ میں دھنئجئے دیسائی کو کرائم برانچ عہدیداروں نے کل رات گرفتار کیا ۔ وکیل استغاثہ بی آر پاٹل نے دیسائی کو7دن کے لئے پولیس تحویل میں دینے کی التجا کی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس بھی ملزم کی تحویل چاہتی ہے تاکہ حملہ میں استعمال کردہ اسلحہ اور موٹر سائیکلیں برآمد کی جائیں ۔ استغاثہ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے وکیل صفائی راجندر سونا والے نے کہا کہ ان کے موکل کو’’غلط طور پر پھنسایا گیا ہے اور قتل کا سبب بننے والے تشدد سے ان کے موکل کا کوئی لینا دینا نہیں ہے‘‘۔ وکلاء نے فریقین کے مباحث کی سماعت کے بعد مجسٹریٹ نے دیسائی کو ایک دن کے لئے پولیس تحویل میں دے دیا۔ محسن شیخ کے قتل کے سلسلہ میں پولیس نے ہندو راشٹر سینا کے دیگر20کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔ سٹی پولیس کے سائبر سیل نے نامعلوم افراد کے خلاف آئی ٹی ایکٹ کے تحت ایک کیس درج کرلیا ہے۔ یہ کیس سو شل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اہانت آمیز مشمولات کو اپ لوڈ کرتے ہوئے سماجی کشیدگی پیدا کرنے پر درج کیا گیا ہے ۔

Hindu Rashtra Sena chief arrested for Mohsin's murder

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں