ترنمول کانگریس اقتدار - مسلمانوں کی حالت میں کوئی سدھار نہیں - سروے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-02

ترنمول کانگریس اقتدار - مسلمانوں کی حالت میں کوئی سدھار نہیں - سروے

سچر کمیٹی کی سفارشات کے نفاذ کے نام پر مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرنے والی ترنمول کانگریس کے تین سالہ دور اقتدار میں بھی مسلمانوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ یہ دعویٰ سیول سوسائٹی کی کئی غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی سماجی و معاشی اور تعلیمی صورت پر مشترکہ سروے رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ یہ سروے سچر کمیٹی کے بعد سب سے بڑی سروے رپورٹ ہے ۔ یہ سروے نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین پراچی ٹرسٹ، سنٹر فاراسٹڈیز ان سوشیل سائنس نے کیا ہے ۔ ان کی مددمائناریٹی کے لئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سوسیل نیٹ ورک فارسسٹنس ٹوپیوپلس(SNAP) اور گائڈنس گلیڈ نے کی ہے۔ سروے ریاست کے325گاؤں،75شہری وارڈ،81ڈیولپمنٹ بلاک اور30میونسپلٹی میں واقع97,017گھروں میں کیا گیا ۔ سروے کے دوران بنگال کی مین استریم سیاسی پارٹیوں مین اردو اور بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کی نمائندگی سے متعلق بھی سروے کیا گیا کہ آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کی نمائندگی ہے یا نہیں ۔ 77صفحات پر مشتمل عارضی رپورٹ مغربی بنگال کے مسلمانوں سے متعلق کئے گئے سروے میں سب سے جامع سروے ہے ۔ اس سروے میں250ریسرچ اسکالروں نے فیلڈ میں سروے میں کیا ہے اور سماجی کارکنان اور اسکالروں نے مل کر تقریباً ایک لاکھ مکانات کا سروے کیا ۔ سیول سوسائٹی کے کئی ممبران نے اس سروے کو منظر عام پر لانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ فائنلن رپورٹ اس سال کے اخیر تک آجائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے تین سال بعد بھی مسلمانوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ مغربی بنگالکے65فیصد مسلمان غریبی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اور وہ بے روزگار ہیں۔19.52فیصد مسلمان غیر تعلیم یافتہ ہیں، صرف1.86فیصد مسلمان پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے ہندوستان میں مسلمانوں کی کل 36فیصد آبادی شہری علاقے میں رہتی ہے مگر بنگال یہ گھٹ کر صرف17فیصد ہے۔ یعنی بنگالی مسلمانوں کی17فیصد آبادی ہی شہری علاقوں میں رہتی ہے ۔148مغربی بنگال کے علاقوں میں مسلمانوں کی تعلیمی صورتحال سب سے خراب ہے ۔ جن لوگوں میں سروے کیا گیا ان میں صرف0.4فیصد افراد پروفیشنل کورسیس میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج کی تکمیل کی ہے ۔ 52فیصد افراد نے صرف پرائمری سطح کی تعلیم حاصل کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال میں کل26فیصد مسلمان ہیں ، جس میں90فیصد مسلمان بنگلہ بوالنے والے ہیں ۔ صرف چھوٹی سی آبادی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مادری زبان اردو ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ83فیصد مسلمان یعنی25کروڑ مسلم غیر شہری علاقے میں آباد ہیں۔ سماجی صورتحال میں سروے میں یہ پایا گیا ہے کہ صرف10فیصد آبادی پیشہ وارانہ کاموں سے جڑی ہوئی ہے ۔، ریسرچ اور اسٹڈی میں اہم رول ادا کرنے والے کمار رانا نے کہا کہ52فیصد مسلمان مغربی بنگال میں پرائمری سطح سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کمیونٹی کی طرح مسلمانوں کے مسائل بھی متنوع ہیں۔ رپورٹ جاری کرتے ہوئے شاعر سنکھا گوش نے کہا کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں سے متعلق اس طرح کی سروے رپورٹ آج تک نہیں آئی ہے ۔ حکومت کو اس پر غور اور کارروائی کرنے چاہئے ۔ ایک اور ریسرچ اسکالر شبیر احمد جنہوں نے اس سروے میں اہم رول ادا کیا ہے نے کہا کہ لوگوں کے تعاون کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر سروے ممکن نہیں ۔ اتنے بڑے پیمانے پر سروے کرانے کثیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فائنل رپورٹ اس سال کے اخیر تک آنے کی توقع ہے ۔

Trinamool Congress - no improvement in the condition of Muslims - Survey

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں