نئی لوک سبھا کا پہلا اجلاس - فخر و مسرت و رنج کے احساسات کا اظہار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-05

نئی لوک سبھا کا پہلا اجلاس - فخر و مسرت و رنج کے احساسات کا اظہار

ملک کی نئی سولہویں لوک سبھا کا آج پہلا اجلاس منعقد ہوا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن کی صفوں تک پہنچ کر صدر کانگریس سونیا گاندھی اور دیگر قائدین کا ہاتھ جوڑ کر خیر مقدم کیا ۔ ایوان کے ارکان کی اکثریت نئے ارکان پر مشتمل ہے ۔ ایوان میں آج فخر و مسرت کے احساسات کے ساتھ ساتھ رنج و غم کے احساسات بھی دیکھے گئے کیونکہ کل ہی ایوان کے ایک رکن اور وزیر گوپی ناتھ منڈے کا ایک سڑک حادثہ میں انتقال ہوا۔مودی ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے چند ہی منٹ قبل ایوان میں داخل ہوئے اور اگلی صفوں کے اطراف گھوم کر ، دست بستہ انداز میں قائدین کا خیر مقدم کیا ۔ جیسے ہی کانگریس کی صفوں کی طرف بڑھے اور قریب پہنچے، صدر کانگریس سونیا گاندھی ایوان میں داخل ہوئیں ۔ دونوں قائدین نے ایک دوسرے کا خیر مقدم کیا اور مختصر بات چیت کی ۔ نریندر مودی نے اپنے نئے رول میں یعنی وزیر اعظم اور قائد بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی حیثیت سے حکمراں صفوں میں اپنی نشست سنبھالی ۔ اس سے قبل انہوں نے اپوزیشن قائدین بشمول ملکار جن گھر گے اور صدر سماج وادی پارٹی ملائم سنگع یادو کا خیر مقدم کیا ۔16ویں لوک سبھا میں پہلی بار منتخب ہونے والے ارکان کی تعداد315ہے(ایوان کے جملہ منتخبہ ارکان کی تعداد543ہے) گزشتہ30برسوں میں پہلی بار منتخب ہونے والے مذکورہ ارکان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ ڈاٹا ایک ریسرچ ادارہ ’’پی آر ایس لیجسلیٹیو‘‘ نے اکٹھا کیا ۔ ایوان زیریں، اس نئی حقیقت کی بھی عکاسی کررہا تھا کہ بی جے پی اور این ڈی اے کو عروج حاصل ہوا ہے اور کانگریس کو انتخابات میں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایوان میں کانگریس کے ارکان کی تعدا د اب صرف44ہے جو گزشتہ ایوان میں کانگریس کی عددی طاقت کی ایک چوتھائی سے بھی کم ہے ۔ ایوان کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی بی جے پی ارکان مکمل تعداد میں موجود نظر آرہے تھے لیکن اپوزیشن کی صفوں میں چند نشستیں خالی تھیں ۔ وزیٹرس گیلری میں بھی صرف چند ہی افراد بیٹھے تھے کیونکہ نئے ارکان کی حلف برداری ایک دن کے لئے ملتوی کردی گئی ہے ۔ دہلی میں کل ایک کار حادثہ میں وزیر دیہی ترقی و بی جے پی لیڈر گوپی ناتھ منڈے کے انتقال کے سبب ارکان کی حلف برداری ایک دن کے لئے ملتوی کی گئی ۔ بی جے پی ارکان نے ایوان میں منڈے کی کمی شدت کے ساتھ محسوس کی لیکن ایوان میں پارٹی کو پہلی بار مکمل اکثریت حاصل ہونے پر انہوں نے فخر و مسرت کا احساس بھی ظاہر کیا ۔ سینئر پارٹی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ’’بہت سارے بی جے پی ارکان پہلی بار منتخب ہوئے ہیں ۔ یہ خوشی ی بات ہے‘‘۔ پارٹی ایم پی ری راج سنگھ نے کہا کہ آج خوشی کا دن تو ہے لیکن منڈے کے انتقال پر ہمیں دلی صدمہ ہوا ہے ۔‘‘ اگر وہ(منڈے)موجود ہوتے تو جشن کا ماحول ہوتا۔ آج ایسی صورتحال نہیں ہے ۔’’ سابق مرکزی وزیر بی سی کھنڈوری نے کہا کہ حکمراں صفوں میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے ارکان کی مکمل تعداد کو دیکھ کر بڑا اچھا لگا ۔ انہوں نے کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’’ دوسرے فریق کے ارکان کی تعداد کم ہے‘‘۔ کانگریسی ایم پی اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرورنے کہا کہ ارکان منڈے کے انتقال کے المیہ سے واقف اور ملول ہیں۔’’ آج پہلے دن ایک خصوصی فضا ہے، کئی چہرے جانے پہچانے ہیں۔ زائد از300ارکان پہلی بار منتخب ہوئے ہیں جو اپنے اطراف قدرے حیرت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں ۔ اور رہنمائی کے بھی خواہاں معلوم ہوتے ہیں ‘‘۔ تھرور نے کہا کہ دوسری بار ایوان کے لئے منتخب ہونے پر وہ ایک سینئر ہونے کا اسکول جیسا احساس اپنے اندر پارہے ہیں۔’’یقیناًیہ ایک غیر معمولی تجربہ ہے ‘‘۔، سابق چیف منسٹر ناگا لینڈ نیفیوریو نے کہا کہ ایوان میں افسردگی کا موڈ ہے ۔ این ڈی اے کو زبردست اکثریت حاصل ہوئی ہے اور نئی حکومت ملک کی بہتری کے لئے مزید فیصلہ کن اقدامات کرے گی۔ بی جے پی کے رکن راجیہ سبھا ترون وجئے نے جو وزیٹرس گیلری میں بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ ارکان کو افسردگی کا احساس ہے اور ایوان ی فضا میں خاموشی ہے ۔(وجئے کااشارہ، گوپی ناتھ منڈے کے انتقال کی طرف تھا ) وجئے نے بتایا کہ میں مودی کو حکمراں بنچوں میں نشست سنبھالتے ہوئے دیکھنے آیا ہوںَ’’ یہ صفیں بی جے پی ارکان سے بھری ہوئی ہیں۔ میرے لئے یہ زندگی کا ایک یادگار لمحہ ہے ‘‘۔ منڈے کے انتقال پر بطور سوگ و احترام کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردی گیا ۔ ارکان نے ایک دوسرے کا نمستے اور مصافحہ کے ذریعہ خیر مقدم کیا ۔ کئی ارکان ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے دیکھے گئے ۔ اجلاس کے التوا کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی ارکان کے ساتھ گھل مل گئے ۔ انہوں نے ارکان کی مبارکباد قبول کی اور چند پارٹی ارکان پارلیمنٹ کے ہاتھ بھی کچھ دیر تھامے رہے۔ بعض ارکان نے مودی کو آگے جھکتے ہوئے ان کا احترام کیا۔ سینئر پارٹی لیڈر ایل کے اڈوانی نے ارکان سے ملاقات کرتے ہوئے کافی وقت گزارا ۔ وہ کھرگے کی نشست کے پاس پہنچے اور دونوں ارکان نے ایک دوسرے کے لئے خیر مقدمی کلمات ادا کئے۔ اڈوانی مودی کی بازو والی نشست پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ حکمراں صفوں کی پہلی صف میں مرلی منوہر جوشی ، ایم وینکیا نائیڈو سشما سوراج ، راج ناتھ سنگھ اور قائد ایل جے پی رام ولا س پاسوان بھی موجود تھے ۔ کانگریس کی صفوں میں پہلی صف میں کھرگے کے علاوہ سونیا گاندھی اور سابق مرکزی وزراء ایم ویر پا موئلی اور کے ایچ منی اپا بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی بھی نو منتخبہ ایوان پہنچے یہ ان کی پہلی نشست تھی ۔ یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ملک کی پارلیمنٹ میں آج پہلی بار ایک رکن کی حیثیت سے وزیر اعظم نریندر مودی کا داخلہ ان کے لئے ایک تاریخی موقع رہا۔ وزیر اعظم مودی16ویں لوک سبھا کی پہلی نشست کے لئے جیسے ہی ایوان میں پہنچے وہ تمام نگاہوں کے مرکز بن گئے ۔ وہ سفید رنگ کے چوڑی دار پاجامہ اور کریم کلر کے مکمل آستین والے کرتے میں ملبوس تھے ۔ ایوان میں ان کے داخلے کا خیر مقدم بی جے پی ارکان نے تالیوں اور میزوں کی تھپتھپاہٹ کی گونج میں کیا ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے مودی کا استقبال کیا اور انہیں ساتھ لے کر ان کی نشست تک پہ نچے تاہم مودی نے اپنی نشست سنبھالنے سے پہلے اگلی صفوں کا چکر لگایا اور ارکان کا خیر مقدم کیا ونیز ہاتھ جوڑ کر ان ارکان کی جانب سے کئے گئے خیر مقدم کو قبول کیا ۔ سینئر کابینی رفقاء اور سینئر پارٹی قائدین بشمول ایل کے اڈوانی ، راج ناتھ سنگھ (وزیر داخلہ) سشما سوراج (وزیر خارجہ) اور مرلی منوہر جوشی سے خیر مقدمی کلمات کے تبادلہ کے بعد وہ(مودی) اپوزیشن صفوں کی اگلی صف کی جانب بڑھے اور صدر سماج وادی پارٹی ملائم سنگھ یادو سے گرمجوشانہ مصافحہ کیا ۔ اس کے بعد وہ اسپیکر کی بائیں جانب کی صفوں کی طرف مزید بڑھے اور دیکھا کہ صدر کانگریس سونیا گاندھی ایوان میں داخل ہورہی تھیں ۔ دونوں قائدین نے ہاتھ جوڑ تے ہوئے ایک دوسرے کا خیر مقدم کیا ۔ کچھ دیر کے لئے ٹھہرے رہے اور پھر آگے بڑھے ۔ سونیا گاندھی نے ملکار جن کھرگے کو ہدایت دی کہ وہ ان کے لئے(کھرگے کے لئے) مختص نشست سنبھالیں ۔ قبل ازیں وہ(کھرگے) ایک علیحدہ نشست پر بیٹھے ہوے تھے ۔ سونیا گاندھی نے کھرگے کو لوک سبھا میں کانگریس پارٹی کا لیڈر نامزد کیا ہے ۔ پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب نائب صدر کانگریس راہول گاندھی ایم پی کو لوک سبھا میں کانگریس کی قیادت میں پس و پیش کے بعد آج اپوزیشن کی پچھلی صفوں میں بیٹھے دیکھا گیا ۔ وہ9ویں صف میں پارٹی رفقاء مولانااسرارالحق قاسمی اور ششی تھرور کے ساتھ بیٹھے دیکھے گئے ۔ ا پوزیشن کی اگلی صفوں میں بیٹھے ہوئے قائدین میں ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملکار جن کھرگے، سونیا گاندھی ، ایم ویرپا موئیلی اور کے ایچ منی اپا شامل تھے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ بی جے پی لیؒ ڈر ورون گاندھی بھی حکمراں صفوں کی ایک پچھلی صف میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب مرکزی کابینہ نے آج صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کے اس خطاب کی منظوری دے دی جو وہ9جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کرنے والے ہیں ۔ اس صدارتی خطاب میں مودی حکومت کے روڈ میاپ پر روشنی ڈالی جائے گی ۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ مرکزی کابینہ کا اجلاس آج دیڑھ گھنٹے تک جاری رہا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدارت کی۔ اجلاس کا اصل ایجنڈہ صدارتی خطبہ کی منظوری دینا تھا ۔ مختلف مرکزی وزراء نے اپنے اپ نے خیالات پیش کئے تاکہ انہیں صدر کے خطبہ میں شامل کیا جائے ۔ اس خطبہ کے بعد ایوان میں تحریک تشکر کے مباحث ہوں گے اور وزیر اعظم ان مباحث کا جواب دیں گے ۔ نئی لوک سبھا کا ایک ہفتہ طویل اجلاس جو آج شروع ہوا آئندہ 11جون کو ختم ہوگا ۔ حکومت نے کہا کہ اگر ضروری ہو تو اجلاس کی میعاد میں ایک یا دو روز کی توسیع کی جائے گی ۔ مودی نے پہلے ہی یہ وضاحت کردی ہے کہ وہ موثر حکمرانی اور مختلف اسکیمات پر عمل آوری پر زور دیں گے ۔ انہوں نے اپنے کابینی رفقاء سے خواہش کی ہے کہ وہ ترجیحات کی شناخت کرتے ہوئے اور ان پر عمل آوری کے لئے100دنوں کا ایجنڈہ مرتب کریں ۔ مودی نے ایک 10نکاتی ایجنڈہ بھی سامنے لایا ہے جس میں سرمایہ کاری میں اضافہ ، مقررہ وقت میں انفراسٹرکچر پراجگٹوں کی تکمیل اور قدرتی وسائل سے مناسب انداز میں استفادہ شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں بیورو کیرٹس کو فیصلے کرنے اور ان پر عمل کی آزادی دینا بھی10نکاتی ایجنڈہ میں شامل ہے ۔

The first session of the new Lok Sabha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں