اترپردیش جنگل راج کی سمت بڑھ رہا ہے - جسٹس مارکنڈے کاٹجو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-10

اترپردیش جنگل راج کی سمت بڑھ رہا ہے - جسٹس مارکنڈے کاٹجو

بدایوں عصمت ریزی کیس اور تر پردیش میں دیگر جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پریس کونسل آف انڈیا کے صدر نشین مارکنڈے کاٹجو نے آج کہا کہ اب وقت آچکا ہے ۔ کہ اکھلیش حکومت اس رجحان کو درست کرلے ورنہ ریاست میں جنگل راج نافذ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سنسکرت لفظ’’متسیانیائے‘‘ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بڑی مچھلی چھوٹی مچھلی کونگل جاتی ہے ۔ کیا اتر پردیش اسی سمت میں پیش رفت کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا اتر پردیش ایسی ریاست میں تبدیل ہورہا ہے جہاں بڑی مچھلی چھوٹی مچھلی کو نگل جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کے مطابق اتر پردیش کو نظم و ضبط کے معاملہ میں ملک کی سب سے بدترین ریاست قرار دیاگیا ہے ۔ سابق سپریم کورٹ جج نے کہا کہ ایک ٹولی کی جانب سے جس میں دو پولیس ملازمین بھی شامل تھے بدایوں میں اجتماعی عصمت ریزی اور دو لڑکیوں کو درخت سے لٹکا کر پھانسی دینے ، دادری میں وجئے پنڈت کا قتل اور علی گڑھ میں ایک خاتون جج کی عصمت ریزی کی کوشش جیسے واقعات ایسا ہی(متسیانیائے) کا تاثر دیتے ہیں ۔ کاٹجو نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بالخصوص خواتین کے خلاف یوپی میں جرائم میں اضافہ ہورہا ہے اور اب وقت آچکا ہے کہ حکومت اتر پردیش اس رجحان کو الٹ دے ورنہ بہت دیر ہوجائے گی اور متسیانیائے ساری ریاست کو نگل لے گا۔ کاٹجو نے کئی قدیم ہندوستانی کتابوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ قدیم مفکروں کے مطابق کسی سماج کی بدترین صورتحال لا قانونیت ہے ۔ انہوں نے کہ جب قانون کی بالاتری باقی نہیں رہتی تو متسیانیائے اس کی جگہ لیتا ہے جس کا مطلب جنگل کا قانون ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ حالیہ عرصہ میں اتر پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جس پر ملک بھر میں تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔ ریاستی حکومت نے بھی دو بہنوں کی اجتماعی عصمت ریزی و قتل واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کی ہے ۔

UP moving towards law of the jungle: Katju

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں