تلنگانہ کو خصوصی موقف دیا جائے - اسمبلی میں قرارداد منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-15

تلنگانہ کو خصوصی موقف دیا جائے - اسمبلی میں قرارداد منظور

حیدرآباد
اعتماد نیوز
تلنگانہ قانون ساز اسمبلی و کونسل میں ریاست تلنگانہ کو خصوصی موقف فراہم کرنے ، پولاورم پراجکٹ ، سے متعلق مرکزی حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس کی تنسیخ ، تلنگانہ ہائی کورٹ کا قیا، سنگارینی کالریز کے ملازمین کو مراعات کی فراہمی، مقننہ اداروں میں خواتین اور اوبی سیز کو33فیصد تحفظات کی فراہمی سے متعلق قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔ اس کے علاوہ پسماندہ طبقات کی بہبود سے متعلق علیحدہ وزارتی قلمدان قائم کرنے کا مرکز سے مطالبہ کرتے ہوئے بھی ایک قرارداد کو منظور کیا گیا ۔ تلگو نیوز چیانل ٹی وی9کی جانب سے اسمبلی اور اراکین اسمبلی سے متعلق قابل اعتراض پروگرام ٹیلی کاسٹ کئے جانے کے خلاف بھی ایک مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے اسپیکر سے مطالبہ کیا گیا کہ اس نیوز چیانل کے خلاف کارروائی کریں۔ یہ تمام قرار دادیں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے پیش کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے10کے منجملہ 8اضلاع کو پسماندہ قرار دیا جانا چاہئے ۔ تلنگانہ میں85فیصد آبادی اقلیتوں ، قبائلی اور پسماندہ طبقات پر مشتمل ہے اس لئے اس ریاست کو خصوصی ریاست کا درجہ دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے گزشتہ ملاقات کے دوران وزیر اعظم سے بھی مطالبہ کیا کہ دونوں نئی ریاستوں کے ساتھ مساوی انصاف کیاجائے ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ62سنگا رینی کالریز کے ملازمین کو انکم ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ کرتے ہوئے فوجیوں کو دی جانے والی مراعات کی طرح انہیں بھی مراعات کی فراہمی ضروری ہے ۔ چیف منسٹر نے علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ ریاست کی تشکیل کے لئے وکلاء کا رول ناقابل فراموش ہے اس لئے وکلاء یہ چاہتے ہیں کہ تلنگانہ ریاست کا علیحدہ ہائی کورٹ ہو۔ چیف منسٹر نے خواتین سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خواتین کی تعداد50فیصد ہے ، لیکن مقننہ اداروں میں ان کی نمائندگی 10فیصد سے بھی کم ہے اس لئے انہیں خاطر خواہ شراکت دار بنایا جانا چاہئے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اوبی سیز کو بھی پارلیمنٹ اور اسمبلی میں33فیصد تحفظات ناگزیر ہیں، اس لئے علاوہ تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ 40تا50فیصد دیگر پسماندہ طبقات کی بہبود کے لئے مرکز میں ایک وزارت کا قیام بھی ناگزیر ہے ۔ ان دونوں موضوعات پر بھی انہوں نے قرار دادیں پیش کیں۔ پولا ورم پراجکٹ کے تحت زیر آب آنے والے کھمم کے7منڈلوں کے آندھرا پردیش میں انضمام کی تمام جماعتوں نے مخالفت کی لیکن اس مسئلہ پر ٹی آر ایس اور تلگو دیشم کے ارکان میں تلخ بحث ہوئی جس سے تقریباً نصف گھنٹہ تک ایوان کی کارروائی میں خلل پیدا ہو ا۔ چیف منسٹر نے قرارداد پیش کرتے ہوئے آرڈیننس کو غیر دستوری قرار دیا اور کہا کہ یہ دستور کی دفعہ3کے خلاف ہے جس سے لاکھوں قبائلی بے گھر ہوجائیں گے اس لئے اس آرڈیننس کو منسوخ کرنے کا وہ مطالبہ کررہے ہیں ۔ تلگو دیشم کے رکن وینکٹ ویریا نے اس قرار داد کی تائید کی لیکن انہوں نے یہ ریمارک کیا کہ ٹی آر ایس اور راؤ اس وقت پارلیمنٹ میں کیا کررہے تھے جب وزیر اعظم نے ان منڈلس کے ضم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے پر کے سی آر نے کہا کہ آرڈیننس بعد میں لایا گیا ۔ ٹی آر ایس پارٹی شروع سے اس کی مخالفت کررہی ہے۔ اس مسئلہ پر دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے پرالزامات عائد کئے۔

Telangana assembly demands special state status

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں